سرینگر//مرکزی حکومت کو 2010میں ہوئی ہلاکتوں سے متعلق کول کمیشن کے رپورٹ کے بارے میں کوئی علمیت نہیں ہے،جبکہ یک نفری کمیشن نے گزشتہ سال ڈسمبر میں وزیر اعلیٰ کو یہ پورٹ پیش کی تھی۔ وزارت داخلہ نے یہ چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے کہ2010میں ہوئی 120ہلاکتوں کی تحقیقات کیلئے سابق مخلوط سرکار کی طرف سے قائم کئے گئے یک نفری کول کمیشن کی سفارشی رپورٹ کے بارے میں انہیں کوئی بھی علم نہیں ہے۔ صحافی اور سماجی کارکن ایم ایم شجاع کی طرف سے حق اطلاعات قانون کے تحت اس سلسلے میں جانکاری حاصل کرنے کیلئے درخواست دی تھی،جس کے ردعمل میں وزارت داخلہ نے کہا’’کول کمیشن کے بارے میں مانگی گئی انفارمیشن ہمارے پاس دستیاب نہیں ہے،اس لئے براہ مہربانی معلومات کو صفر سمجھا جائے‘‘۔ درخواست گزار نے مختلف سوالات کے جواب تک رسائی چاہی تھی،جن میں کہا گیا تھا کہ،آیا ریاستی سرکار نے کول کمیشن کی رپورٹ نئی دہلی کو بھی دی؟،اور اس کو منظر عام پر کیوں نہیں لایا گیا،جبکہ یہ سوال بھی پوچھا گیا تھا کہ کول کمیشن کی سفارشات کو لاگو کیا گیا یا نہیں۔کول کمیشن کوعمر عبداللہ کی سربراہی والی حکومت نے19جون2014قائم کیا تھا،تاکہ2010میں ہوئی ہلاکتوں کی تحقیقات کی جائے،جس کے بعد ڈسمبر2016میں جسٹس(ر) کول نے یہ سفارشی رپورٹ موجودہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو پیش کیا۔