عارف بلوچ
گڈول( کوکر ناگ)//گڈول میں جاری مسلح جھڑپ96گھنٹے سے جاری ہے۔ انکائونٹر کے چوتھے روز سنیچر کی صبح سیکورٹی فورسز نے بتایا تھا، کہ آج حتمی آپریشن ہوگا لیکن ایسا نہ ہوسکا۔ابھی تک چور روز کے دوران اس جھڑپ میں ایک کرنل،میجر، پولیس ڈی ایس پی اور ایک فوجی اہلکار ہلاک جبکہ 4اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔کوکر ناگ تصادم میںسیکورٹی فورسز کی جانب سے موٹار شیلوں اور اسرائیلی ساخت کے ڈرونز کا استعمال کیا جارہا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ علاقہ بدستور گھیرے میںہے اور آپریشن جاری ہے۔یہ انکائونٹرگڈول کوکرناگ علاقے میں بدھ کے روز سیکورٹی فورسز اور گھنے جنگلاتی علاقے میں چھپے ملی ٹینٹوں کے درمیان گولی باری کے بعد شروع ہو ا۔حکام نے کہا، “فورسز نے ڈرون نگرانی کی بنیاد پر اس علاقے پر مارٹر گولے فائر کیے ،جہاں انہیں یقین ہے کہ ایک ملی ٹینٹ کی لاش ڈورون کے ذریعے دیکھی گئی ہے۔
سنیچر کی صبح چوتھے روز بھی متصل پہاڑی کے اوپر جنگلاتی علاقے میںآپریشن کا دوبارہ آغاز کیا گیا اور سیکورٹی فورسز نے اسی مشتبہ ہائیڈ اوٹ اور اسکے چاروں طرف مارٹر شلنگ کی، جس پر جمعہ کے روز لگاتار صبح 11بجے سے 1بجے دو گھنٹوں تک وقفے وقفے سے شلنگ کی گئی اور جہاں ایک ملی ٹینٹ کی حرکات و سکنات دیکھی گئی تھیں۔اس جنگلاتی علاقے کو چاروں طرف سے گھیرے میں رکھا گیا ہے اور سیکورٹی فورسز نے ملی ٹینٹوں کی کمین گاہ کو تباہ کردیا ہے۔ سنیچر کو بھی جمعہ کی طرح گڈول زوردار دھماکوں سے دہل اٹھا۔یہاں دن بھر جنگل کی طرف مشتبہ ٹھکانے پر بم گرائے گئے۔سیکورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ ملی ٹینٹوں کا ہائیڈ اوٹ تباہ کردیا گیا ہے اور امکانی طور پر 2یا تین ملی ٹینٹ یہاں موجود ہیں جو یا تو مارے گئے ہیں یا پھر زخمی حالت میں گھنے جنگل میں چھپے بیٹھے ہیں۔جمعرات کی صبح پولیس نے کہا کہ علاقے میں موجود 2ملی ٹینٹ محصور ہیں، جن میں گڈول حملے میں ملوث اذیر خان ساکن ناگم کوکرناگ شامل ہیں۔اذیر خان جولائی 2022سے سرگرم ہے۔جمعہ کو اے ڈی جی پی وجے کمار نے کہا تھا کہ 3ملی ٹینٹ محصور ہیں جن کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے اور انہیں بے اثر کیا جائیگا۔لیکن سنیچر کو بھی آپریشن مکمل نہیں ہوسکا۔اب آپریشن کو اتوار کی صبح تک ملتوی کیا گیا ہے۔