عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/ جنوبی کشمیر کے ضلع کلگام کے گھنے اکھل جنگلات میں جاری تصادم دسویں روز میں داخل ہو گیا ہے۔ جدید سازوسامان سے لیس پیرا کمانڈوز اور اضافی دستوں نے دہشت گردوں کے اردگرد گھیرا مزید تنگ کر دیا ہے، جبکہ ایک وسیع علاقے کو مکمل طور پر سیل کرکے فرار کے تمام ممکنہ راستوں پر کڑی نگرانی قائم کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق، ہفتے اور اتوار کی رات جنگل میں زوردار دھماکوں اور شدید فائرنگ کی آوازیں گونجتی رہیں۔ سکیورٹی فورسز ڈرونز، یو اے وی، ہیلی کاپٹرز اور دیگر جدید نگرانی کے آلات کے ذریعے ان دہشت گردوں کو تلاش کر رہی ہیں جو ممکنہ طور پر قدرتی غاروں میں چھپے ہوئے ہیں۔ بعض مشتبہ ٹھکانوں کو نشانہ بنا کر ان پر دھماکہ خیز مواد بھی گرایا گیا ہے۔
اس آپریشن میں اب تک دو فوجی اہلکار شہید اور چار زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ سکیورٹی فورسز کی ابتدائی فائرنگ میں ایک مقامی دہشت گرد کو ہلاک کیا گیا ہے۔ ایک سینئر سکیورٹی افسر کے مطابق، فورسز مزید جانی نقصان سے بچنے کے لیے انتہائی احتیاط کے ساتھ پیش قدمی کر رہی ہیں اور ہر قدم منصوبہ بندی کے تحت اٹھایا جا رہا ہے۔
یہ آپریشن یکم اگست کو اس وقت شروع ہوا تھا جب خفیہ اطلاع ملی کہ اکھل کے گھنے جنگلات میں مسلح دہشت گرد چھپے ہوئے ہیں۔ یکم اگست کی ابتدائی جھڑپ کے بعد رات بھر کارروائی روک دی گئی، تاہم علاقے کو مکمل محاصرے میں لے کر اضافی فورسز تعینات کی گئیں۔ اگلے دن ایک دہشت گرد کو مار گرایا گیا، مگر اس کے بعد سے معرکہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔ اب تک اس کارروائی میں 6 سکیورٹی اہلکار زخمی ہو چکے ہیں۔
جموں و کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل نالین پربھات اور فوج کے ناردرن کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل پراتک شرما خود اس آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں، جبکہ مانیٹرنگ روم سے زمینی کارروائی کی لمحہ بہ لمحہ رپورٹ حاصل کی جا رہی ہے۔ سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ آپریشن اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو رہا ہے، اور جلد ہی اس کا حتمی نتیجہ سامنے آنے کی توقع ہے۔
کولگام کے اکہال جنگلات میں دسویں روز بھی آپریشن جاری
