۔3بچے پہلے ہی لقمہ اجل ،مہلوکین کی تعداد 9 تک جا پہنچی
محمد بشارت
کوٹرنکہ //ضلع راجوری کے سب ڈسٹرکٹ کوٹرنکہ کی تحصیل خواص کے بڈھال میں ہوئی مشکوک اموات میں مزید ضافہ ہوگیا ہے جبکہ ایک زیر علاج خاتون کی موت کے بعد مرنے والوں کی کل تعداد نو تک جا پہنچی ہے ۔بڈھال کی وارڈ نمبر 2 موڑا گورلہ اور موڑا شترون کی وارڈ نمبر 1 سے تعلق رکھنے والے دو الگ الگ خاندانوں میں قیامت برپا ہوئی، جس میں رواں ماہ کی 7 تاریخ کو فضل حسین ولد نظام دین کے خاندان کی حالت بگڑ گئی۔ابتدائی علاج کے دوران فضل حسین کے بچوں اور فضل حسین کی موت واقع ہوئی، جسے فوڈ پائزننگ کی وجہ سے بتایا جا رہا ہے تاہم فضل حسین کی موت کے پانچ دن بعد، محمد رفیق کے تین بچوں کی صحت بھی بگڑ گئی، جس کے نتیجے میں سات سالہ نازیہ اختر کی موت گھر پر ہی ہوگئی۔ اس کے بھائی اشتیاق احمد اور محمد اشفاق کو کمیونٹی ہیلتھ سنٹر کنڈی کوٹرنکہ منتقل کیا گیا، جہاں سے انہیں بہتر علاج کیلئے جی ایم سی راجوری بھیجا گیا۔اشتیاق احمد کی حالت نازک ہونے پر انہیں جی ایم سی جموں منتقل کیا گیا، مگر نوشہرہ کے مقام پر ہی اشتیاق احمد کی موت ہوگئی۔ محمد اشفاق کو بھی بہتر علاج کے لئے جموں منتقل کیا گیا تھا، مگر اس کی حالت زیادہ بگڑنے پر اسے چندی گڑھ منتقل کیا گیا، جہاں وہ راستے میں دم توڑ بیٹھا۔ اسی دوران نازیہ اختر، محمد اشتیاق احمد اور محمد اشفاق کی والدہ کی حالت بھی بگڑ گئی، جسے کمیونٹی ہیلتھ سنٹر کوٹرنکہ پہنچایا گیا، جہاں سے انہیں جی ایم سی راجوری منتقل کیا گیا، مگر بعد دوپہر ان کی بھی موت ہوگئی۔ متوفی کی شناخت رضیم اختر زوجہ محمد رفیق، عمر 35 سال ساکنہ بڈھال کے طور پر ہوئی۔اس سانحے میں سات بچوں سمیت کل 9 افراد کی موت واقع ہوچکی ہے، اور علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول برقرار ہے۔ ابھی تک انتظامیہ کی جانب سے ان اموات کی وجہ کا پتا نہیں چل سکا ہے تاہم 15 دسمبر کو جموں و کشمیر کی وزیر صحت و وزیر جنگلات نے کوٹرنکہ کا دورہ کیا تھا اور ضلع انتظامیہ کے ساتھ بڈھال سانحے پر تفصیلی بات چیت کی تھی۔ وزراء نے یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا تھا کہ جلد ہی ان اموات کی وجہ کا پتہ لگایا جائے گا، اور محکمہ صحت کی اعلیٰ ٹیموں کو علاقے میں لوگوں کی جانچ کے لئے روانہ کیا گیا تھا۔ بدقسمتی سے، بچوں سمیت کل نو اموات ہوگئی ہیں، اور ابھی تک حکومت اور انتظامیہ کی کارروائی کسی نتیجے پر نہیں پہنچی ہے۔