کپوارہ//کپوارہ میں قائم متعدد سکولو ں میں اساتذہ کی کمی کہ وجہ سے زیر تعلیم طلبہ کوسخت مشکلات کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے ۔معلوم ہواہے کہ ضلع کے دور دراز علاقوں میں قائم سرکاری سکولو ںمیں تدریسی عملہ کی کمی کہ وجہ سے درس و تدریس کا کام متاثر ہوا ہے ۔اس دوران سرحدی علاقہ کیرن میں قائم سرکاری سکولو ں میں اسا تذہ کی کمی نے سنگین رخ اختیار کیا ہے ۔مقامی لوگو ں کے مطابق یہا ں کے سکولوں میں سرکاری اساتذہ نے کئی سال قبل اپنا تبادلہ ضلع کے دیگر اسکولو ں میں کرایا ہے ۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ضلع میں 1766سکول قائم ہیں جن میں 39ہائر سیکنڈری اسکول ،103ہائی سکول اور 1619پرائمری سے لیکر مڈل سکول شامل ہیں ۔ان اسکولوں میں 86868طلبہ زیر تعلیم ہیں اور ان کو پڑھانے کیلئے 6488اساتذہ تعینات ہیں ۔ضلع میں اساتذہ کی کل اسامیاں 6756ہیں اور ان میں 205اسامیاں ابھی بھی خالی ہیں ،ماسٹر اسامیاں 1421ہیں لیکن333اسامیاں خالی پڑی ہیں ۔ہائر سکینڈری اسکولوں کیلئے 504لکچر ر اسامیاں ہیں اور ان میں 234خالی پڑی ہیں ۔ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ضلع کے وار پورہ میں قائم سرکاری ہائر سکینڈری سکول میں ابھی تک تدریسی عملہ کو تعینات نہیں کیا گیا جس کے نتیجے میں زیر تعلیم طلبہ کو سخت مشکلات کا سامنا کر نا پڑتا ہے ۔مقامی لوگو ں کے مطابق 3سال قبل سرکار نے وار پورہ میں ایک ہائر سکینڈری سکول قائم کیا لیکن اس کے لئے نا ہی عملہ تعینات کیا گیا اور نا ہی عارضی بنیا دو ں پر کسی لکچرر کو تعینات کیا گیا جس کے نتیجے میں مڈل اور ہائی سکول کے عملہ کو ہائر سکینڈری کے طلبہ کو پڑھانا پڑتا ہے ۔ذرائع نے بتا یا کہ اساتذہ کی خالی پڑی 38اسامیو ں کو ایس ایس آر بی کے زریعے بھرتی کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں ۔ضلع کے سکولو ں میںتدریسی عملہ کی772اسا میاں خالی پڑنے کے نتیجے میں والدین میں سخت ناراضگی پائی جاتی ہے ۔لولاب ،کیرن،بڈنمل کے علاوہ دیگر علاقوں کے لوگو ں کا کہنا ہے کہ ان علاقوں میں قائم سرکاری سکولو ں میں امتحانات کے دوران نا قص نتائج بھی اساتذہ کی کمی کا شاخسانہ ہے ۔گزشتہ سال کے امتحانی نتائج کے دوران متعدد سرکاری سکولو ں میں بارہویں اور دسویں جماعت کے امتحانی نتائج صفرر ہے ۔معلوم ہوا ہے کہ ضلع کی ہائر سکینڈری سکولو ں میں لکچرر اسامیوں کو مکمل طور پر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اکثر سکولو ں میں عارضی بنیادو ں پر لکچر ر کو تعینات کیا جاتا ہے ۔یکم مارچ سے اگرچہ تعلیمی سال شروع ہوتا ہے لیکن ایک یا ڈیڑھ ماہ گزرنے کے بعد عارضی لکچر آر اسامیو ں کو پر کر کے مختلف سکولوں میں تعینات کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں طلبہ کے تعلیمی سال کا ایک ماہ ضائع ہوتا ہے ۔والدین کا کہنا ہے کہ بی ایڈ کی ڈگری کیلئے یہ وقت موزون نہیں تھا کیونکہ اس کے لئے یا تو ان اساتذہ کو با ضابطہ طور رخصت کیا جاتا اور ان کی جگہو ں پر دوسرے اساتذہ کو تعینات کیا جاتا تاکہ بچو ں کی تعلیم پر کوئی اثر نہیں پڑ جاتا ۔اس دوران ضلع کے کیرن علاقہ میں لوگو ں نے اس بات کو لیکر احتجاج کیا کہ یہا ں کے سر کاری سکولوں میں اساتذہ کی قلت ہے ۔انہو ں نے کہا کہ صورتحال کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہا ںکے سکولو ں میں تعینات تدریسی عملہ کو دوسرے مقامات پر قائم اسکولو ں میں کلاس دینا پڑتا ہے ۔لوگوں کا کہنا ہے کہ محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام نے کیرن کے ان 18اسا تذہ کوواپس تعیناتی کے احکامات صادر کئے جواثر و رسوخ پر ضلع کے دیگر سکولو ں میں تعینات تھے تاہم ان اساتذہ نے یہ حکم نامہ بالائے طاق رکھا اور اب تک بھی ان سکولو ں میں واپس نہیں آئے جس کے نتیجے میں محکمہ تعلیم کے حکام بھی بے بس نظر آ رہے ہیں ۔ان اساتذہ کے بارے میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ انہیں باضابطہ طور کیرن کیلئے روانہ کیا گیا ہے لیکن نا معلوم وجوہات کی بنا پر انہو ں نے ابھی تک جوائن نہیں کیا جبکہ محکمہ اس بارے میں لاعلم ہے کہ وہ اساتذہ کیونکر اپنی ڈیوٹی پر واپس نہیں آتے ۔مقامی لوگو ں نے اس معاملہ کو فوری طور حل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کیرن کے سکولو ں میں اساتذہ کو تعینات کریں تاکہ ہمارے بچو ں کا مستقبل دائو پر نہ لگ جائے ۔