کرائم برانچ نے رپورٹ عدالت میں پیش کی
جموں//کٹھوعہ میں خانہ بدوش بچی کی اجتماعی عصمت ریزی اور قتل معاملہ میں استغاثہ کے دو گواہوں کو ملزموں کے رشتہ داروں اور دیگر شر پسندوں کی جانب سے دھمکیاں دی جا رہی ہیںاور ان پر دبائو ڈالا جا رہا ہے کہ وہ پٹھانکوٹ ضلع عدالت میں اپنے بیانات بدل ڈالیں۔ ان گواہان کی تحریری شکایت کے بعد ریاستی پولیس کی کرائم برانچ نے کٹھوعہ پولیس کو گواہوں کو سیکورٹی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ شر پسند عناصر کے خلاف معاملہ درج کرنے کی سفارش کی ہے ۔ کٹھوعہ کے سینئر پولیس اہلکار نے بتایا کہ اس سلسلہ میں قانونی کارروائی کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ کرائم برانچ سے سپریم کورٹ کی طرف سے گزشتہ ماہ گواہوں کو تحفظ فراہم کئے جانے کی ہدایات کا حوالہ دیتے ہوئے گواہوں کی شکایت پولیس کو بھیجی ہے جس میں دھمکانے والوں کے ناموں کا بھی خلاصہ کیا گیا ہے ۔ان میں سے ایک گواہ سرکاری ملازم ہے جس نے تحقیقات کے دوران کرائم برانچ کے روبرو بیان دیا تھا۔ استغاثہ کی طرف سے پیش کردہ چارج شیٹ میں 221گواہوں کو شامل کیا گیا تھا کہ 30جولائی کو سپلیمنٹری چارج شیٹ پیش کیا گیا جس میں مزید سوسے زائد گواہوں کا اضافہ ہوا ہے ۔ کرائم برانچ گواہوں کو دھمکانے کا معاملہ پٹھانکوٹ سیشن کورٹ میں اٹھائے گی جہاں اس سنسنی خیز معاملہ کی سماعت سپریم کورٹ کے حکم پر جاری ہے ۔ اس سے قبل وکلاء صفائی کو گواہوں کی پیشگی معلومات فراہم نہیں کی جا رہی تھیں لیکن وکلاء صفائی کے بار بار اصرار کے بعد معزز عدالت نے کرائم برانچ کو ہدایت دی تھی کہ ان گواہوں کے بارے وکلاء صفائی کو پیشگی جانکاری دے دی جائے جنہیں کوئی خطرہ درپیش نہ ہو۔ اگر چہ سرکاری وکلاء نے عدالت کو بتایا تھا کہ کٹھوعہ اور سانبہ اضلاع میں مفاد خصوصی رکھنے والے افراد کی طرف سے ایک منصوبہ بند اور گمراہ کن مہم چلائی جا رہی ہے تا کہ لوگوں کو گمراہ کیا جا سکے ۔ فاضل جج کو بی جے پی ممبر اسمبلی چودھری لال سنگھ کی طرف سے 22جولائی کو ڈوگرہ سوابھیمان سنگٹھن کے نام سے ایک تنظیم تشکیل دئیے جانے کی بھی جانکاری دی گئی تھی جس کے قیام کا مقصد رسانہ معاملہ کے ملزمان کا بچائو اور تحقیقاتی ایجنسی کے تئیں لوگوں کو بد ظن کرنا بھی ہے ۔