جموں//بھاجپا کے قومی جنرل سیکریٹری پی ڈی پی ۔ بی جے پی اتحاد قائم کرنے میں اہم رول اد اکرنے والے رام مادھو نے پارٹی سے مستعفی ہونے والے وزراء کا دفاع کرتے ہوئے کہاکہ وہ عصمت دری کے ملزم کے حمایتی نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ریاست کی مخلوط حکومت کوکوئی خطرہ نہیں ۔نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ کی رہائش گاہ پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رام مادھو نے کہا’’رسانہ واقعہ کا کولیشن کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی کولیشن حکومت کو کوئی خطرہ ہے ‘‘۔انہوںنے وزراء کا دفاع کرتے ہوئے کہاکہ ملکی سطح پر ایک غلط تصور پیداہورہاہے جس کو دور کرنے کیلئے وزراء سے مستعفی ہونے کیلئے کہاگیا ۔ان کاکہناتھاکہ وزراء رسانہ اس لئے نہیں گئے کہ ملزمان کی حمایت کی جائے ،وہ عوامی نمائندگان کے طور پر وہاں گئے کیونکہ لوگ کچھ معاملات پر احتجاج کررہے تھے ۔رام مادھو کاکہناتھاکہ رسانہ واقعہ نے سیول سوسائٹی کو جھنجوڑ کررکھ دیااور اس بات کو یقینی بنایاجائے گاکہ انصاف ملے اور ملزمان کو سزا ہو ۔ انہوںنے کہاکہ تحقیقات وقت پر مکمل ہوگئی ہے اور وہ بھی یہ سوچ رہے ہیں کہ اس حوالے سے فاسٹ ٹریک بنیاد پر انکوائری ہو تاکہ آصفہ کے ساتھ انصاف ہوسکے ۔بھاجپا لیڈر نے کانگریس پر رسانہ معاملے پر سیاست کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ اس واقعہ پر کوئی سیاست نہیں ہونی چاہئے اور نہ ہی اسے فرقہ وارانہ بنایاجائے ، یہ انسانیت کے خلاف جرم ہے اور سبھی کو رسانہ واقعہ کی مذمت کرنی چاہئے ۔مادھو نے کہاکہ بھاجپا وزراء کے مستعفی ہونے کا فیصلہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ مشاورت کے بعد کیاگیا ۔وزیر برائے سیاحت تصدق مفتی اور دیگر پی ڈی پی لیڈران کے بیانات پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ انہوںنے لوگوں میں پیدا ہورہے غلط تصور کو دور کرنے کیلئے وزراء کو مستعفی ہونے کیلئے کہا اور وہ بیان بازی کئی دنوںسے سن رہے ہیں جس پر پی ڈی پی کی طرف سے اقدام کرنے کا انتظار کیاجائے گا۔مادھو کاکہناتھا’’ نہ ہی کوئی ہمیں شرائط پر ڈکٹیٹ کرسکتاہے اور نہ ہی ہم ڈکٹیٹ کرتے ہیں ، ہمارا پی ڈی پی کے ساتھ ایجنڈا آف الائنس ہے جس پر ہم کام کررہے ہیں ‘‘۔ انہوںنے کہاکہ وزراء کو رکھنا یا نہ رکھنا پارٹیوں کا اندرونی معاملہ ہے ۔انہوںنے کہاکہ سابق وزیر خزانہ حسیب درابو کو نکالنا بھی پی ڈی پی کا اندرونی معاملہ ہے ۔تاہم ان کاکہناتھا’’درابو ہمارے اچھے دوست ہیں ، انہوںنے ایجنڈا آف الائنس تشکیل دینے میں اہم رول اد اکیا ، وہ ہمارے دوست رہیںگے اور لوگوں کی خدمت کریںگے ‘‘۔