عظمیٰ نیوزسروس
جموں //اتوار کی رات مشتبہ دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے کے بعد کٹھوعہ کے پنجتیرتھی علاقے میں سیکورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے تاہم ابھی تک جھڑپ میں کوئی ملی ٹنٹ نہیں مارا گیا۔ جموں کے پنبجریتی کٹھوعہ علاقے میں ملی ٹنٹ مخالف آپریشن بڑے پیمانے پر جاری ہے ۔ پولیس کے ایک سنیئر آفیسر نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اب تک کوئی ملی ٹینٹ ہلاک نہیں ہوا۔ ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ انٹیلی جنس اطلاعات پر کارروائی کرتے ہوئے فوج، جموں و کشمیر پولیس اور سی آر پی ایف نے علاقے میں متعدد نگرانی اور گھات لگانے والی ٹیمیں تعینات کیں۔ انہوں نے کہا کہ 31مارچ کی رات کو مشتبہ نقل و حرکت کا پتہ چلا، جس کے نتیجے میں فائرنگ کا مختصر تبادلہ ہوا۔اس واقعے کے بعد، 1اپریل کو وسیع پیمانے پر تلاشی اور تباہی کی کارروائیاں شروع کی گئیں۔ ڈائریکٹر جنرل آف پولیس ، انسپکٹر جنرل آف پولیس جموں اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل سی آر پی ایف کے اعلیٰ حکام کے ساتھ مل کر صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔عہدیدار نے بتایا کہ ابھی تک، کسی ملی ٹینٹ کو ہلاک نہیں کیا گیا ہے اور تلاشی کارروائی جاری ہے۔ ادھر سیکورٹی فورسز نے راجوری ضلع میں سندر بنی کے سیا بدرائی علاقے میں بڑے پیمانے پر تلاشی مہم شروع کی ہے۔حکام نے بتایا کہ جموں و کشمیر پولیس، سی آر پی ایف اور فوج کے اہلکاروں نے علاقے میں جنگلات میں مشتبہ نقل وحرکت کی اطلاعات ملنے کے بعد تلاشی آپریشن شروع کر دیا ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سیا بدرائی علاقہ ریاسی ضلع سے متصل ہے جہاں جون 2024 میں جنگجوؤں نے شیو کھوڑی سے واپس آنے والی بس پر حملہ کیا تھا۔ ادھر سانبہ ضلع کے داروئی علاقے میں ایک مارٹر گولہ ملا اور اسے ناکارہ بنا دیا گیا۔ پولیس کے مطابق دھماکہ خیز مواد کل شام ملا جس کے بعد بم ڈسپوزل اسکواڈ کو جائے وقوعہ پر بلایا گیا۔اہلکار نے مزید کہا کہ صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد، اور تمام ضروری پروٹوکول کو مدنظر رکھتے ہوئے، دھماکہ خیز مواد کو صبح ایک کنٹرول انداز میں ناکارہ بنا دیا گیا۔
حدمتارکہ پر ہندوپاک افواج کے درمیان تازہ جھڑپیں
سرحدی چوکیوں پر فائرنگ کے بعد کشیدگی میں پھر اضافہ
سمت بھارگو+جاوید اقبال
راجوری+مینڈھر//لائن آف کنٹرول پر ایک بار پھر کشیدگی بڑھ گئی ہے، جب بھارت اور پاکستان کی افواج کے درمیان تازہ جھڑپیں ہوئیں۔ یہ تصادم منگل کی دوپہر اْس وقت شروع ہوا جب آگے کے علاقے میں کئی دھماکے ہوئے، جس کے بعد دونوں طرف سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔سرکاری ذرائع کے مطابق، یہ دھماکے کرشنا گھاٹی سیکٹر کے ننگی ٹکری بٹالین کے قریب ہوئے، اور ان کا مقام مبینہ طور پر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں تھا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق، دھماکوں کے نتیجے میں ایل او سی کے دوسری طرف کچھ جانی نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔دھماکوں کے فوراً بعد، پاکستانی فوج نے بھارتی چوکیوں پر فائرنگ شروع کر دی، جس پر بھارتی فوج نے جوابی کارروائی کی، اور دونوں جانب سے تقریباً دو گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق، اس فائرنگ میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔حالیہ جھڑپ کے بعد، ایل او سی پر عارضی خاموشی چھا گئی ہے، لیکن کشیدگی برقرار ہے۔ راجوری اور پونچھ کے سرحدی علاقوں میں صورتحال کشیدہ ہے، جبکہ بھارتی فوج نے کسی بھی ممکنہ خطرے کے پیش نظر اپنے دستوں کو ہائی الرٹ کر دیا ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ فروری کے پہلے ہفتے میں ایل او سی پر بھارت اور پاکستان کی افواج کے درمیان تقریباً دس بار جھڑپیں ہو چکی ہیں، جن میں بھارتی فوج کے جانی نقصان کی بھی اطلاعات تھیں تاہم، اس وقت دونوں ممالک کی افواج کے درمیان ہاٹ لائن پر رابطے اور فلیگ میٹنگ کے بعد کشیدگی میں کمی آئی تھی۔ادھر پاکستانی افواج کی جانب سے ضلع پونچھ کے کرشنا گھاٹی سیکٹر میں ایک بار پھر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی گئی، جہاں بھارتی چوکیوں کو نشانہ بناتے ہوئے چھوٹے اور درمیانے درجے کے ہتھیاروں سے فائرنگ کی گئی۔ بھارتی فوج نے بھی اس اشتعال انگیزی کا بھرپور جواب دیا، تاہم کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔دفاعی ترجمان جموں کے مطابق، یکم اپریل کو لائن آف کنٹرول پر ایک دھماکہ ہوا، جس کے فوراً بعد پاکستانی فوج کی گشتی ٹیم نے بھارتی چوکیوں پر فائرنگ کی۔ بھارتی فوج نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے مؤثر طریقے سے فائرنگ کی، جس کے بعد صورتحال معمول پر آگئی۔ذرائع کے مطابق، یہ واقعہ ایل او سی کے اس حصے میں پیش آیا جہاں حالیہ دنوں میں کشیدگی میں اضافہ دیکھا گیا ہے تاہم، کسی بھی قسم کے جانی و مالی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔اس دوران جموں نشین فاعی ترجمان نے بدھ کو بتایا کہ فوج نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا “مؤثر طریقے سے” جواب دیا اور ایل او سی پر غلبہ جاری رکھا جہاں صورتحال قابو میں ہے۔ ڈیفنس پی آر او لیفٹیننٹ کرنل سنیل بارٹوال نے ایک نظرثانی شدہ بیان میں کہا “01اپریل 2025کو، کرشنا گھاٹی سیکٹر میں اس وقت بارودی سرنگ کا دھماکہ ہوا جب پاکستانی فوج ایل او سی پر گشت کر رہی تھی۔ اس کے بعد پاکستانی فوج کی طرف سے بلا اشتعال فائرنگ اور جنگ بندی کی خلاف ورزی کی گئی”۔انہوں نے کہا کہ اپنے فوجیوں نے موثر جواب دیا۔ فوج ایل او سی پر غلبہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ صورتحال قابو میں ہے۔اس سے پہلے بیان میں کہا گیا تھا کہ “ایل او سی کے پار پاکستانی فوج کی دراندازی کی وجہ سے کرشنا گھاٹی سیکٹر میں بارودی سرنگ کا دھماکہ ہوا”۔