سرینگر//ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے کشمیری اسیران کی حالت زار پر ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبہ جموں کی 3جیلوں کوٹ بلوال ،کٹھوعہ اور ادھمپور میں 95کشمیری پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بند ہیں جبکہ7غیر مقامی بھی ان جیلوں میں سالہاسال سے نظر بند ہیں ۔بار کی 6رُکنی ٹیم نے اپنی خلاصہ رپورٹ میں بتایا کہ 63سالہ کشمیری قیدی کودوران ِحراست فالج پڑ گیا ،لیکن اُنہیں کسی طرح کی معقول طبی امداد فراہم نہیں کی گئی جبکہ دیگر کشمیری اسیران کے ساتھ بھی امتیازی سلوک رواں رکھا جارہا ہے ۔ عدالت عالیہ کے احکامات کے تحت ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن ،سرینگر کے 6ممبران پر مشتمل ایک ٹیم نے تین جیلوں کوٹ بلوال ،کٹھوعہ اور ادھمپور کا دورہ کیا ۔مذکورہ ٹیم میں ایڈوکیٹ اعجاز بیدار ، ایڈوکیٹ انوارالاسلام شاہین، ایڈوکیٹ حمید شفیع ، ایڈوکیٹ محمد اشرف بٹ ، ایڈوکیٹ ناصر قادری اور ایڈوکیٹ مدثر یوسف شامل تھے ۔ اس ٹیم نے کوٹ بلوال جیل جموں ، ڈسٹرکٹ جیل کٹھوعہ اور ڈسٹرکٹ جیل ادھمپور کا 22 اور 23 مارچ کو دورہ کرکے ان جیلوں میں نظر بند اسیران کے ساتھ تبادلہ خیال کیا ۔ اسیران کے ساتھ تبادلہ خیال کرنے اور انہیں جیل میں ملنے والی سہولیات کے حوالے سے مذکورہ ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کی ٹیم نے ایک رپورٹ جاری کی ۔ اس رپورٹ کے تحت سینٹرل جیل کورٹ بلوال جموں میں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت 66 کشمیری نظر بند ہیں جبکہ 7 غیر مقامی بھی اسی جیل میں پی ایس ایس کے تحت نظر بند ہیں ۔ زبیر مغل ساکنہ پاکستانی نامی قیدی نے بار کے 6 رکنی ممبران کے ساتھ تبادلہ خیال کیا ۔ زبیر کو 2 سال قبل سوپور سے گرفتار کیا گیا اور پی ایس اے کے تحت کوٹ بلوال جیل میں نظر بند ہے ۔ مذکورہ قیدی نے ہائی کورٹ بار کی ٹیم کو بتایا کہ نہ تو انہیں ان دو برسوں کے دوران کسی عدالت میں پیش کیا گیا اور نا ہی ان کے خلاف کوئی چالان التواء میں ہیں لیکن اس کے باوجود اسے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بند رکھا گیا ہے ۔ مذکورہ قیدی نے بار ٹیم کو بتایا کہ انہیں بغیر کسی وجوہات کے نظر بند رکھا گیا ہے ۔ اسی طرح شہزاد احمد ساکنہ پاکستانی نامی ایک اور قیدی نے ٹیم کو بتایا کہ انہیں اسیری کے دوران موثر طبی امداد فراہم نہیں کی جارہی ہے جس کے نتیجے میں اس کی صحت روز افزوں بگڑتی جارہی ہے ۔ اسی طرح کئی دیگر اسیران نے بار کو اپنی روداد سنائی ۔ ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کی ٹیم کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ڈسٹرکٹ جیل کٹھوعہ میں 20 کشمیری پی ایس اے کے تحت نظر بند ہیں ۔ مذکورہ ٹیم نے بتایا کہ سلمان یوسف ساکنہ بانڈی پورہ نے انہیں بتایا کہ گوانتا ناموبے جیل کی مانند کٹھوعہ جیل کو بنایا گیا ہے اور کشمیری اسیران کو یہاں کسی طرح کی سہولیات فراہم نہیں کی جارہی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ بیشتر قیدی یہاں علیل ہیں لیکن انہیں جیل انتظامیہ معقول اور موثر طبی امداد فراہم نہیں کر رہی ہے ۔ٹیم نے بتایا کہ یہاں مقید دیگر قیدیوں نے بھی اسی طرح کی شکایت کی ہے جس کے نتیجے میں ان کی حالت انتہائی تشویشناک بنی ہے جبکہ کئی اسیران نے یہ بتایا کہ انہوں نے اپنی اسیری کے حوالے سے ہائی کورٹ سرینگر میں عرضیاں دی ہیں لیکن ابھی تک ان کے کیسوں کی سماعت نہیں ہو پارہی ہے جو کہ ایک تشویشناک عمل ہے اور یہ ان کے ساتھ نا انصافی ہے ۔ اسی طرح ڈسٹرکٹ جیل ادھمپور میں 9 کشمیری پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بند ہیں ۔ بار کی رپورٹ کے مطابق یہاں نظر بند غلام محمد بٹ ساکنہ کلنگام ہندوارہ جو کہ پی ایس اے کے تحت نظر بند ہے اور اس کی عمر 63 برس ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ مذکورہ قیدی دوران اسیری جسمانی طور معذور ہوگیا ہے اور وہ بمشکل ایک جگہ سے دوسری جگہ جا پارہے ہیں لیکن اس میں بھی انہیں سہارے کی ضرورت پڑتی ہے ۔ ٹیم نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اس طرح کے دیگر قیدی بھی یہاں ہیں لیکن انہوں نے جیل انتظامیہ کی جانب سے موثر اور جیل ضوابطہ کار کے تحت سہولیات نہیں مل پارہی ہے ۔ اسی طرح دیگر قیدیوں نے بھی اپنی روداد مذکورہ بار ٹیم کے سامنے رکھی ۔