جموں//رسانہ کٹھوعہ عصمت دری و قتل معاملہ کے ایک اہم گواہ نائب تحصیلدار نے آج پٹھانکوٹ سیشن کورٹ کو بتایا کہ وہ دیوستھان میں ملنے والی دوائوں کے پتّے پر دوائی کا نام نہیں پڑ سکتے ۔ کرائم برانچ چارج شیٹ کے مطابق متاثرہ بچی کو اسی دیوستھان میں یرغمال بنا کر رکھا گیا تھا اور اسے نشہ آور ادویات دی جاتی رہی ہیں۔ معتبر ذرائع کے مطابق نائب تحصیلدار سلان کٹھوعہ نے فاضل جج کو بتایا کہ وہ دوائی کے بارے میں نہیں پڑھ سکے کہ یہ کس قسم کی دوا تھی۔دیو ستھان سے ٹکیوں کا ایک پتّہ برآمد ہوا تھا جس میں ابھی بھی دو ٹکیاں موجود تھیں اور نائب تحصیلدار مذکور اس بات کا گواہ تھا کہ اس کے سامنے یہ دوا برآمد ہوئی تھی۔ قابل ذکر ہے کہ اس سے چند روز قبل دوا فروش جس نے دیپک کھجوریہ نامی ملزم کو یہ دوا فراہم کی تھی، عدالت میں اپنے بیان سے مکر گیا تھا۔ کرائم برانچ چارج شیٹ کے مطابق دیپک کھجوریہ نے کوٹا رسانہ کی اس کیمسٹ دکان سے نشہ آور ٹکیاں لا کر شبھم نامی دوسرے ملزم کو دی تھیں جو انہیں متاثرہ بچی کو مدہوش رکھنے کے لئے دیتا رہا تھا۔ کیمسٹ نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ نشہ آور ادویات نہ تو دکان میں رکھتا ہے اور نہ ہی اس نے یہ دیپک کھجوریہ کو فراہم کی تھیں۔ پیر کے روز سماعت کے بعد احاطہ عدالت میں میڈیا کو خطاب کرتے ہوئے وکیل صفائی اے کے ساہنی نے کرائم برانچ کی تفتیش پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ تین میں سے دو نائب تحصیلدار اپنی علمداری چھوڑ کر دیو ستھان لے جائے گئے تھے جب کہ نائب تحصیلدار رسانہ کو شامل تفتیش نہیں کیا گیا ہے ۔ انہوں نے گواہوں کے ناموں کی پیشگی اطلاع نہ دینے پر بھی اعتراض ظاہر کیا جس کے لئے عدالت میں عرضی دائر کی گئی ہے اور اس پر کل سماعت ہوگی۔