عارف بلوچ+عاصف بٹ
سرینگر+کشتواڑ//اکہال دیوسر کولگام ضلع میں انسدادملی ٹینسی آپریشن اتوار کو اپنے 10ویں دن میں داخل ہوگیا جب کہ سیکورٹی فورسز نے گھنے جنگلات کے ارد گرد گھیرا تنگ کردیا ہے۔پولیس نے کہا، “آپریشن ابھی بھی جاری ہے، سیکورٹی فورسز چھپے ہوئے ملی ٹینٹوںکے ٹھکانوں کوتباہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔”انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ ملی ٹینٹ جنگل کی جنگ میں اعلیٰ تربیت یافتہ ہیں اور ڈرون کے ذریعے پتہ لگانے سے بچنے کے لیے گھنی جھاڑیوںکا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔کولگام کے اکہال جنگلاتی علاقے میں یکم اگست کو شروع ہونے والے تصادم کے بعد سے فوج کے دو فوجی ہلاک جبکہ 9دیگر زخمی ہوچکے ہیں یہ حالیہ برسوں میں وادی کشمیر میں ملی ٹینسی کے خلاف سب سے طویل آپریشن ہے۔مقابلے میں دو ملی ٹینٹ بھی مارے گئے ہیں۔ ابھی تک انکے بارے میں کوئی پتہ نہیں چل سکا ہے۔حکام نے بتایا کہ جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ نلین پربھات اور فوج کے شمالی کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل پراتیک شرما سمیت سینئر پولیس اور فوج کے افسران چوبیس گھنٹے آپریشن کی قریب سے نگرانی کر رہے ہیں۔سیکورٹی فورسز نے ڈرونز اور ہیلی کاپٹروں کو جنگل کے علاقے میں ملی ٹینٹوں کا پتہ لگانے کے لیے استعمال کیا ہے۔ چھپے ہوئے ملی ٹینٹوںکو بے اثر کرنے میں پیرا کمانڈوز بھی سیکورٹی فورسز کی مدد کر رہے تھے۔
کشتواڑ
کشتواڑ ضلع میں اتوار کو ملی ٹینٹوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان تصادم شروع ہوا۔حکام نے بتایا۔کہ سیکورٹی فورسز نے ملی ٹینٹوں کی موجودگی کی مخصوص اطلاع کے بعد پہاڑی ضلع کے ڈول علاقے میں تلاشی مہم شروع کی ۔انہوں نے مزید کہا کہ تلاشی پارٹیوں پر، چھپے ہوئے ملی ٹینٹوں نے، جن کی تعداد دو تھی، فائرنگ شروع کر دی، جس کے نتیجے میں فائرنگ شروع ہو گئی۔فوج کی وائٹ نائٹ کور نے ایکس پوسٹ میں انکائونٹر کی تصدیق کی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ الرٹ فوجیوں نے، انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کرتے ہوئے، اتوار کو علی الصبح ملی ٹینٹوں سے رابطہ قائم کیا اور فائرنگ کا تبادلہ کیا۔فوج نے کہا کہ آپریشن جاری ہے۔