سرینگر //ضلع کولگام کے ہاورہ گائوں سے تعلق رکھنے والے 50سالہ عبدالسلام بٹ ولد محمد ابراہیم بٹ ساکن بٹ محلہ ہاورہ کی صورتحال صدر اسپتال میں بدستور سنگین بنی ہوئی ہے۔بٹ اپنی 8سالہ بچی مہوش کی تعلیم اور زندگی کے دیگر اخراجات برداشت کرنے کیلئے ’چین سٹیچ‘ کا کام کررہا تھا اور مالی تنگی کو پورا کرنے کیلئے کبھی کھبار مزدوری بھی کیا کرتا تھا۔ مگر فورسز اہلکاروں نے تین افراد پر مشتمل کنبہ کے واحد کمائو کو اسوقت گولی کا نشانہ بنایا جب وہ اپنی اہلیہ منیراکا ملاحظہ کرانے کیلئے ڈاکٹر سے Appiontmentلینے کیلئے جنگلات منڈی ہاورہ جارہا تھا۔عبدالسلام کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ابھی بھی صورتحال سنگین بنی ہوئی ہے ۔عبدالسلام کی اہلیہ منیرا نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ میرے کمر میں درد ہے اور مجھے ڈاکٹر سے ملاحظہ کرانے کیلئے ڈاکٹر سے ملاقات کا وقت تعین کرنا تھا مگر جب میں نے بدھ کو خراب صورتحال کے بارے میں سنا تو میں نے عبدالسلام سے کہا تھا کہ وہ باہر نہ جائیں مگر میری بیماری دیکھنے کے بعد اس نے میری ایک بھی نہیں سنی اور وہ ڈاکٹر سے ملاقات کا وقت طے کرنے کیلئے جنگلات منڈی گیا جو گھر سے صرف 1کلومیٹر کی دوری پر تھا ۔‘‘ عبدالسلام کو اسپتال پہنچنانے والے سہیل احمد نے بتایا’’ قریب 11بجے گھاٹ ہاورہ میں احتجاجی مظاہرے جاری تھے اور جوں ہی عبدالسلام وہاں پہنچے تو وہاں فورسز اہلکاروں نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک گولی عبدالسلام کو بھی جالگی‘‘۔سہیل احمد نے بتایا کہ نوجوان فورسز اہلکاروں کو دیکھتے ہی فرار ہوگئے مگر عمر رسیدہ ہونے کی وجہ سے عبدالسلام نوجوانوں کی طرح تیزی سے فرار نہیں ہوسکا اور فورسز اہلکاروں نے عبدالسلام کو گولی کا نشانہ بنایاکرشدید زخمی کردیا۔گولی اسکی گردن میں پیوست ہوکر کمر سے نکلی اور ڈاکٹروں نے اب تک چھاتی سے 100ملی لیٹر خون باہر نکالا ہے جسکے بعد صورتحال میں بہتری کی اُمید ہے۔ عبدالسلام کی اہلیہ نے بتایا ’’ اسپتال میں علاج و معالجہ مفت فراہم کیا جارہا ہے مگر عبدالسلام کیلئے ڈاکٹروں کی طرف سے لکھی جاننے والی ہر دوائی کو بازار سے ہی خریدنا پڑتی ہے ۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ عبدالسلام کیلئے ابتدائی 24گھنٹے انتہائی اہم تھے جو اس نے نکالے ہیں اور اب حالت میں تیزی سے بہتری آنے کی اُمید ہے۔