جموں//کٹھوعہ میں 8سالہ آصفہ بانو کیساتھ زیادتی اور مابعد قتل کرنے کے معاملے کی مجسٹریٹ کے ذریعے تحقیقات کرنیکا اعلان کیا گیا ہے۔ قانون ساز اسمبلی میں جمعہ کو دوسرے روز بھی اپوزیشن نے احتجاج کرتے ہوئے’’ لاڈلی بیٹی کو انصاف دو انصاف دو ‘‘کے نعرے بلند کئے ۔اس دوران اپوزیشن کے شدید احتجاج کے بعد ریاستی سرکار نے مجبور ہوکر واقعہ کی مجسٹرئیل انکوئری کرانیکا فیصلہ کیا۔قانون ساز اسمبلی کی کارروائی شروع ہوتے ہی ممبر اسمبلی کنگن میاں الطاف احمد نے ہاتھوں میں معروف اردو روزنامہ کشمیر عظمیٰ کو لہراتے ہوئے کہا کہ8سالہ بچی کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اورسرکار نے ابھی تک اس سلسلے میں کوئی بھی کارروائی عمل میں نہیں لائی ۔انہوںنے الزام لگایاکہ سرکار اس سلسلے میں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔انہوں نے کشمیر عظمیٰ لہراتے ہوئے کہا کہ جمعرات کو بھی اپوزیشن نے ایوان کو بتایا تھا کہ کٹھوعہ کی 8سالہ بچی کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اور بعد میں اُس کو قتل کیا گیا ،یہ ایک سنگین جرم ہے اور ظلم بھی، جس پرسرکار جواب دے اور ایوان کو یہ بتایاجائے کہ اس واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف کیا کارروائی عمل میں لائی گئی ہے ۔میاں الطاف نے سرکار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ سرکار نے اس سلسلے میں خاموشی احتیار کی ہے جس کوکس بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا ۔اس دوران دیگر ممبران نے بھی میاں الطاف کاساتھ دیتے ہوئے اس میں ملوث افراد کو کڑی سے کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا ۔سخت احتجاج کے بعد اگرچہ پارلیمانی امور کے وزیر عبدالرحمان ویری نے ممبران کو تحقیقات اور کارروائی کا یقین دلایااور واقعہ کو سنگین قرار دیتے ہوئے کہاکہ سرکار نے اس سلسلے میں ایک ٹیم مقرر کی ہے جو اس کی تحقیقات کر رہی ہے اور واقعہ کی مکمل تحقیقات کے بعد اس میں ملوث افراد کو سز ا دی جائے گی۔تاہم اپوزیشن ممبران نے اس پر دوبارہ زبردست احتجاج کیا ۔ممبر اسمبلی اندروال غلا محمدسروڑی نے کہا کہ 8دن تک معصوم بچی اغوار کار کے چنگل میں رہی اور تب پولیس کہاں تھی اور کیوں کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ۔ویری نے پھر سے یقین دلاتے ہوئے کہا کہ اس میں اگر کسی بڑے افسر کی بھی کوتاہی ہو گی تواُس کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ تاہم نیشنل کانفرنس رکن اسمبلی خانیار علی محمد ساگر نے کہا کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے لیکن سرکار اس کو سنجیدگی سے نہیں لیتی ۔اس دوران اپوزیشن نے’ لاڈلی بیٹی کو انصاف دو انصاف دو ‘شرم کرو شرم کرو کے فلک شکاف شکاف نعرے بلند کئے ۔ساگر نے ویری سے کہا کہ 8سال کی بچی پر ظلم اور زیادتی ہوئی ہے اور سرکار اُس پر جواب دے کہ وہ اس سلسلے میں کیا کر رہی ہے ۔اپوزیشن کے سخت احتجاج کے بعد دوبارہ ویری اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور انہوں نے اپوزیشن کے ممبران سے کہا کہ انہوں نے جمعہ کی صبح ہی ایک انکوائری آڈر اجرا ء کیا ہے اور ضلع ترقیاتی کشمیر کو اس سلسلے میں تحقیقاتی افسر مقرر کیا گیا ہے جس کے بعد ممبران اپنی نشستوں پر بیٹھ گئے۔