کپوارہ //سرحدی ضلع کپوارہ کے جنگلات میں سر سبز سونا تیزی کے ساتھ آگ کے شعلو ں کے نذر ہو رہا ہے جس کے نتیجے میں لوگو ں میں سخت تشویش پائی جارہی ہے ۔مسلسل خشک سالی کے نتیجے میں ضلع کے مختلف علاقوں کے جنگلات میں پہلے ہی آگ کی وجہ سے سینکڑو ں سر سبز درخت راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکے ہیں لیکن کہمل فارسٹ ڈویژن کرالہ پورہ کے دور دراز علاقوں کے جنگلات میں آئے روز آگ ظاہر ہوتی ہے جس کے نتیجے میں اب تک سر سبز درختو ں کے علاوہ ادویاتی پودے(جڑی بوٹی )بھی راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکی ہے ۔ان علاقوں کے لوگو ں کا کہنا ہے کہ جنگلات میں لگی آ گ کی وجہ سے جہا ں سر سبز درخت جل کر خاکستر ہورہے ہیں وہیں اب دھویں سے فضائی آلودگی کا خطرہ بھی بڑھتا جارہا ہے ۔معلوم ہو اہے کہ کرالہ پورہ کے بڈنمل ،درنگیاری کے کمپارٹمنٹ 50،6,9اور15میں لگی آ گ کی وجہ سے سر سبز درختو ں کے علاوہ ادویاتی پودے (جڑی بو ٹیا )راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکے ہیں ۔ان علاقوں کے لوگو ں نے بتا یا کہ جنگلات میں آگ لگنے کی وجہ سے سر سبز درختو ں کے علاوہ لاکھو ں ادویاتی پودے بھی خاکستر ہوئے جبکہ یہا ں کے پر فضا ما حول بھی آلودہ ہو رہا ہے اور ہر طرف دھو اں ہی دھواں نظر آ تا ہے ۔ان علاقوں کے لوگو ں کا کہنا ہے کہ بھیانک آگ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اب بے زبان پرندے بھی آگ میں جھلس کر لقمہ اجل بن جاتے ہیں ۔ماہر ین نبا تا ت نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ گزشتہ ایک سال سے جس قدر کپوارہ کے جنگلات میں آگ لگ جانے کی وجہ سے سر سبز درخت راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکے ہیں وہیں پر ان جنگلات میں چھپی انمول دولت ادویاتی پودے جل کر خاکستر ہونے سے زبردست نقصان پہنچ چکا ہے اور اب تک کرو ڑوں روپے مالیت کی ادویاتی پودے راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکے ہیں ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگلوں میں ادویاتی پودو ں کے جڑ سے نکلنے والا پانی انسانو ں کے ساتھ ساتھ بے زبانو ں کے مختلف بیمارو ں کو دور کرتا ہے اتنا ہی نہیں بلکہ ان جنگلات سے حاصل کی جانے والی جڑی بوٹی کو فرو خت کر کے ادویات تیار کی جاتی ہے ۔کپوارہ کے ایک شہری عبد الرشید گنائی نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ انہیں سرکار کی جانب سے با ضابطہ اجازت نامہ ہے کہ یہا ں کے جنگلات میں جڑی بوٹی کو حاصل کر کے ادویات کے لئے فرو خت کرتا ہو ں او اس کا با ضاطہ ٹیکس ادا کیا جاتا ہے ۔انہو ں نے کہا کہ یہا ں کے جنگلات میں جڑی بوٹی سے ایک تو سرکار کو بھی فائدہ ہے دوم یہ کہ یہ جڑی بو ٹی مختلف بیماریو ں کا علاج بھی ہے اور درودراز علاقوں کے لوگ اس کو موسم سرما میں کئی بیمارو ں کے لئے استعمال کرتے ہیں ۔عبد الرشید کا ماننا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران جھاڑے کے موسم شروع ہوتے ہیں کپوارہ کے جنگلات میں آگ لگ جاتی ہے اور سر سبز درختو ں کے علاوہ لاکھو ں ادویاتی پیڑ پودے بھی خاکستر ہوئے جس کے نتیجے میں ان کے کارو ں بار کو بھی زبردست دھچکہ لگ گیا ۔ان کا مزید کہنا ہے کہ کپوارہ کے گھنے جنگلات سر سبز درختو ں کے علاوہ ادویاتی پیڑ پودو ں سے مالا ہیں تاہم اگر ان جنگلات میں بھیناک آگ کا سلسلہ جاری رہا تو ان ادویاتی پیڑ پودو ں کا نام و نشان ہی مٹ جائے گا ۔اس دوران کپوارہ کے جنگلات میں موسم گرما کے دوران مویشی پالنے والو ں میں بھی اس بات کو لیکر سخت تشویش پائی جارہی ہے کہ کپوارہ کے جنگلات میں لگی آگ نے جس قدر سنگین رخ اختیار کیا اس سے جنگلات میں گھاس پھوس بھی جل جاتی ہے اور جنگلات کے جس حصہ میں یہ آگ لگ جاتی ہے اس حصہ میں دوسرے سال گھا س پھو س دوبار ہ نہیں اگ جاتی ہے جس کی وجہ سے مویشوں کو کھانے کے لئے گھاس نہیں مل پاتی ہے لہذا سرکار اور انتظامیہ کے ساتھ ساتھ عام لوگو ں پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ جنگلات اور اس میں چھپی انمول دولت کو ضائع ہونے سے بچائیں ۔