کپوارہ//انسانی حقوق کے عالمی دن پر 10دسمبر کو پوری دنیا میں حقوق بشری سے متعلق سمینار منعقد کئے جاتے ہیں جسمیں اس دن کی اہمیت کو اجاگر کیا جاتا ہے لیکن امسال کپوارہ ضلع میں حقوق بشری کے عالمی دن پر نہ کوئی تقریب منعقد کی گئی اور ناہی گہما گہمی تھی ۔8جولائی حزب کمانڈر برہان وانی کے جا ں بحق ہونے کے بعد پوری وادی میں حالات اس قدر کشیدہ ہوئے کہ اب تک 100افراد جا ں بحق ہوگئے اور ہزارو ں کی تعداد میں زخمی ہوئے اور ابھی تک حالات جو ں کے توں ہیں جبکہ عوامی احتجاجی لہر چھٹے مہینے میں داخل ہوگئی ہے۔عام لوگو ں کا بھی یہی خیال ہے کہ اس دن کو منانے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ہر انسان کو اپنے حقوق دئے جائے لیکن وادی کشمیر میں اس کے برعکس سب کچھ نظر آ تا ہے کیونکہ وادی کی طرح سرحدی ضلع کپوارہ میں بھی اب تک 6شہریو ں کو فورسز نے گو لیو ں یا پلٹ کا نشانہ بنا کر ابدی نیند سلا دیا جس کے بعد سرکاری طور لواحقین کو یقین دلایا گیا کہ ان کے ساتھ انصاف کیا جائے گا لیکن بقول لو احقین آج یعنی حقوق انسانی کے عالمی دن کے موقع پر بھی ان کے ساتھ نا انصافی کی گئی ۔12جو لائی کے ایک واقعہ میں کرالہ پورہ کے ایک مضافاتی دیہات سنگڑانہ وارسن کا جو اں سال ظہور احمد شیخ کو پر تشدد مظاہرے کے دوران فورسز نے گولی کا نشانہ بنا کر ابدی نیند سے سلا دیا جبکہ 3روز بعد 15جولائی کو کلاروس کپوارہ میں ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے مشتاق احمد گنائی کو فوج نے براہ راست گولی مار کر جا ں بحق کیا اور ان ہلاکتو ں کے خلاف کپوارہ کے اطراف و اکناف میں احتجاجی لہر جاری تھی کہ خمریال میں ایک جلوس کے دوران فورسز نے ایک سرکاری ملازم غلام محمد میر کو بھی نہیں بخشا اور انہیں پلٹ چلا کر مار دیا ۔اتنا ہی نہیں بلکہ 16جولائی کے روز ہتمولہ اور کاواری جگر پورہ میں یکے بعد دیگرے دو نوجوانو ں جن میں بلال احمد ڈینٹھو اور شوکت احمد ملک شامل کو پلٹ گولیو ں کا نشانہ بنا کر انہیں اپنے لو احقین سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جدا کیا گیاحالانکہ بلال کے بارے میں عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ وہ کسی احتجاج کا حصہ نہیں تھے بلکہ اس کو اسوقت اپنے گھر کے نزدیک گولیو ں سے بھون ڈالا جب وہ کسی ضروری کام سے ایک مقامی دکان سے واپس گھر جا رہا تھا ۔سنونی لنگیٹ کا آ صف مجید ناگو بھی فورسز کے تشدد کی بھینٹ چڑ ھ گیا ۔ضلع میں ایک ہزار کے قریب لوگ زخمی ہوئے جن میں کئی ایک اپنی آنکھو ں کی بصارت سے محروم ہوچکے ہیں ۔مارے گئے افراد کے لواحقین کا کہنا ہے کہ ہمارے جذبات کوکم کرنے کے لئے ان ہلاکتو ں کے خلاف مجسٹریٹ انکوئری کرنے کا یقین دلایا گیا اور بتا یا گیا کہ تحقیقاتی آفیسر ان کے بیا نات قلمبند کر کے واقعہ کی پوری تحقیقات کر کے قصور وارو ں کے خلاف کاروائی عمل میں لائیں گے لیکن بقول لو احقین 10دسمبر کو جب پوری دنیا میں حقوق انسانی کا عالمی دن منایا جارہا ہے لیکن ہما رے حقوق کا کیا ہوا ۔لواحقین نے سوالیہ انداز میں کہا ؟کہ کیا ہمیں یہ پوچھنے کا بھی حق نہیں ہے کہ ہمارے لخت جگرو ں کی ہلاکت کی تحقیقات کا کیا ہوا؟اور ہم انسانی حقوق کے عالمی دن پر سرکار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمیں انصاف فراہم کریں اور یہی حقوق بشری کے عالمی دن کی افادیت بھی ہے ورنہ اس دن کا منانے کا مقصد فوت ہوتا ہے ۔