سیکورٹی فورسز کو ہیلی کاپٹروں،، ڈرونز، بلٹ پروف گاڑیوں اور کھوجی کتوں کی مدد حاصل
سمت بھارگو
جموں//کٹھوعہ ضلع کے ایک دور افتادہ جنگلاتی علاقے میں شدید مسلح تصادم میں 2 ملی ٹینٹ ہلاک اور5 سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔حکام نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز اور ملی ٹینٹوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے دوران ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس دھیرج کٹوچ اور 4 دیگر پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔زخمی پولیس اہلکاروں کو علاج کیلئے سپتال منتقل کردیا گیا۔ان میں سے 3کی حالت انتہائی تشویشناک بتائی جاتی ہے۔حکام نے جمعرات کو بتایاکہ یہ فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا کہ آیا یہ وہی گروپ ہے جو کٹھوعہ کے سانیال جنگل میں تھا یا تازہ دراندازی کرنے والے ملی ٹینٹوں کا دوسرا گروپ ہے۔حکام نے بتایا کہ انکائونٹر کے دوران شدید فائرنگ اور دھماکے ہوئے۔راجباغ کے گھاٹی جوتھانہ علاقے میں جاکھول گائوں کے قریب یہ مسلح تصادم جاری ہے۔ ابتدائی فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں سپیشل پولیس آفیسر بھرت چلوترا زخمی ہوا، جس کے چہرے پر زخم آئے۔۔حکام نے بتایا کہ جموں و کشمیر پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ(ایس او جی)کی قیادت میں اور فوج، بی ایس ایف اور سی آر پی ایف کی مدد سے کئے گئے حملے میں2 ملی ٹینٹ مارے گئے۔تین سیکورٹی اہلکار، بشمول سب ڈویژنل پولیس آفیسر (SDPO)، مبینہ طور پر بندوق کی لڑائی کے مقام کے قریب، گھنے پودوں سے چھپے ہوئے ایک نالے سے ملحقہ پھنس گئے۔ڈی ایس پی کو نکالا گیا ہے تاہم اسکے 3محافظین کی حالت انتہائی نازک ہے اور وہ انکوانٹر کے مقام کے نزیک پھنسے ہوئے ہیں۔حکام نے کہا کہ جاری تصادم کے ختم ہونے کے بعد ہی واضح تصویر سامنے آئے گی۔واضح رہے کہ اتوار کی شام کٹھوعہ ضلع کے ہیرا نگر سیکٹر میں ایس او جی نے ملی ٹینٹوں کے ایک گروپ کو روکا تھا۔حکام نے بتایا کہ بڑے پیمانے پر تلاشی مہم کے باوجود، ملی ٹینٹ ابتدائی محاصرے سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔انہوں نے مزید کہا کہ کہ ممکنہ طور پر ابتدائی تصادم کی جگہ سے تقریباً 30 کلومیٹر دور جاکھول کے قریب دیکھا گیا ہو گا۔حکام نے بتایا کہ ملی ٹینٹ جنگل کے علاقے سے گزر رہے تھے جب ایک ایس ڈی پی او کی سربراہی میں پولیس پارٹی مخصوص اطلاع ملنے کے بعد اندر داخل ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ شدید فائرنگ کی زد میں آگئے جس کے نتیجے میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔پولیس، فوج اور سی آر پی ایف کی کمک فوری طور پر علاقے میں تعینات کردی گئی ہے۔کٹھوعہ ضلع کا پر سکون گائوں سفین میں گولیوں، دستی بموں اور راکٹ فائر کی مسلسل آوازیں گونج رہی ہیں۔ دن بھر زبردست فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا اور زور دار دھماکوں کا ایک سلسلہ وقفہ وقفہ سے ہوتا ہے۔اس سے قبل، اتوار کی شام ملی ٹینٹوں کے ایک گروپ کو پاکستان کے ساتھ بین الاقوامی سرحد کے قریب سانیال گائوں میں ایک نرسری( ڈھوک )کے اندر روکا گیا تھا۔پولیس، فوج، این ایس جی، بی ایس ایف، اور سی آر پی ایف کو شامل کرتے ہوئے بعد میں ایک بڑے پیمانے پر تلاشی آپریشن میں، جدید تکنیکی اور نگرانی کے آلات بشمول ہیلی کاپٹر، یو اے وی، ڈرون، بلٹ پروف گاڑیاں، اور سنیفر کتوںکا استعمال کیا گیا،۔تلاشی ٹیموں نے پیر کو شواہد دریافت کیے، جن میں M4 کاربائن کے چار بھرے میگزین، دو گرینیڈ، ایک بلٹ پروف جیکٹ، سلیپنگ بیگ، ٹریک سوٹ، فوڈ پیکٹ، اور ہیرا نگر انکانٹر سائٹ کے قریب دیسی ساختہ بم بنانے کے لیے مواد (IEDs) شامل ہیں۔پولیس کے ڈائریکٹر جنرل، نلین پربھات، اور انسپکٹر جنرل آف پولیس، جموں زون، بھیم سین ٹوٹی، گزشتہ چار دنوں سے کٹھوعہ سے انسداد دہشت گردی آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ سیکورٹی ایجنسیوں نے مختلف علاقوں میں متعدد افراد سے پوچھ گچھ کی ہے اور تین مشتبہ افراد کو پوچھ گچھ کے لیے اٹھایا ہے۔منگل کو سرچ آپریشن کے دوران سیکورٹی فورسز نے دیگر مواد کے ساتھ دو دستی بم برآمد کئے۔ سانیال کے جنگلات میں گولہ بارود اور دیگر مواد کے ایک بڑے ذخیرے کے درمیان پائے جانے والے ٹریک سوٹ ان سے ملتے جلتے تھے جو پچھلے سال جون اور اگست میں اسار کے جنگلات اور ڈوڈہ میں مارے گئے جیش محمد کے4 ملی ٹینٹوں نے پہنے تھے۔ان علاقوں میں مقامی لوگوں نے سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں شمولیت اختیار کی ہے اور دوسرے علاقوں میں رہنے والوں پر زور دیا ہے کہ وہ چوکس رہیں اور اپنے علاقوں میں کسی بھی مشتبہ افراد کی نقل و حرکت کی اطلاع دیں۔کئی گائوں کے سربراہوں نے لوگوں سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے علاقوں میں ملی ٹینٹوں کی نقل و حرکت کے بارے میں معلومات کے ساتھ آگے آئیں۔