کراچی/ پاکستان کرکٹ ٹیم کے بولنگ کوچ وقار یونس نے کہا ہے کہ کوویڈ 19کے سبب دورہ انگلینڈ کی تیاری مثالی نہیں تھی۔ کھلاڑی تقریباً تین ماہ انڈور رہے اور زیادہ ٹریننگ بھی نہیں کر سکے۔ اس ٹور کے دوران بعض مواقع پر موسم بھی کافی مایوس کن رہا مگر نوجوان فاسٹ بولروں کی کارکردگی متاثر کن رہی۔ ان میں ٹیلنٹ موجود ہے ، صرف زیادہ کرکٹ ، خصوصاً فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنے کی ضرورت ہے۔ پی سی بی ویب سائٹ کے لئے اپنے کالم میں انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسے ٹیسٹ کرکٹ کیلئے موزوں اور طویل طرز کی کرکٹ کھیلنے کیلئے تیار بولروں کی شناخت کرنی ہوگی۔ نسیم شاہ اور شاہین شاہ آفریدی زبردست بولر ہیں۔ اسی طرح محمد موسیٰ اور انڈر 19 کے کچھ بولر بھی اچھے ہیں۔ عباس کو تو سب جانتے ہیں۔ میں چاہتا ہوں یہ چار روزہ کرکٹ کو بھی سنجیدگی سے لیں۔ میں پرامید ہوں کہ ہمارا مستقبل روشن ہے۔ خوش قسمتی سے ہمارے پاس چند باصلاحیت نوجوان فاسٹ فاسٹ بولر موجود ہیں مگر بدقسمتی سے گرائونڈ میں ان کی رہنمائی کرنے کے لییزیادہ تجربہ کار بولر موجود نہیں ہیں۔ ہمیں پٹری پر واپس آنے کے لیے ابھی مزید وقت درکار ہے۔ وقار یونس نے کہا کہ چھ ٹیموں پر مشتمل نیا ڈومیسٹک نظام ہمارے فاسٹ بولرز کی کارکردگی میں بہتری لانے کے لئے معاون ثابت ہو گا۔ میں انہیں دنیا بھر میں کھیلتا دیکھنا چاہتا ہوں، پھر چاہے آسٹریلیا ہو یا انگلش کاؤنٹی کرکٹ۔ جب بولرپوری دنیا میں کھیلتے ہیں توان کے لیے مختلف قسم کی گیند کو استعمال کرتے ہوئے خود کو ایڈجسٹ کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ ہمارے پیسرز کو صرف بولنگ کے گر ہی نہیں سیکھنے بلکہ ان فٹنس کی بھی بہت اہمیت ہے۔ بحیثیت ٹیم ہماری فٹنس میں بہتری آ رہی ہے لیکن ہم ابھی بھی دنیا کی بہت سی دوسری ٹیموں سے پیچھے ہیں۔ طویل اسپیلز کرنے کے لیے سپر فٹ ہونا ضروری ہے تاکہ جب ٹیم کو ان کی ضرورت ہو تو اس کیلیے تیار ہوں۔ انہوں نے مزید لکھا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں ایک ہی قسم کا گیند مقرر کرکے فاسٹ بولروں کی مدد کی جاسکتی ہے۔ آئی سی سی اس بارے میں کوئی فیصلہ کرے۔