Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

کورپشن کے وارے نیارے!

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: August 10, 2017 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
11 Min Read
SHARE
2014ء میں جن موضوعات پر بی جے پی نے الیکشن لڑا تھا ان میں سب سے اہم اور جارحانہ موضوع بدعنوانی تھا۔کانگریس اور اس کے اتحادی چونکہ کم و بیش بد عنوانیوں کی مرتکب ہوئی تھیں ، اسلئے برابر اُس وقت سے لے کر آج تک کانگریس دفاعی پوزیشن میں ہے۔ اگرچہ اس کا کوئی بڑا لیڈر اس میں ملوث نہیں تھا اور جو ملوث تھا بھی ، وہ اپنے انجام کو پہنچا اور ملک کی مختلف عدالتوں نے چند ایک کو ملزم ٹھہرا کر جیلوں میں بھی ڈالا لیکن عدالتی نظام کے تحت ان میں سے بیش تر ضمانت پر رہا ہو کر الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔ بدعنوانی کے زیادہ تر معاملات میں کانگریس کی اتحادی پارٹیاں شامل تھیں لیکن تمام سزا کانگریس کو ملی کیونکہ یہ سب کچھ صاف ستھرے امیج کے حامل سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کی سربراہی کے دوران ہی انجام پایا اور اسی لئے کانگریس کی یو پی اے دوئم حکومت کو موردِ الزام ٹھہرانے سے کوئی روک نہیں سکتا۔انا ہزارے نے بڑے شد و مد سے بد عنوانی کے خلاف تحریک چلائی تھی اور لوک پال اور لوک آیوکت کے قیام کو یقینی بنانے پر زور دیا تھا۔ ان کے جلسوں میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوتے تھے۔ کیجریوال بھی ان کے شاگردِ خاص تھے جو اَب سیاست اور پھر اقتدار میں آنے کے بعد وہ سب کچھ بھول گئے ہیں۔ انا ہزارے کی تحریک نے ہی بی جے پی کواس قابل بنایا کہ وہ کرپشن کو مرکزی اہمیت دے دے اور کانگریس کا جینا دوبھر کر دے۔ اِن تین برسوں میں اگرچہ بی جے پی کے کئی سرکردہ لوگ کرپشن میں مبتلا پائے گئے لیکن انا ہزارے کا کہیں اَتہ پتہ نہیں ہے۔ لوگ باگ کہنے لگے ہیں کہ انا ہزارے کانگریس کی حکومت کا انتظار کر رہے ہیں، جبھی کوئی عمل کریں گے۔بی جے پی لوک پال و لوک آیوکت کے تعلق سے ایک لفظ نہیں کہتی، اس کے قیام کی کیا بات کرے گی؟ اسی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کرپشن کے خاتمے کے لئے وہ کتنی مخلص ہے؟ممکن ہے کہ بی جے پی بھی کانگریس کی حکومت کی منتظر ہو۔
ایک غیر سرکاری تنظیم کے انکشاف سے پتہ چلا ہے کہ نتیش کمار کی کابینہ میں 76؍ فیصد داغی وزراء ہیں جو کسی نہ کسی فوجداری مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں۔اس میں تو کچھ ایسے مقدمے ہیں جو قتل، لوٹ مار، رہزنی، ڈکیٹی، عصمت دری وغیرہ پر مبنی ہیں اور خود نتیش کمار قتل کے ایک مقدمے میں ملوث بتائے جاتے ہیں۔ بہار میں جو سیاسی اتھل پتھل ہوئی اور فی الحال نتیش کمار کامیاب ہوئے اور وزیر اعلیٰ کی کرسی کو اپنے پاس سے جانے نہیں دیا لیکن ایک اہم دریافت جو سامنے آئی وہ تیجسوی کے روپ میں پورا ملک دیکھ رہا ہے۔ اس سے قبل کسی نے بھی تیجسوی کو سنا نہیں تھا، تو جانتے کہاں سے۔وہ اس قدر نتیش اور سشیل مودی پر ٹوٹ پڑتے ہیں کہ دونوں کو اور خود بی جے پی کو دفاعی پوزیشن اختیار کرنا پڑتی ہے۔ یہاں بالکل برعکس دیکھنے کو مل رہا ہے جہاں بی جے پی کے سامنے کانگریس کو دفاعی حالت میں رہنا پڑتا ہے،وہیں اکثر و بیشتر ایسا ہو رہا ہے کہ تیجسوی حزب اقتدار پر بھاری پڑ رہے ہیں جس کا مشاہدہ ملک کر رہا ہے۔ لالو یادو نے اپنا وارث تو ملک کو دے دیا۔ مخالفین و محرومین ِوارثین بھلے ہی وراثتی سیاست کو موضوع بنائیں اور طنز کریں لیکن ہندوستان کے لئے وراثتی سیاست لابودی ہے بلکہ دیگر شعبہ ہائے حیات کابھی یہی مقدر ہے۔ تیجسوی نے بدعنوانی کی ہے یا نہیں، یہ تو بعد میں پتہ چلے گا لیکن آج جو وہ پیش کر رہے ہیں ، سیاسی گلیارے میں نہ صرف ہلچل ہے بلکہ بی جے پی اور اس کے اتحادیوں میں ایک خوف سا پیدا ہو گیا ہے۔
نتیش کمار اور سشیل مودی کو روز ہی وہ ترکی بہ ترکی جواب دے رہے ہیں بلکہ جوابات سے زیادہ وہ ان سے ایسے سوالات کر رہے ہیں جن کے جوابات ان دونوں کے پاس نہیں ۔ نتیش اور سشیل کمار کے باڈی لنگویج کو دیکھ کرایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان دونوں نے کوئی چوری کی ہو اور خود کو چھپا رہے ہوں، وہیں تیجسوی شیر لگتے ہیں۔ نتیش کمار کو خود سوچنا چاہئے کہ وہ کس کردار و اخلاق کی بات کرتے ہیں جب کہ ان کی کابینہ میں ہر 4 ؍میں 3 ؍وزراء داغی ہیں یعنی کل 29؍ میں 22 ؍کے خلاف فوجداری مقدمے چل رہے ہیں جب کہ لالو والے اتحاد کے ساتھ ایسا نہیں تھا۔اس میں بھی داغی وزراء تھے لیکن ان کی تعداد اس سے کم تھی۔پتہ یہ چلا کہ بی جے پی کے نزدیک فوجداری مقدموں کی کوئی وقعت نہیں ہے ورنہ یو پی میں بھی یوگی وزیر اعلیٰ اور موریہ نائب وزیر اعلیٰ نہیں ہوتے کیونکہ دونوں پر شدید قسم کے معاملات درج ہیں۔ اسی طرح مرکزی وزیر اوما بھارتی بھی اپنے عہدے سے جاچکی ہوتیں کیونکہ وہ بابری مسجد کی شہادت کی ملزم ہیں اور اس تعلق سے ان کے خلاف چارج شیٹ داخل ہو چکی ہے۔اس کے علاوہ مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ چوہان کو بھی مستعفی ہوجانا چاہئے تھا کیونکہ وہ ویاپم گھوٹالے میں ملوث ہیں جب کہ چھتیس گڑھ کے بی جے پی کے ہی وزیراعلیٰ رمن سنگھ بھی انتہائی مشکوک ہیں۔ حیرت اس بات کی ہے کہ نتیش کمار جو ان اصولوں کی دہائی دیا کرتے تھے ،اب انہیں کے ساتھ ہیں اور اپنی بے شرمی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔بہار میں بی جے پی کے حکومت میں شامل ہوتے ہی بیف والی لِنچنگ شروع ہوگئی ہے اور ضلع آرہ میں 3 ؍مسلمانوں کو بری طرح زود و کوب کیا گیا اور کئی فارنسک لیباریٹریوں کے قیام کی منظوری مل گئی۔ یہ وہی آرہ ہے جہاں پر بی جے پی کا ایک بھی ایم ایل اے نہیں ہے اور تمام آر جے ڈی کے ایم ایل ایز ہیں، صرف ایک جے ڈی یو کا ہے۔ رام ولاس پاسوان کے ایک بھائی کو وزیر بنایا گیا ہے (وراثتی سیاست؟) جنہوں نے عہدہ سنبھالتے ہی کہا کہ اب غیر قانونی مذبح نہیںرہنے دئیے جائیں گے اور گائے جو کٹتی رہی ہے، اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔چندروز بعد ہی آرہ میں ہجومی تشدد کاآدم خورکام بھی انجام دے دیا گیا۔۔۔۔۔۔ اور اب تو بہار میں بھی جگہ جگہ گؤ شالے کھولے جائیں گے اور انہیں نتیش بے شرمی سے فنڈس بھی مہیا کریں گے۔ نتیش کو احساس بھی ہے کہ وہ کیا کر بیٹھے ہیں؟
نتیش کمار کا ایک اور بیان آیا کہ 2019ء کے عام انتخابات میں نریندر مودی کا کوئی مد مقابل نہیں۔اس بیان کو بنیاد بنا کر چینل والوں نے 2019ء کے لوک سبھا کے تقریباً نتائج ظاہر کر دئیے اور مودی کی اکثریت کے ساتھ جیت پرگویا مہر لگا دی۔ اس خدشے کا امکان بھی ہے کہ  2019ء میں انتخابات ہی نہ ہوں یا اس طرح کا ماحول پیدا کر دیا جائے کہ الیکشن کے بغیر ہی مودی کو گدی سونپ دی جائے کیونکہ چند ایک کو چھوڑ کرجب تمام ریاستیں بی جے پی کے زیر انصرام ہیں اور لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں بھی تین چوتھائی سے زیادہ اکثریت ہے ( کیونکہ آل انڈیا انا ڈی ایم کے ، ٹی آر ایس کے چندرشیکھر راؤ اور ریڈی کانگریس کے جگن ریڈی کو بھی بی جے پی نے اپنے پالے میں کر لیاہے) تو پھر الیکشن کی کیا ضرورت ہے؟ کام کرنے دیا جائے اور مطلب تو کام ہی سے ہے اور دیش کے ’’وکاس ‘‘سے ہے۔اس حکومت کا سب سے بڑا پروپیگنڈہ ہے کہ سب کچھ چھوٹ جائے لیکن " وکاس" نہ چھوٹے،اس وکاس کو بہانہ بنا کر موجودہ حکومت کچھ بھی کر سکتی ہے جس میں انسانوں کا خون بھی کوئی معنی نہیں رکھتا۔ الیکشن نہیں کرانے کے بہت سارے فائدے بھی یہ حکومت خوبی کے ساتھ گنوا سکتی ہے اور اس کے چاہنے والے بھکتوں کو مان لینے سے کوئی نہیں روک سکتا کیونکہ ان تین برسوں میں اس کا مشاہدہ کیا گیا ہے کہ مودی جی کوئی بھی فیصلہ کریں، ان کے بھکت اسے جائز ٹھہراتے ہیں، چاہے ان فیصلوں سے بھکتوں کا ذاتی نقصان ہی کیوں نہ ہو۔ پتہ نہیں مودی جی میں انہیں کیا دکھائی دے گیا ہے کہ وہ آج بھی پر اُمید ہیں کہ ’’کچھ نہ کچھ کرے گاــ‘‘ ۔اسے وقت دیا جانا چاہئے۔لیکن کتنا وقت؟ 40 مہینے کیا کم ہوتے ہیں؟ بھکتوں کو احساس تک نہیں ہے کہ مودی جی ملک کو بیسوں برس پیچھے لے جاچکے ہیں اور مزید 7 ؍برس رہے تو ملک اس طریقے سے کتنے برس پیچھے چلا جائے گا خود ہی حساب لگا لیںلیکن کیا جائے ان کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی ہے۔اب دیکھئے! وہ پٹی خود نکالتے ہیں یا انہیں کا کوئی ہمدرد نوچ پھینکتا ہے۔
 نوٹ :مضمون نگار ماہنامہ تحریرِ نو، نئی ممبئی کے مدیر ہیں
رابطہ 9833999883
 
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

اننت ناگ میں اپنی پارٹی کا یک روزہ کنونشن ،سات دہائیوں سے زائد عرصے میں جو کچھ کھویا وہ راتوں رات واپس نہیں آ سکتا: سید محمد الطاف بخاری
تازہ ترین
جہامہ بارہمولہ میں 13سالہ کمسن دریائے جہلم میں ڈوب گیا،بازیابی کیلئے بچاؤ آپریشن جاری
تازہ ترین
امر ناتھ یاترا کے لیے جموں میں رجسٹریشن مراکز پر عقیدت مندوں کا ہجوم، سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات
تازہ ترین
امر ناتھ یاترا جموں و کشمیر کی روحانی یکجہتی اور ثقافتی ورثے کی علامت : نائب وزیر اعلیٰ
تازہ ترین

Related

طب تحقیق اور سائنسمضامین

زندگی گزارنے کا فن ( سائنس آف لیونگ) — | کشمیر کے تعلیمی نظام میں ایک نئی جہت کی ضرورت فکرو فہم

June 30, 2025
کالممضامین

“درخواست برائے واپسی ٔ ریاست” جرسِ ہمالہ

June 30, 2025
کالممضامین

! ہمارا جینا اور دکھاوے کے کھیل

June 30, 2025
کالممضامین

مقدس امرناتھ جی یاترا | تاریخ اور بین ا لمذاہب ہم آہنگی کا سفر روحانی سفر

June 30, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?