پونے// بھیما کوئے گاﺅں کی یادگاری جنگ کے 200 سال پورے ہونے پرپونے میں تقریب منعقد ہوئی جس میں ساڑھے 3 لاکھ افراد یہاں جمع ہوئے اور جشن منایا گیا جوکہ ہرسال منایا جاتا ہے ۔ دوسرے فرقے کو جشن منائے جانے پر اعتراض ہے ،جس کے نتیجے میں گزشتہ روز دونوں فرقوں میں تصادم کے بعد تشدد پھوٹ پڑا اور ایک نوجوان کی ہلاکت کے بعد سنگین صورتحال پیدا ہوگئی ۔ مذکورہ تقریب کا انعقاد مرکزی وزیر رام داس اٹھاولے نے کیا تھا ،جس میں ریاستی وزیر گریش باپٹ ،بی جے پی ایم پی امر سبتے ،ڈپٹی میئر سدھارتھ ڈنڈے اور دیگر لیڈران شامل ہوئے ،لیکن تشدد کے بعد حالات خراب ہوگئے اور پوری ریاست لپیٹ میں آگئی ۔ تشدد کے دوران 25 گاڑیوںکو جلایاگیا جبکہ پتھراﺅ سے50 گاڑیوںکو نقصان پہنچا۔ پولیس نے دفعہ144نافذ کیا اور مختلف علاقوں سے 100سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا۔ مہاراشٹرمیں بڑے پیمانے پر تشدد پھوٹ پڑنے کے بعد وزیراعلیٰ دیویندر فرنویس نے صورتحال پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے جہاں بمبئی ہائی کورٹ کے کسی جج سے واقعات کی انکوائری کرانے اورناندیڑ کے ہلاک ہونیوالے 28سالہ راہل فتانگلے کے اہل خانہ کو 10لاکھ روپے معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے وہیں این سی پی لیڈر اور سابق وزیراعلیٰ شردپوار نے حکومت اور انتظامیہ کی لاپروائی کوذمہ دار ٹھہراتے ہوئے عوام سے امن وضبط کی اپیل کی ہے ۔ پونے کے کورے گا¶ں بھیما میں تشدد کے دوران ایک شخص کی موت کے بعدصورتحال سنگین ہو گئی ۔دوذاتوں کے درمیان لڑائی میں شہری بے حال بتائے جاتے ہیں۔ ریل روکو احتجاج کے دورران لوکل ٹرین خدمات متاثر ہوئیں۔ عروس البلاد میں افراتفری کے ماحول میں افواہوں کا بازارگرم ہے۔ شردپوار نے سوال کیا کہ ایک اندازے کے مطابق بڑی تعداد میں لوگوں کے جمع ہونے کا اندیشہ تھا لیکن انتظامیہ نے لاپروائی سے کام لیا ۔ اس طرح افواہوں کی وجہ سے تشددپھوٹ پڑا ،جس نے ریاست کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔مسٹر فرنویس نے بہر حال حکومت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کا معقول بندوبست تھا اور پورے علاقے میں حفاظتی دستوں کی چھ کمپنیاں تعینات کی گئی تھیں۔ رات میں پولیس نے بسوں میں پھنسے مسافروں کو ان کی منزل تک پہنچانے میں مددکی ۔