جموں //کھٹوعہ میں8سالہ بچی آصفہ کی اغواکاری اور زیادتی کے بعد قتل کے معاملہ نے جمعرات کو اسمبلی کو جھنجوڑ کر رکھ دیا۔اس گھناونے واقعہ پرنیشنل کانفرنس اور کانگریس اراکین نے زور دار احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا جبکہ ریاستی حکومت نے کہا کہ کیس درج کر کے تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔ حکمراں جماعت پی ڈی پی سے وابستہ رکن اسمبلی راجوری قمر چوہدری نے بھی اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔جمعرات کو جیسے ہی قانون ساز اسمبلی کی کاروائی شروع ہوئی تو اپوزیشن ممبران نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہو کر کٹھوعہ میں ایک ہفتہ قبل لاپتہ ہوئی 8سالہ آصفہ کی نعش ملنے کے معاملے پر زبردست احتجاج کیا ۔ممبران نے ہاتھوں میں ایک مقامی اخبارکو لہراتے ہوئے کہا کہ اگر معصوم کو لاپتہ ہوئے 8 دن ہو گئے تھے تو پولیس ایک ہفتہ تک کیا کر رہی تھی ۔ میاں الطاف ، وقار رسول ،جی ایم سروڑی نے کہا کہ یہ خبر دل دہلادینے والی ہے اور سرکار جواب دے کہ وہ کیا کارروائی عمل میں لا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ 8سال کی بچی کے ساتھ ایسا کرنا ظلم ہے ۔وقار رسول نے کہا کہ سرکار اور پولیس کہاں نیند میں تھے جب لڑکی کو اغواکر کے قتل کیا گیا ۔وقار رسول نے کہا کہ جموں کے کٹھوعہ علاقے میں پہلے سے ہی گوجروں پر ظلم جبر کیا جا رہا ہے اور اب ایک معصوم بچی کو اغواکرنے کے بعد اُس کو قتل کیا گیا ۔ ممبر اسمبلی کنگن میاں الطاف نے کہا کہ بچی پر ظلم زیاتی اور پھر اُس کا قتل کرناتشوشناک ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب سے یہ سرکار وجود میں آئی ہے ایک مخصوص طبقہ کو ظلم کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ جبکہ جی ایس سروڑی نے کہا کہ سرکار اس بات کا جواب دے کہ 7دن تک علاقے کا ایس ایچ او اور ڈی ایس پی کہاں تھے، اور اُن کے خلاف کیوں کوئی کارروائی نہیں ہوئی ۔ممبران نے کہا کہ معصوم بچی8دن تک اغواکار کے چنگل میں رہی لیکن پولیس اُس کا بازیاب کرنے میں ناکام رہی ۔ممبران نے سرکار کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہی سرکار کا بیٹی پڑھائو بیٹی بچائو کا دعویٰ ہے ۔انہوں نے کہا کہ معصوم بچی کے ساتھ اس طرح کی زیادتی کو برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ اس بیچ اگرچہ پارلیمانی امور کے وزیر عبدالرحمان ویری نے کہا کہ سرکار نے اس سلسلے میں ایف آئی آردرج کر کے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم مقرر کی ہے اور ملزمین کی گرفتاری عمل میں لانے کیلئے کوششیں تیز کی گئی ہیں ۔ تاہم اس بیچ ممبر اسمبلی کنگن دوبارہ اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور کہا کہ پہلے بھی بہت سی ٹیمیں تشکیل دی گئیں لیکن ہوا کچھ بھی نہیں ۔اپوزیشن ممبران نے وزیر کے جواب سے مطمئن نہ ہو کر ایوان سے واک آئوٹ کیا ۔محکمہ دیہی ترقی کے مطالبات زر پر دوبارہ ممبر اسمبلی بانہال وقار رسول اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور کٹھوعہ کی لڑکی کا معاملہ اٹھایا ۔انہوں نے کہا کہ بانو دیپ نامی ہیرانگر کا ایک غنڈہ ہے جس کو سرکار کی پشت پنائی حاصل ہے اور اس کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوتی ۔معلوم رہے کہ کٹھوعہ میں بدھ کو 8دن قبل لاپتہ ہوئی بچی کی لاش ملنے کے بعد لواحقین ومقامی لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا اور کئی گھنٹوں تک شاہراہ کو بند کر کے مظاہرے کئے اور اس میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ۔بتایا جاتا ہے کہ کٹھوعہ کے گائوں پٹہ رسانہ کی آٹھ سالہ بچی جو پچھلے آٹھ دنوں سے لاپتہ تھی اُس کی نعش برآمد ہوئی ہے جبکہ لواحقین کا الزام ہے کہ اُس کو تشدد کا نشانہ بناکر اُس کی عصمت تار تار کی گئی اور قتل کیا گیا۔ دریں اثناء نائب سپیکر قانون ساز اسمبلی نذیر احمد گریزی نے آج حکومت سے کہا ہے کہ وہ ہیرا نگر کٹھوعہ میں ایک چھوٹی لڑکی کی پُر اسرار ہلاکت کے واقعے کی مکمل تحقیقات کرے ۔