محمد تسکین
بانہال// ضلع رام بن میں ہندوستانی ریلوے کے سب سے بڑی ٹنل کے ساتھ متبادل ٹنل تعمیر کی گئی اور یوں شمالی ریلوے نے ایک اور سنگ میل عبور کیا ۔ جمعرات کو ادہمپور۔ سرینگر۔ بارہمولہ ریلوے لائین پروجیکٹ کے 111 کلومیٹر لمبے کٹرہ بانہال سیکشن پر سمبڑ اور کھڑی ریلوے سٹیشنوں کے درمیان ٹنل نمبر 49 کی تقریباً 13 کلومیٹر لمبی متبادل ٹنل کو آر پار کیا گیا ہے۔ادھم پور-سری نگر-بارہمولہ ریل پروجیکٹ کی کل 272کلومیٹر لمبائی میں سے 161کلومیٹر پہلے ہی مکمل ہو چکا ہے۔ کٹرہ بانہال کے درمیان 111کلومیٹر کے حصے کا کام تیزی سے جاری ہے۔ کٹرہ بانہال سیکشن ہمالیائی سلسلہ کے پہاڑی خطوں سے گزر رہا ہے جس میں کمزور ارضیات، ناقابلِ رسائی دور دراز علاقے، غیر موزوں موسمی حالات، لینڈ سلائیڈنگ، اور رسائی والی سڑکوں پر پتھر گرنے بڑے چیلنجز ہیں۔
اس میں کئی بڑے پل اور لمبی سرنگیں ہیں۔ جو مختلف مراحل میں زیر تعمیر ہیں۔واضح رہے کہ جموں و کشمیر کے ضلع رام بن کی تحصیل کھڑی کے علاقے میں سمبڑ سے سیران گائوں تک T-49ٹنل (12.75 کلومیٹر) ملک کی سب سے لمبی ٹرانسپورٹ ٹنل ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس منصوبے پر تین اور سرنگیں ہیں جن کی لمبائی T-49سرنگ کے قریب ہے ، جن میں گائوں داڑم-سمبڑ کے درمیان ،ٹنلT48( 10.20کلومیٹر) ، سنگلدان – بسندھادر سٹیشنوں کے درمیان ٹنل T15(11۔25کلومیٹر) اور بانہال – قاضی گنڈ اسٹیشنوں کے درمیان پیرپنجال ٹنل (11.2کلومیٹر) شامل ہیں۔متعلقہ تعمیراتی کمپنی کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق جمعرات کوریل پروجیکٹ کے کٹرہ بانہال سیکشن پر سمبڑ اور کھڑی سٹیشنوں کے درمیان متبادل ٹنل کو آر پار کرکے ایک اہم سنگ میل حاصل کیا گیا ۔ ٹنل کی لمبائی 12.895کلومیٹر ہے۔ یہ بھارت کی سب سے لمبی ٹنل ہے ۔یہ گھوڑے کی نالی کی شکل کی ایک تبدیل شدہ سرنگ ہے جو کھوڑا گائوں میں شمالی جانب کھوڑا نالہ کے اوپر پل نمبر 4 کو عبور کرنے کے بعد ساوتھ سائیڈ اور ٹنل T-50 پر سمبڑسٹیشن یارڈ کو جوڑتی ہے۔ جنوبی سرے کی بلندی تقریباً 1400.5 میٹر اور شمالی سرے کی بلندی 1558.84 میٹر ہے۔ ٹنل T-49دوہری ٹیوب سرنگ ہے جس میں مین ٹنل (12.75 کلومیٹر) اور متبادل ٹنل (12.895 کلومیٹر) شامل ہیں ۔ مین ٹنل کی کھدائی پہلے ہی مکمل ہو چکی ہے اور آخری لائننگ کا کام تیزی سے جاری ہے۔ ٹنل بین الاقوامی معیار کے مطابق تعمیر کی گئی ہے، جس میں ہنگامی صورت حال میں ریسکیو اور بحالی کے کاموں میں سہولت کے لیے ایک ایسکیپ ٹنل کا انتظام کیا گیا ہے۔ ایسکیپ ٹنل ہمالیہ کے رام بن فارمیشن سے گزرتی ہے اور اس کے علاوہ دریائے چناب کے مختلف ڈسٹری بیوٹری/نالے جیسے کھوڑا، ہنگنی، کندن نالہ وغیرہ تمام صف بندی کے ساتھ عبور کرتے ہیں، جس سے کان کنی ایک انتہائی مشکل کام بن جاتی ہے۔تعمیراتی ایجنسی نے بتایا کہ تعمیر کے دوران کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ سرنگ کی کھدائی کے دوران کئی خطرات کا سامنا کرنا پڑا۔ کندن اور سیران کے درمیان کئی مقامات پر کھدائی کے دوران حد سے زیادہ خرابیاں ریکارڈ کی گئیں، لیکن ان چیلنجوں سے کامیابی کے ساتھ پیشہ ورانہ طور پر نمٹا گیا۔ایجنسی نے بتایا کہ ناردرن ریلوے کے تجربہ کار انجینئروں کی ٹیم نے تمام چیلنجزکو کامیابی سے نمٹا اور Escape Tunnel کی پیش رفت کا اہم سنگ میل حاصل کیا۔ سرنگ کی تعمیراتی سرگرمیوں کے دوران، قریبی دیہاتوں کے 75فیصد سے زیادہ کارکن مختلف تعمیراتی سرگرمیوں میں مصروف تھے، جس سے خطے کے مجموعی سماجی و اقتصادی منظرنامے میں ایک مثبت تبدیلی آئی۔