عظمیٰ نیوز سروس
جموں //اتوار کی صبح کٹھوعہ ضلع کے ایک دور افتادہ راج باغ گھاٹی علاقے میں بادل پھٹنے اور مٹی کے تودے گرنے کے دو الگ الگ واقعات میں کم از کم 7 افراد ہلاک اور ایک خاتون سمیت6 کم عمر بچیاں زخمی ہوئیں، جبکہ ریلوے ٹریک، قومی شاہراہ اور پولیس سٹیشن کو نقصان پہنچنے کے علاوہ متعدد رابطہ سڑکیں بہہ گئیں۔ اس دوران 15افراد کو بچا لیا گیا۔
ہلاکتیں
ضلعی پولیس سربراہ شوبھت سکسینہ نے کہا کہ کٹھوعہ ضلع میں شدید بارش اور ممکنہ بادل پھٹنے سے آنے والے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ میں کم از کم سات افراد جن میں سے پانچ کی عمریں 2 سے 15 کے درمیان ہیں ،کے ہلاک اور 6 زخمی ہونے کے بعد تلاش اور بچائو کا کام جاری ہے۔حکام نے کہاکہ اتوار کی صبح جوتھانہ جودھ نامی جگہ پر مٹی کا تودہ گرنے سے ایک خاندان کے دب جانے کا خدشہ ہے۔ یہ حادثہ اسی وقت تھا جب بادل پھٹنے سے ضلع کے راجباغ علاقے کے ایک دور افتادہ گائوں جودھ گھاٹی اور اس کے آس پاس کے دو دیگر مقامات پر بھی بادل پٹھے، جس سے سیلاب کی وجہ سے گائوں تک رسائی منقطع ہوگئی۔ابتدائی طور پر جودھ گھاٹی میں 4 افراد کی موت ہوئی، لیکن ریسکیو کارروائیوں کے دوران، مزید 3 لاشیں برآمد کی گئیں۔ایک جودھ گھاٹی اور دو جنگلوٹ میں پائی گئیں، اس طرح مرنے والوں کی تعداد سات ہو گئی ۔کٹھوعہ میں ہلاک ہونے والوں کی شناخت جنگلوٹ علاقے کی رینو دیوی (39) اور اس کی 9 سالہ بیٹی رادھیکا کے طور پر ہوئی ہے۔ اسکے علاوہ سورمو دین (30)، فانو (6)، شیڈو (5)، طاہو (2)اور زلفن (15)، جو جودھ کے دو خاندانوں سے تعلق رکھتے تھے۔زخمیوں کی شناخت 26 سالہ کروم بیگم، 4 سالہ رافیہ بیگم، 6 سالہ عرشیہ بیگم، 8 سالہ پروین اختر، 26 سالہ گگلی بیگم اور 3 ماہ کی نگینہ کے طور پر ہوئی ہے ۔حکام نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں پھنسے ہوئے لوگوں کو بچانے اور زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کرنے کے لیے فوج کو آپریشن میں شامل کیا گیا ۔انہوں نے مزید کہا کہ گھاٹی میں امدادی کارروائیوں کے لیے تعینات ایک آرمی ہیلی کاپٹر نے 15 افراد کو پٹھان کوٹ کے ایک ہسپتال میں پہنچایا۔
نقصان
حکام نے کہا کہ سیلابی پانی نے ڈائون سٹریم انڈسٹریل ایریا، کیندریہ ودیالیہ اور جنگلوٹ میں پولیس سٹیشن کو ڈبو دیا۔ بادل پھٹنے کی وجہ سے اچانک سیلاب آیا جو جنگلوٹ اور آس پاس کے علاقوں کو بہالے گیا، جن میں جودھ، گھاٹی، چندرھ، بھیڈ بلور، بگڑہ، دلوان، ہٹلی اور لکھن پور شامل ہیں۔سیلابی پانی علاقے کے رہائشی علاقوں میں داخل ہو گیا ۔ کٹھوعہ پولیس سٹیشن بھی زیر آب آگیا۔انہوں نے بتایا ‘گھاٹی کے پہاڑی علاقوں میں بادل پھٹنے سے بھاری بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے مکانوں اور دوسرے تعمیراتی ڈھانچوں کو نقصان پہنچا ‘۔حکام نے بتایا کہ جنگلوٹ اور اس کے ملحقہ علاقوں میں ریلوے ٹریک اور نیشنل ہائی وے کو بھی نقصان پہنچا جبکہ اولڈ سٹی کٹھوعہ کی سڑکیں زیر آب ہیں اور مکانوں میں بھی پانی گھس گیا ۔
بچائو کارروائی
حکام کا کہنا ہے کہ فوج، پولیس، ایس ڈی آر ایف اور سول انتظامیہ نے وسیع پیمانے پر بچائو آپریشن شروع کر دیا ہے ۔حکام نے بتایا کہ رائزنگ سٹار کور کے دستے پولیس، ایس ڈی آر ایف اور مقامی لوگوں کے ساتھ خاندانوں کو بچانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ڈپٹی کمشنر کٹھوعہ، راجیش شرما، جو آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں، نے کہا کہ ضلع میں بارش کے نتیجے میں مٹی کے تودے گرنے سے سات افراد کی موت کے بعد راحت اور بچا ئوکی کوششیں جاری ہیں۔جموں کے ڈویژنل کمشنر رمیش کمار نے اس واقعہ کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ رات سے کٹھوعہ میں شدید بارش ہو رہی ہیں اور مٹی کے تودے گرنے سے7 افراد کی موت اور 6افراد زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریسکیو آپریشن جاری ہے وہاں رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ جو لوگ مٹی کے تودے کی وجہ سے ہلاک ہوئے، ان کی لاشیں نکالی گئی ہیں۔ڈپٹی کمشنر کٹھوعہ راجیش شرما نے تصدیق کی کہ ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر موجود ہیں اور جودھ گائوں میں آپریشن جاری ہے۔
وزیر داخلہ کا ایل جی اور وزیر اعلیٰ سے رابطہ | وزیراعلی کا متاثرین کیلئے فوری امداد کا اعلان
عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر // مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ مرکزی حکومت صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ہے۔ ایکس پر ایک پوسٹ میں، شاہ نے لکھا، “کٹھوعہ میں بادل پھٹنے کے حوالے سے لیفٹیننٹ گورنر اور وزیر اعلیٰ سے بات کی ہے۔ مقامی انتظامیہ کی جانب سے راحت اور بچائو کارروائیاں کی جا رہی ہیں، اور این ڈی آر ایف کی ٹیمیں بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہیں۔ مودی حکومت کی طرف سے ہر طرح کی حمایت کا یقین دلایا گیا ہے۔ ہم جموں و کشمیر کے اپنی بہنوں اور بھائیوں کے پیچھے مضبوطی سے کھڑے ہیں۔” لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ کو جاری کارروائیوں کے بارے میں جانکاری دی گئی۔ انہوں نے ایکس پرکہا، “کٹھوعہ کے کئی علاقوں میں تباہ کن بارش کے نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ میں ہونے والے جانی نقصان سے گہرا غم ہے، یہ سانحہ ذہن کو جھنجھوڑ دینے والا ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ کو فوج، این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف، پولیس اور انتظامیہ کی طرف سے بچائو اور راحتی کارروائیوں کے بارے میں بریف کیا گیا۔”ادھروزیراعلیٰ نے متاثرین کیلئے فوری امداد کا اعلان کیا۔ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جودھ کھڈ اور جوتھانہ سمیت ضلع کٹھوعہ کے کئی حصوں میں بادل پھٹنے اور مٹی کے تودے گرنے سے ہونے والے المناک جانی نقصان پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔وزیر اعلیٰ نے سوگوار خاندانوں سے دلی تعزیت کا اظہار کیا، زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی اور متاثرہ افراد کو ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی۔ وزیر اعلی نے چیف منسٹر ریلیف فنڈ سے ایکس گریشیا امداد کا اعلان کیا جو اسٹیٹ ڈیزاسٹر رسپانس فنڈ کی مدد کے علاوہ ہوگی۔ہر مرنے والے کے لیے 2 لاکھ، شدید زخمیوں کے لیے 1 لاکھ، اور معمولی زخمیوں کے لیے 50,000 مالی امداد میں شامل ہیں۔ مکانات کے نقصانات کے لیے، مکمل طور پر تباہ شدہ مکانات کے لیے 1 لاکھ روپے، شدید طور پر تباہ شدہ مکانات کے لیے 50,000 روپے اور جزوی طور پر تباہ شدہ مکانات کے لیے 25,000 روپے دیے جائیں گے۔وزیراعلیٰ نے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ متاثرہ خاندانوں کی حفاظت کو یقینی بنانے اور ان کی مکمل مدد کرنے کے لیے فوری طور پر ریلیف، ریسکیو اور انخلا کے اقدامات ترجیحی بنیادوں پر انجام دیں۔