جموں //دْنیا بھر میں پھیلے کووڈ-19 نے لاکھوں لوگوں کی جانیں لیں اور کئی لوگ ابھی بھی اس بیماری سے مبتلا ہو رہے ہیں۔ ہندوستان میں بھی اس بیماری نے ہنگامہ مچایا اور انسانی جانوں کو کافی نقصان ہوا۔ جموں وکشمیر بھی اس بیماری کی زد میں آئے کئی لوگوں کو اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔ یوٹی انتظامیہ اس بیماری کی وجہ سے یتیم بچوں اور بیوائوں کو مالی امداد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں آگے زندگی چلانے میں کافی مدد کر رہی ہے۔دسمبر 2019 میں پھیلی کورونا وائرس کی بیماری سے جموں و کشمیر بھی بچ نہیں پایا اور یہاں بھی اس بیماری نے قہر برپا کیا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، اس بیماری کی وجہ سے گزشتہ جمعہ تک جموں وکشمیر میں4497افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ فوت ہوئے افراد میں وادی کے 2294 اور جموں خطے کے 2185 افراد شامل ہیں۔ سب سے زیادہ اموات ضلع جموں میں ہوئی ہیں، جہاں 1157 لوگ فوت ہوئے۔ کورونا سے فوت ہوئے افراد میں بیشتر ایسے لوگ تھے، جو اکیلے اپنے کنبے کے کمانے والے تھے اور اس وجہ سے ان کے بچے اور بیویاں بے سہارا ہوئیں ہیں۔ ایسے کنبوں کی حالت زندگی بہتر بنانے کے لئے یو ٹی سرکار نے سنجیدہ اقدامات شروع کئے اور سکھشم اسکیم کو لانچ کرکے ان بے سہارا لوگوں کی مدد کی شروعات کی۔ سرکار نے فوت ہوئے افراد کے اہل خانہ کو حال ہی میں فی کس 50 ہزار روپے فراہم کرنے کا فیصلہ کیا۔ اسکیم سکشم کے تحت، زندہ بچ جانے والی شریک حیات، اور متاثرہ خاندانوں کے ایک سب سے بڑے زندہ بچ جانے والے رکن کو روپے کی خصوصی ماہانہ پنشن ملے گی، 1000 براہ راست بینک کے ذریعے، بشرطیکہ وہ دوسری اسکیموں کے تحت کوئی پنشن حاصل نہ کر رہے ہوں۔یہ اسکیم ان بچوں کو خصوصی اسکالرشپ بھی فراہم کرے گی، جنہوں نے اپنے کمانے والے والدین (والدین)/ بہن بھائیوں/ سرپرستوں کو کووڈ-19 سے کھو دیا ہے۔ خصوصی اسکالرشپ ہر سال روپے کی شرح سے ادا کی جائے گی۔ 20,000 اور 40,000 روپے کے ذریعے 12ویں جماعت تک پڑھنے والے بچوں کو بالترتیب اور اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لئے دی جائے گی۔ انتظامی کونسل نے کووڈ متاثرین کے خاندانوں کو سنبھالنے اور خود روزگار کے لیے مالی امداد سمیت مختلف سرکاری اسکیموں کے تحت فوائد کی توسیع میں سہولت فراہم کرنے کے لئے محکمہ سماجی بہبود میں ایک خصوصی سیل کے قیام کی بھی منظوری دی۔