کپوارہ//ممبر اسمبلی لنگیٹ اورعوامی اتحاد پارٹی کے صدر انجینئر رشید کی جانب سے،ضلع ترقیاتی بورڈ کپوارہ کی میٹنگ کے دوران ریاستی وزیر سجاد غنی لون اور انکے ساتھی بشیر احمد ڈار نے انجینئر کے ساتھ گالی گلوچ کی اور ان پر ہاتھ اٹھانے کی کوشش کی۔میٹنگ میں موجود دیگر وزراء اور ممبران اسمبلی نے تاہم بر وقت مداخلت کرکے انجینئر رشید کو حملے کا شکار ہونے سے بچایا۔انجینئر رشید کی جانب سے ریاستی سرکار پر وادی بھر میں خوف ودہشت پھیلانے اور لوگوں کو ہراساں کرنے کا الزام لگائے جانے سے سجاد غنی لون اور بشیر احمد ڈار دل برداشتہ تھے۔یہ شرمناک واقعہ تب پیش آیا کہ جب انجینئر رشید نے گزشتہ سال کے ہندوارہ سانحہ سے متعلق سرکاری وعدوں کا تذکرہ کیا اور کہا کہ اس سانحہ کی ایک ماہ کے اندر اندر تحقیقات کرائے جانے اور متاثرہ خاندانوں کے افراد کو معاوضے کے بطور سرکاری نوکریاں فراہم کرنے کا جو وزیر اعلیٰ نے وعدہ کیا تھا اسے آج تک پورا نہیں کیا گیا ہے ،جس سے سرکار کے کھوکھلے دعوے اور وعدے بے نقاب ہو گئے ہیں۔انجینئر رشید نے میٹنگ میں موجود وزراء کو مخاطب کرتے ہوئے وادی بھر میں بالخصوص کپوارہ میں،جاری خوف و ہراس کے ماحول کے لئے سرکار کی مذمت کی اور مثال کے بطور کہا کہ نوطنوسہ کے27افراد کو محض اس لئے گرفتار کرکے ان پر تشدد کیا گیا کیونکہ انہوں نے اپنے ایک پڑوسی جنگجو کی نعش حاصل کرکے اسکی تدفین کرنا چاہی تھی۔انہوں نے دیہی ترقی کے وزیر عبدالحق خان سے سوال کیا کہ انکے علاقے میں حال ہی قتل کی گئی معصوم کنیزہ کے قاتلوں کو کیا سزا دی گئی ہے، یا دی جانے والی ہے۔انجینئر رشید کی تقریر سے مشتعل ہوکر دونوں،حق خان اور سجاد لون نے انجینئر رشید پر سنگبازوں اور عسکریت پسندوں کے ترجمان بننے الزام لگایا۔سجاد غنی لون آپے سے باہر ہوگئے اور انہوں نے انجینئر رشید پر جنگجوؤں کا ہمدرد اور پاکستان کا ایجنٹ ہونے کا الزام لگایا۔ممبر اسمبلی لنگیٹ نے سجاد غنی لون کو ترکی بہ ترکی جواب دیتے ہوئے کہا کہ لون نے شہیدوں کے خون کا سودا کیا ہے اور انہوں نے لوگوں کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کرکے انہیں دھوکہ دیا ہے۔انجینئر رشید نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ سجاد غنی لون کو واضح کرنا چاہئے کہ وہ انکے والد عبدا لغنی لون کے مشن پر اب بھی قائم ہیں یا اس سے بھٹک گئے ہیں یا پھر خود انکے والد ہی بھٹکے ہوئے تھے۔اس بات سے مزید اشتعال پاکر سجاد غنی لون نے انجینئر رشید کے نام بھدی گالیاں دیں اور پھر بشیر احمد ڈار اور سجاد نے انجینئر پر حملہ آور ہونے کی بھی کوشش کی۔انجینئر رشید نے بعدازاں بطور احتجاج میٹنگ ادھوری چھوڑی اور وہ واک آوٹ کر گئے۔انہوں نے کہا کہ بھاجپا کے حامیوں نے اقتدار کے نشے میں سبھی حدود کو پھلانگتے ہوئے نہ صرف بھری میٹنگ میں انہیں گالی دی ہیں بلکہ غنڈہ گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہوں نے ان پر ہاتھ اٹھانے تک کی کوشش کی جسکی مہذب سماج کو مذمت کرنی چاہئے ۔