کپوار//کپوارہ ضلع اگرچہ پانی کی نعمت سے مالا مال ہے تاہم آ ج بھی ہزارو ں لوگو ں کو پینے کے پانی کی ایک ایک بوند کے لئے ترسنا پڑ تا ہے ۔جس کی وجہ یہ ہے کہ ضلع میں گزشتہ برسو ں کے دوران ندی نالو ں ، چشموں اور چھوٹی بڑی نہرو ں کا وجود مٹانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھو ڑی گئی ۔ نالہ ماور ،نالہ لولاب ،نالہ کہمیل ،نالہ ہد اور نالہ پہرو کی حالت اس قدر ناگفتہ بہ ہے کہ اگر فوری طور انتظامیہ نے ان کا وجود بچانے کے لئے کوئی جرات مندانہ اقدام نہیں کیا تو وہ دن دور نہیں جب یہ مکمل طور ختم ہوجائیں گے۔ ان ندی نالو ں میں کو ڑا کرکٹ ڈالکر صاف و شفاف پانی کو گندہ کیا جاتا ہے اور یہ ندیاں اور نالے سکڑتے جاتے ہیں ۔لوگ ان ندی نالو ں کے پانی کو پینے کے علاوہ آ بپاشی کے لئے بھی استعمال کرتے ہیں ۔کپوارہ ضلع کے کئی علاقوں میں اس وقت بھی درجنو ں چشمے ہیں جن سے لوگ پینے کا پانی حاصل کرتے ہیں لیکن 2005کے تباہ کن زلزلہ کے بعد کئی چشمو ں کا وجود ہی مٹ گیا ۔ترہگام ، گزریال ،شمناگ ،ٹھنڈی پورہ ،گجر پتی اورآ ﺅرہ سمیت درجنو ں علاقوں میں موجود چشموں میں خشک سالی کی وجہ سے پانی کی مقدار بہت کم ہوگئی ہے ۔ان چشمو ں کی صفائی کسی محکمہ کے بھی ذمہ نہیں ہے اورلوگ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ان قدرتی چشمو ں کے پانیوں کو محفوظ رکھنے کے لئے کو ن ذمہ دار ہے ۔کپوارہ کے کئی دور دراز علاقوں میں سرکار نے لوگو ں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کے لئے بور ویل تعمیر کئے اور اس پر کرو ڑ وں روپئے بھی خرچ کئے گئے لیکن اب آ ہستہ آہستہ ان کنوﺅں سے نکلنے والے پانی کی مقدار بھی کم ہوگئی ہے ۔