اننت ناگ//کوکرناگ کے دور افتادہ جنگلاتی علاقے میں مسلح تصادم آرائی کے دوران حزب المجاہدین سے وابستہ2جنگجو جاں بحق جبکہ 3فرار ہوگئے ۔اس دوران جنگجوئوں کی ہلاکت کو لیکر کوکرناگ اور اننت ناگ قصبہ میں آنافاناََ دکانیں بند ہوگئیں جبکہ کئی مقامات پر نوجوانوں نے فورسز پر سنگ باری کی ۔ضلع میں تصادم آرائی شروع ہوتے ہی موبائیل انٹرنیٹ سہولیات بند کردی گئیں ۔
مسلح تصادم
19آر آر،پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ اور سی آر پی ایف نے کوکرناگ کے دور دراز علاقہ نفلن اندو کاچھ ون کو محاصرہ میں لیا اور تلاشی کارروائی شروع کی۔اس بیچ نزدیکی جنگل میں چھپے جنگجوئوں نے محاصرہ توڑ کر فرار ہونے کی کوشش کی۔پولیس نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہیں علاقے میں 5جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی، جس کے بعد علاقے کو محاصرہ میں لیا گیا۔جب جنگجوئوں نے محاصرہ توڑا تو وہ کسی حد تک کامیاب بھی ہوئے لیکن ڈورون کیمروں کی مدد سے انکے حرکات و سکنات کے بارے میں معلومات پہنچتی رہیں اور فورسز اہلکاروں کو اندو نامی علاقے کی طرف ناکہ بندی کرنے کی ہدایات کی گئیں جس کے دوران جنگجوئوں کا فورسز کے ساتھ آمنا سامنا ہوا جس دوران طرفین کے مابین مختصر فائرنگ ہوئی جس میں دو جنگجوجاں بحق ہو گئے ۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ 3جنگجو فرار ہوئے جن میں غالباً ایک کو گولی بھی لگی ہے تاہم وہ بھی فرار ہونے میں کا میاب ہوا۔جسکی تلاش جاری ہے۔جاں بحق جنگجوئوں کی شناخت فیصل نذیر ولد نذیر احمد ساکن کے پی روڑ اننت ناگ اور عمر پٹھان ساکن پاکستان کے طور پر کی گئی ہے۔مارے گئے جنگجوئوں سے کافی مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود بر آمد کیا گیا ۔
جھڑپیں
کوکر ناگ میں جنگجوئوں کی ہلاکت کے فوراً بعد کئی علاقوں میں ہڑتال کی گئی اور مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔اس دوران قصبہ اننت ناگ میں بھی کاروباری و تجارتی ادارے بند ہوگئے اور ٹریفک کی نقل و حرکت معطل ہو کر رہ گئی۔اس دوران اولڈ قصبہ ،نئی بستی ،کھنہ بل اور لالچوک میں نوجوان سڑکوں پر آئے اور احتجاج شروع کیا۔ قصبے میں پر تشدد مظاہرے ہوئے۔
نماز جنازہ
قریب 5بجے فیصل نذیرمیر ولد نذیر احمد میر ساکن آکورہ مٹن حال نئی بستی اننت ناگ کی لاش اسکے لواحقین کے حوالے کی گئی جس دوران یہاں ہزاروں لوگ جمع ہوئے اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بازی کی۔بعد میں انکی 4بار نماز جنازہ ادا کی گئی اور بعد میں انہیں آبائی گائوں آکورہ مٹن لیا گیا جہاں انہیں سپرد خاک کیا گیا۔ معلوم ہوا ہے کہ فیصل نذیر صرف 45روز قبل جنگجوئوں کی صف میں شامل ہوا تھا۔فیصل نے بی ٹیک میں ڈگری حاصل کی تھی۔
وادی میں 275جنگجو سرگرم
ذاکر موسیٰ کی ہلاکت سے ایک نظریہ ختم: دلباغ سنگھ
عشرت حسین بٹ
پونچھ// ذاکر موسیٰ کی موت کو جنگجوئیت کے جدید نظریہ کے خاتمہ سے تعبیر کرتے ہوئے ریاستی پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ غزواۃ الہند کمانڈر ذاکر موسیٰ کی موت صرف ایک جنگجو کی موت نہیں ہے بلکہ اس کی موت سے کشمیر میں پیدا ہونے والی جنگجوئیت کے ایک نئے نظریہ کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔ پونچھ میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ریاستی پولیس سربراہ کا کہنا تھا کہ وادی میں 275 کے قریب جنگجو سرگرم عمل ہیں جن میں سے 100 سے 120 بیرون ملک سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ باقی جنگجوؤں کا تعلق وادی سے ہی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاست جموں و کشمیر کے لئے خوش آئند بات یہ ہے کہ ماضی کے مقابلہ میں بہت کم مقامی نوجوان جنگجوئیت کی طرف راغب ہو رہے ہیں اور پولیس اس بچی کھچی شرح کو بھی ختم کرنے کے لئے مکمل طور پر تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 5ماہ کے دوران صرف 40 مقامی نوجوان جنگجوں کی صفوں میں شامل ہوئے ہیں ۔انہوں نے بتایا کے ہر معرکہ آرائی کے دوران پولیس، فوج اور نیم فوجی فورسز اعلیٰ سطحی تال میل کے ساتھ کام کرتے ہیں اوریقین ظاہر کیا کہ عنقریب ہی ریاست میں امن قائم کر لیا جائے گا۔ ڈائریکٹر جنرل موصوف نے مزید کہا کہ پولیس کی جانب سے منشیات مخالف کارروائیاںبھی بڑے پیمانے پر سر انجام دی جا رہی ہیں جس میں ریاست کے دیگر تمام اضلاع کے ساتھ ساتھ پونچھ ضلع کی پولیس بھی نمایاں کام سر انجام دے رہی ہے اور بحیثیت پولیس سربراہ میں ان کی اور ریاست کی تمام پولیس کی سراہنا کرتا ہوں اور امید ظاہر کرتا ہوں کہ منشیات مخالف مہم میں مزید سرعت لائی جائے گی۔
۔4ماہ میں61اہلکار اور 11شہری ہلاک
نئی دہلی /نیوز ڈیسک/ سال رواں کے پہلے چار ماہ کے دوران جموں کشمیر میں سیکورٹی فورسز کے 61 اہلکار اور11 عام شہری مارے گئے جبکہ142 افراد زخمی ہوئے جن میں 73سیکورٹی اہلکار اور 69شہری بھی شامل ہیں۔ایک آر ٹی آی کے جواب میں مرکزی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ اس مدت کے دوران 177ملی ٹینسی کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔اس سے قبل شمالی کمان کے کمانڈر لیفٹنٹ جنرل رنبیر سنگھ نے پچھلی منگل کو اودہمپور میں کہا تھا کہ امسال سیکورٹی فورسز نے 86جنگجوئوں کو ہلاک کیا ہے۔اسکے علاوہ 20کو گرفتار کیا گیا۔