مٹی کے نمونے تجزیہ کیلئے لیبارٹریوں کو روانہ، رپورٹ ملنے کے بعد اگلے مرحلے کا کام شروع کیا جائے گا ، متعلقہ کمپنی کی مشینری اور عملہ تعینات
اشفاق سعید
کرناہ //کرناہ کو کپوارہ کیساتھ کیلئے ہمہ موسمی شاہراہ کے ذریعے جوڑنے کے لیے مجوزہ سادھنا ٹنل منصوبے پر عملی پیش رفت شروع ہو چکی ہے۔ متعلقہ حکام نے گزشتہ ایک ماہ سے ڈرلنگ کا کام تیزی سے جاری رکھا ہوا ہے تاکہ سرنگ کے ممکنہ راستے میں زمین کی اندرونی ساخت، پتھروں کی مضبوطی اور جغرافیائی موزونیت کا تفصیلی جائزہ لیا جا سکے۔ یہ مرحلے کو سرنگ کی تعمیر سے قبل سب سے اہم ٹیکنیکل سروے سمجھا جاتا ہے، جس کے نتائج کی بنیاد پر حتمی تعمیراتی نقشہ تیار کیا جائے گا۔ ٹیکنیکل عملہ، مشینری اور ماہرین کی ٹیم گزشتہ ایک ماہ سے علاقے میں موجود ہے اور اب تک ٹی پی (TP) علاقے میں چار مختلف مقامات پر ڈرلنگ کی جا چکی ہے۔ ان مقامات میں ٹی پی زیارت کے نزدیک 215 میٹر، ٹی پی بہک میں 60 میٹر، ٹی پی موڑ میں 51 میٹر اور آخری مقام پر 100 میٹر تک ڈرلنگ شامل ہے۔ زمین سے حاصل شدہ نمونے لیبارٹری کو بھیجے جا رہے ہیں تاکہ سرنگ کی تعمیر کے لیے زمین کی موزونیت کو سائنسی بنیادوں پر پرکھا جا سکے۔ ایک اعلیٰ عہدیدار نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں ہدایت دی گئی ہے کہ تمام مٹی کے نمونے فوری طور پر لیبارٹری روانہ کیے جائیں تاکہ رپورٹ کی بنیاد پر اگلے مرحلے کی منظوری دی جا سکے۔ ان کے مطابق، اگر سب کچھ منصوبے کے مطابق رہا تو مارچ 2026 سے سرنگ کی تعمیراتی کارروائی شروع ہو سکتی ہے۔اہلکاروں کے مطابق، نمونوں کو ترتیب وار کوڈنگ سسٹم کے تحت محفوظ کیا جا رہا ہے تاکہ ان کی شناخت برقرار رہے اور کوئی تکنیکی خلل پیدا نہ ہو اور پورا عمل سائنسی مہارت اور باریک بینی سے انجام دیا جا رہا ہے۔واضح رہے کہ سادھنا ٹاپ کرناہ کو وادی کشمیر سے جوڑنے والا واحد زمینی راستہ ہ۔ بھاری برف باری کے دوران یہ درہ مہینوں بند رہتا ہے، جس کے نتیجے میں علاقہ وادی کے باقی حصوں سے مکمل طور پر کٹ کر رہ جاتا ہے۔ برفانی طوفانوں اور لینڈ سلائیڈ نگ کے سبب سفر انتہائی خطرناک ہو جاتا ہے، مریض وقت پر ہسپتال نہیں پہنچ پاتے، تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہوتی ہیں اور روزمرہ زندگی مفلوج ہو جاتی ہے۔ ماضی میں کئی مقامی افراد اور گاڑیاں برف کے تودوں کی زد میں آ کر قیمتی جانیں گنوا چکے ہیں۔ سادھنا ٹاپ مقامی لوگوں کے لیے “زندگی اور موت کا درہ” بن چکا ہے، اور سرنگ کی تعمیر ان کے لیے دیرینہ خواب ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ اگر حکومت اس منصوبے کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرے تو کرناہ کے عوام کو سال بھر وادی کشمیر سے مسلسل رابطہ حاصل ہو جائے گا، جس سے علاقے میں تعلیم، صحت، تجارت اور سیاحت کے شعبوں میں نمایاں ترقی ممکن ہو سکے گی۔قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے سال 2025 میں تقریباً 3300 کروڑ روپے کی لاگت سے اس منصوبے کو منظوری دی ، جبکہ بین الاقوامی کمپنی BERNARD Gruppe کو اس کی ڈیزائننگ اور فزیبلٹی اسٹڈی کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ یہ پروجیکٹ وزیرِ اعظم ترقیاتی پروگرام (PMDP) کے تحت شامل کیا گیا ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ اب جبکہ ڈرلنگ کا مرحلہ شروع ہو چکا ہے، سرکار کو چاہیے کہ وہ اس منصوبے کو صرف اعلانات تک محدود نہ رکھے بلکہ سنجیدگی کے ساتھ اسے بروقت مکمل کرے تاکہ کرناہ کے عوام کا برسوں پرانا خواب خقیقت بن سکے ۔