سرینگر// کٹھوعہ میں ایک کمسن بچی کی شرمناک عصمت دری و قتل معاملے پر وادی کی سیاسی ،سماجی ،دینی اور کاروباری انجمنوں و شخصیات نے سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے معصوم متاثرہ بچی کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے پر زور دیا ہے ۔ان تنظیموں میں جمعیت اہل حدیث جموں وکشمیر،تحریک مزاحمت،کاروان اسلامی،عوامی اتحاد پارٹی ،وائس آف وکٹمز،ماس مومنٹ ،جمعیت علماء،،پروفیسر سیف الدین سوز،کشمیر اکنامک فورم شامل ہیں جنہوں نے معصوم متاثرہ بچی کیلئے انٓصاف کے تقاضے پورے کئے جانے کی وکالت کی ساتھ ہی جموں اور کٹھوعہ بار ایسوسی ایشن کے طرز عمل کی سخت مذمت کی گئی ۔جمعیت اہل حدیث کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر عبدالطیف الکندی اور جمعیت سے وابستہ دیگر خطباء نے کہاکہ انسانی شکل میں خوںخوار بھیڑئے ظاہر ہونا اتنی بڑی بات نہیں ہے ، جنتی شرمناک حرکت شریفانہ لباس میں ملبوس اورقوم کی غمخواری کے دعویدار وں کا ایسے عناصر کی پشت پناہی کرنا ہے۔ کمسن بچی کے ساتھ پیش آیدبہیمانہ سلوک کے تئیں کئی نفس پرستوں کی طرف سے مجرموں کا دفاع کرنے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے صدر جمعیت اہلحدیث پروفیسر غلام محمد بٹ المدنی ، ناظم اعلیٰ جمعیت اہلحدیث جموں وکشمیر ڈاکٹر عبداللطیف الکندی نے ارباب اقتدار کے اس دورخی پن کے اظہار اورعام شہریوں کو جان ومال کا تحفظ دینے میں دہرے معیار سے کام لینے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ۔ادھرتحریک مزاحمت کے چیئرمین بلال احمد صدیقی نے ضلع کٹھوعہ میں آٹھ سالہ کمسن بچی کے ساتھ تین ماہ پہلے پیش آنے والے دلدوز حادثے کی تحقیقات و تفصیلات کو انتہائی کربناک اور دل دہلا دینے والی قرار دیتے ہوئے اسے فسطائی ذہنیت کی انتہائی بدترین اور ذلیل ترین مثال قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذمت و ملامت کا کوئی لفظ ان درندوں کی درندگی اور حیوانیت کا احاطہ کرنے سے قاصر ھے ایک ننھی پھول سی معصوم بچی کے ساتھ اس طرح کی وحشت و بربریت کا مظاہرہ کرنے والے یہ لوگ کسی بھی درجہ میں انسان کہلاے جانے کے مستحق نہی بلکہ ان کو جانور کہنا جانوروں کے ساتھ بھی زیادتی ہوگی۔امیر کاروان اسلامی مولانا غلام رسول نے جمعۃ المبارک کے موقع پر خانقاہ فیض پناہ حضرت شیخ دائود رحمۃ اللہ علیہ بٹہ مالو سرینگر میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بیان بازی کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے اس لئے عملی اقدامات اٹھانے کی سخت ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ کٹھوعہ کیس کے ملزموں کے تئیں جموں بار ایسوسی ایشن اور ہندو معتصبانہ مسلم مخالف انسان دشمن طاقتوں نے ایک بار پھر بھارت میں رہ رہے اٹھارہ کروڑ سے زائد مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر واضح کیا کہ ہندوستان میں ان کا مال و جان قطعی طور محفوظ نہیں ہے انسانیت کو شرمسار کرنے والا کٹھوعہقتل کیس اور مندر کے اندر اس دلدوز سانحہ کو انجام دینے والے افراد کے تئیں ہمدردی جتلانا اپنے آپ میں ایک بڑی دہشت گردی ہے ۔ جہاں راجستھان ، گجرات، بہار، اوڑیسہ ، آسام ، ویسٹ بنگال سے آئے روز اقلیتوں پر ہو رہے ظلم و ستم کی داستانیں رونگٹھے کھڑا کر رہی ہے وہیں پر ریاست جموں وکشمیر میں کشت و خون کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری ہے۔اس دوران عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید نے کہا کہ راہل گاندھی نے اس بربریت کے رونما ہوتے ہی بھوک ہڑتال کی ہوتی تو انکی تعریفیں کی جاسکتی تھیں لیکن انہیں یہ بتادینا چاہیئے کہ انہوں کیوں تب ہی زبان کھولی کہ جب تین ماہ تک جموں کشمیر کے اکثریتی طبقہ کا مذاق بنانے کے بعد با لآخر ٹیلی ویژن چینلوں نے اس مسئلے پر بات کی۔انجینئر رشید نے مزید کہا کہ یہ بات انتہائی حیران کن ہے کہ وہ اہم شخصیات ،جو عام حالات میں ہر اہم مسئلے پر بولنے میں دیر نہیں کرتی ہیں،تب ہی بیدار ہونے لگیں کہ جب بین الاقوامی میڈیا میں تھو تھو ہوتے دیکھ کر ٹیلی ویژن چینلوں نیمعصوم بچی کے مسئلے پر مزید خاموشی اختیار کئے رہنا ناممکن پایا۔ادھرآصفہ کیس پرآوازبلندہونے کاخیرمقدم کرتے ہوئے مقامی حقوق انسانی فورم وئوئس آف وکٹمزنے کہاہے کہ کاش سانحہ کنن پوشپورہ پربھی زبان کھولی گئی ہوتی توشایدمزیدخواتین کی عزت بچ جاتی ۔وی ائووی کے ایگزیکٹوڈائریکٹرعبدالقدیر نے اپنے بیان میں کہاہے کہ بھارت میں سیول سوسائٹی کی سطح پرجس اندازمیں اداکاروں ،فنکاروں ،کھلاڑیوں اورسابق ڈپلومیٹوں نے آٹھ سالہ معصوم بچی کی اغواکاری ،آبروریزی اورسفاکانہ قتل کے ساتھ ساتھ اس کیس کی غیرجانبدارانہ تحقیقات اورلازمی قانونی کارروائی میں رخنہ ڈالنے والوں کیخلاف اپنی رائے کااظہارکیاہے ،وہ خوش آئندہے ۔انہوں نے کہاکہ اگرمظلوم کواسکے مذہب کی نظرسے دیکھاجائے توکوئی کسی ظلم کیخلاف آوازبلندنہیں کرے گا،اوریوں انسانیت بھی سماجی سطح پرتقسیم ہوکررہ جائیگی ۔ماس مومنٹ نے حکمران جماعت میں شامل وزراء کی طرف سے آصفہ کے قتلوں اور عصمت کے سوداگروں کے ملزمان کی کھل کر حمائت کو محبوبہ مفتی کے ضمیر پر دستک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ ان وزراء کے خلاف کاروائی کرنے سے قاسر ہے،تو انہیں اخلاقی بنیادوں پر لوگوں سے معافی مانگ کر حق خود ارادیت کی جدوجہد میں شامل ہونا چاہے۔ماس مومنٹ کی سربراہ فریدہ بہن جی نے کہا ’’ ایک ننھی کلی کو حیوانیت کا نشانہ بناکر کھلنے سے پہلے ہی مسل دیاگیاجو ایک کھلی درندگی اور وحشیانہ حرکت ہے‘‘۔انہوں نے سرکار پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بیٹی پڑھاؤ اور بیٹی بچائو کا نعرہ لگاکر معصوم بچیوں کو درندوں کی ہوس کے حوالے کررہے ہیں۔اس دوران کٹھوعہ قتل کیس پر جموں اور کٹھوعہ بار ایسو سی ایشن کے رویہ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے سینئر سیاسی کارکن انجینئر محمد اکبر میر ماگامی نے کہاکہ یہ لوگ جنگل راج چلاناچاہتے ہیں اور انہوںنے انسانی اقدار کو پامال کردیاہے ۔ ایک پریس بیان میں میر ماگامی نے کہاکہ بارایسو سی ایشن اور دیگر کچھ نام نہاد تنظیموں کے ارکان ان درندہ صفت اور انسان نما بھیڑیوں کے حق میں سڑکوںپر نکل رہے ہیں جن کو اپنی کرتوت کی وجہ سے اس دنیا میں رہنے کا حق ہی حاصل نہیںہوناچاہئے ۔ ان کاکہناتھاکہ بے ہودہ اور شرمناک ہڑتالوں کی وجہ سے بار ایسو سی ایشن جموں اور کٹھوعہ کی پوری دنیا کے ذرائع ابلاغ میں مذمت کی جارہی ہے تاہم پھر بھی انہیں کوئی پرواہ نہیں اور ضد اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرکے سماج میں تفریق پیدا کی جارہی ہے ۔ماگامی نے کہاکہ امن عامہ و بھائی چارے کو زک پہنچانے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جانی چاہئے اور کٹھوعہ قتل وعصمت دری کیس کو کٹھوعہ سے کسی دوسری جگہ منتقل کرکے تحقیقاتی عمل فاسٹ ٹریک بنیاد پر مکمل کرکے ان درندوںکو سرراہ پھانسی پر لٹکایاجائے جنہوںنے ایک مذہبی مقام پر کمسن کی عصمت ریزی کی اور حیوانیت کی حدوں کو بھی پار کردیا ۔انہوںنے چالان پیش کرنے میں رخنہ ڈالنے والے وکلاء اور قتل کے شواہد مٹانے والے پولیس اہلکاروں کو بھی عبرت ناک سزا دینے پر زور دیا۔ادھر علماء دیوبند کے متحدہ فورم جمعیت علماء اہلسنت والجماعت جموں وکشمیرنے معصوم متاثرہ بچی کی عصمت دری کرنے والے قاتلوں کو عبرتناک سزا دینے کا مطالبہ دہرایا۔جمعیت علماء اہلسنت والجماعت جموں وکشمیر کے سکریٹری مولانا شیخ عبدالقیوم قاسمی مہتمم دارالعلوم شیری بارہمولہ نے اپنے ایک بیان میںحکومت وقت سے مطالبہ کیا کہ معصوم آصفہ کی عصت دری کرکے اسکے قتل میں ملوث مجرموں کو پھانسی دیکر عبرتناک سزا دی جائے ۔انہوں نے کہا کہ جوبے شرم لوگ درندہ صفت عصمت دری کرنے والے قاتلوں کی حمایت کرتے ہیں یا انکی حمایت میںاحتجاج کرتے ہیں وہ بھی بہت بڑے مجرم اور قوم وملت کے دشمن ہیں لہٰذا انہیں بھی قانونی گرفت میں لاکر سخت سے سخت سزا دینی چاہئے اس دوران تجارتی انجمن کشمیر اکنامک فورم کے چیئرمین شوکت احمد چودھری نے کہاہے کہ پولیس نے ریکارڑ وقت میں اس کیس کو حل کیا،جبکہ اب مجرموں کو سخت سزا دینے کا وقت ہے۔انہوں نے کہا کہ مجرموں کی پشت پناہی کرنے والوں اور انہیں بچانے والوں کو بھی سزا دی جانی چاہے،جبکہ انہیں عوامی عدالت میں بے نقاب کیا جانا چاہئے۔انہوں نے اس بات پر حیرانگی کا اظہار کیا کہ بھاجپا کے کہنے پر وکلاء نے بھی ملزموں کی حمائت کی،اور ان کے حق میں ریلیاں بھی برآمد کی،جن میں بھاجپا وزراء نے بھی شرکت کی۔ شوکت چودھری نے کہا کہ جس طرح ملزموں کی حمائت میں ریلیاں برآمد ہوئی،اور وکلاء نے پولیس کو چارج شیٹ ڈائر کرنے سے روکا،اس سے صاف نظر آرہا ہے کہ ایک منصوبہ بند ایجنڈا کے تحت یہ قتل اور عصمت ریزی کا واقعہ سیاسی مفادات کی تکمیل کیلئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر بی جے پی جموں کشمیر میں اس طرح کا رول ادا کر رہی ہے،اور مذہبی بنیادوں پر ریاست کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہی ہے،تو جموں کشمیر میں2008جیسی صورتحال پیدا ہوگی۔انہوں نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے اس بیان کو جرتمندانہ قرار دیا،جس میں انہوں نے کہا کہ مجرموں کو بخشا نہیں جائے گا،اور آصفہ کو انصاف ملے گا۔شوکت احمد چودھری نے کہا کہ ہم اس بات سے پر امید ہے کہ وزیر اعلیٰ کے بیان کو ذمینی سطح پر عملایا جا رہا ہے۔اور ٓاصفہ کو انصاف ملے گا۔انہوں نے کہا کہ پورا ملک اس وقت آصفہ کو انصاف دلانے کیلئے یک زباں ہے،اور بی جے پی مجرموں کو بچانے کیلئے ریاست میں فرقہ وارانہ ماحول کو ہوا دئے رہی ہے۔چودھری نے کہا کہ بی جے پی کے اس موقف نے انہیں عوام میں بے نقاب کیا ہے۔