محمد بشارت
کوٹرنکہ//ضلع راجوری کے سب ڈسٹرکٹ کوٹرنکہ کے پسماندہ علاقہ کنڈی میں قائم کمیونٹی ہیلتھ سینٹر (CHC) میں ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کی شدید کمی کے باعث مریضوں کو علاج معالجے میں سخت دشواریوں کا سامنا ہے۔ عوامی شکایات کے باوجود حکومت اور محکمہ صحت اس سنگین مسئلے پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔کنڈی ہسپتال میں اس وقت پیرا میڈیکل سٹاف کی10اسامیاں خالی پڑی ہیں جن میں ایکسرے ٹیک نیشن، ای سی جی ٹیک نیشن، صفائی کرمچاری، فیمیل ملٹی پرپز ہیلتھ ورکر، لیپرسی، ٹی بی، اور آئی ٹیک نیشن شامل ہیں۔ علاوہ ازیں، جنرل ایم بی بی ایس ڈاکٹروں کی 2 اور ماہرڈاکٹروں کی 6 اسامیاں بھی عرصہ دراز سے خالی ہیں۔ یہ وہ اسامیاں ہیں جو سال 2002 میں سی ایچ سی کا درجہ ملنے کے بعد سے فریز ہیں، جنہیں تاحال ’ان فریز‘ نہیں کیا گیا۔علاقے کی آبادی تقریباً دو لاکھ نفوس پر مشتمل ہے، جس میں دو تحصیلیں، دو نیابت اور چار بلاک شامل ہیں، لیکن ہسپتال میں صرف 10 بستروں کی سہولت دستیاب ہے، جو کہ انتہائی ناکافی ہے۔ مقامی افراد نے بتایا کہ سی ایچ سی کنڈی میں صرف پرائمری ہیلتھ سنٹر جیسی سہولیات موجود ہیں، جبکہ ماہر( Specialist )ڈاکٹرز کا فقدان مریضوں کو قریبی شہروں کا رخ کرنے پر مجبور کر دیتا ہے۔خواتین خصوصاً زچگی کے دوران شدید مشکلات کا سامنا کر رہی ہیں، کیونکہ گزشتہ 22 برسوں سے گائناکالوجسٹ کی تعیناتی نہیں ہو سکی، کئی حاملہ خواتین کو مناسب طبی سہولیات نہ ملنے کے باعث اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔سابقہ حکومتوں اور مقامی نمائندوں کی طرف سے وعدے تو بہت کئے گئے، لیکن عملی طور پر کوئی اقدام نہ اٹھایا گیا۔ اس سلسلے میںایم ایل اے جاوید اقبال چوہدری نے بتایا کہ ’’ سابقہ سیاستدانوں نے عوام کو صرف گمراہ کیا، مگر ہم اس وقت زمینی سطح پر کام کر رہے ہیں اور آئندہ چند مہینوں میں حالات میں بہتری آئے گی‘‘تاہم مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ صرف وعدوں سے نہ تو ہسپتال کی حالت بہتر ہو سکتی ہے اور نہ ہی عوام کو صحت کی بنیادی سہولیات میسر آ سکتی ہیں۔ انہوں نے موجودہ حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایل جی انتظامیہ کو اس دور دراز علاقے کی حالت پر سنجیدگی سے توجہ دینی چاہیے۔عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ کنڈی ہسپتال میں عملے کی کمی کو فوری طور پر پورا کیا جائے اور ماہرڈاکٹروں کی فریز شدہ پوسٹوں کو جلد از جلد ’ان فریز‘ کیا جائے۔ ساتھ ہی ہسپتال کے انفراسٹرکچر میں بہتری لانے کے لئے خصوصی فنڈز مختص کئے جائیں تاکہ علاقے کے غریب عوام کو بھی صحت کی معیاری سہولیات میسر آ سکیں۔