انجینئر تعظیم کشمیری
اگر کسی کوکچھ دیناہے تو اسے اچھاوقت اور دعا دو کیونکہ آپ کی دی ہوئی چیز واپس لے سکتے ہو مگر کسی کودیاہواا چھاوقت اور دعا واپس نہیں لے سکتے۔ جو قوم مہنگے جوتے خریدنے میں فخر اور سستی کتاب خرید نے میں وقت محسوس کرے اس قوم کو کتابوں سے زیادہ جوتوں کی ضرورت ہے ۔یہ نہ سوچو کہ اﷲ تمہاری دُعا کو فوراً قبول نہیں کرتا بلکہ یہ شکر ادا کرو کہ تمہارے گناہوں کی سزا فوراً نہیں دیتا۔انسان بزدل اتنا ہے کہ خوابوں میں بھی ڈر جاتاہےاور بے خوف اتنا ہےکہ جاگتے میں بھی اپنے رب سے نہیں ڈرتا۔
اگر نماز پڑھنے کے بھی پیسے ملتے تو آج ہر مسلمان نمازی ہوتا۔دیکھا دیکھی زندگی کے فاصلے کرنے والے اور دوسروں کی باتیں سن کر اپنی رائے بدل لینے والے اکثر بہت تنگ ہوتے ہیں۔اخلاق ایک دوکان ہے اور زبان اسکا تالاہے جب تالا کھلتا ہے تو معلوم ہوتاہے دوکان سونے کی ہے یاکو یلے کی۔دوستی کی زینت ایک دوسرے کی بات برداشت کرناہے ،بے عیب دوست تلاش مت کرو ورنہ اکیلا رہ جاوگے۔آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہ کافی ہے کہ جو کچھ بھی سنے بیان کردے۔جو شخص اپنے خلوص کی قسمیں کھائیں اس پر کبھی اعتماد نہ کرو۔بدترین جھوٹ وہ ہے جس میں کچھ سچ بھی شامل ہے۔اذان اوراقامت کے درمیان کی جانے والی دُعا رد نہیں ہوتی۔کم بولنا حکمت ہےکم کھانا صحت ہےکم سونا عبادت ہے اور لوگوں سے کم ملناعافیت ہے۔بعض اوقات جرم کو معاف کرنا مجرم کو زیادہ خطرناک بنا دیتا ہے ۔انعام میں دیر کرنا شریفوں کی عادت نہیں انتقام میں جلدی کرنا کریموں کی خصلت نہیں۔انسان کا یہ گناہ کافی ہےکہ اسے کہاجائے کہ اﷲ تعالیٰ سے ڈرو اور وہ یہ کہے جا اپنا کام کر۔اﷲ کا شکر کرو نعمتیں محفوظ ہوجائیں گے۔قلم اٹھانے سے پہلےاتنی تحقیق کروکہ تمہارے لکھے پر کوئی دوسرا قلم نہ اٹھاسکے۔دولت کمانے کے لئے اپنی صحت کھو دیتا ہےپھر صحت کوواپس پانے کےلئے اپنی دولت کھوتاہے۔مستقبل کا سوچ کر اپنا حال ضایع کرتا ہےپھر مستقبل میں اپنا ماضی یاد کرکے روتا ہے ۔جیتا ایسے ہے جیسے کبھی مرے گا نہیں اور مر اایسے جیسے کبھی جیا ہی نہیں تھا۔
انسان چہرہ تو صاف رکھتا ہےجس پر لوگوں کی نظر ہوتی ہے مگر دل صاف نہیں رکھتا، جس پر اﷲ کی نظر ہوتی ہے۔دولت کی مستی سے اﷲ کی پناہ مانگو، اس کے نشے کو سوا موت کے کوئی دوسری چیز اُتار سکتی۔کبھی لذت کےلئے گناہ نہ کرنا کیونکہ لذت ختم ہوجائےاور گناہ باقی رہ جائے۔صبر کرنے والےکے غصےسے ہمیشہ ڈرتے رہو۔خاموشی ایک دروازہ ہے جس کے اندر لیاقت بھی ہوسکتی ہے اور حماقت بھی۔اللہ تعالیٰ ہمیں سننے پڑ ھنے سے زیادہ اس پر عمل کرنےکی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
mushtaqahmadbanday@gmai