Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
اداریہ

کورونا متعدی ضرور مگر حواس باختگی افسوسناک

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: August 5, 2020 3:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
8 Min Read
SHARE
 مریضوں کو تنہا نہ چھوڑیں ،انہیں اپنائیں
کورونا وائرس سے شفایاب ہونے والے مریضوں کے ساتھ غیر مناسب سلوک کی جو خبریں سامنے آرہی ہیں،وہ یقینی طور پر پریشان کن ہیں اورکورونا سے پیدا شدہ خوف و دہشت کی نشاندہی بھی کرتے ہیں۔اس ضمن میں ڈاکٹرس ایسو سی ایشن کشمیر کا 31جولائی کا بیان اس تکلیف دہ صورتحال کی منظر کشی کرنے کیلئے کافی ہے۔بیان میں کہاگیا تھا’’ہم دیکھ رہے ہیں کہ کورونا وائرس سے شفایاب ہونے والے مریضوںکے ساتھ گھر پہنچ کر ایسا سلوک کیاجارہا ہے جیسے وہ کوئی مجرم ہوں ‘‘ ۔
یہ صورتحال قطعی خوش کن نہیں ہے بلکہ اس طرح کی صورتحال ایک بڑے سماجی مسئلہ کو جنم دے سکتی ہے۔ کورونا سے شفایاب ہونے والے لوگ بالکل ویسے ہیں جیسے عام لوگ ہیں اوراُن سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی ان سے انفیکشن پھیلنے کا کوئی خطرہ ہے تاہم جس طرح سوشل میڈیا کے ذریعے غلط معلومات کی ترسیل کی جارہی ہے ،اُس نے اس سماج کو مختلف وسوسوں میں مبتلا کردیا ہے اور نتیجہ کے طور پر اب اس سماج کا ہر فرد دوسرے سے خوف کھا رہا ہے ۔یہ بدنصیبی کی انتہا نہیں تو اور کیا ہے کہ کورونا سے شفایاب ہونے والے مریض اب سائز میں بڑی اسناد کا تقاضا کررہے ہیں تاکہ وہ اپنے گھروںکے باہر انہیں آویزاں کرکے لوگوںکو بتاسکیں کہ وہ مزید بیمار نہیں ہیں۔
اس وائرس نے جیسے ان مریضوں اور اُن محلوں،کالونیوں اور علاقوں کو جہاں وہ رہتے ہیں، داغدار بنادیا ہے اور المیہ تو یہ ہے کہ اس داغداری کی لپیٹ میں مریض ہی نہیں بلکہ ڈاکٹر بھی آچکے ہیں اور اب اُن ڈاکٹروں اور ان کے گھروں سے لوگ دور بھاگ رہے ہیں جو کورونا مخالف جنگ میں فی الوقت صف اول کے سپاہیوںکا رول نبھا رہے ہیں۔ایسے ڈاکٹراچھوت بن رہے ہیں اور مجبور ہوکر اب حکومت کو ایسے طبی و نیم طبی عملہ کو ہوٹلوں میں قیام کروانا پڑرہا ہے کیونکہ کل تک مسیحا کہلائے جانے والے ان لوگوں اب عام لوگ موت کے فرشتوں کے طور دیکھ رہے ہیں، جو ایک المیہ سے کم نہیں۔
طبی سائنس کے مطابق کورونا سے شفایاب ہونے والے مریض اس بیماری سے لڑنے کیلئے مشعل راہ ہیں اور ہمیں لوگوں کے خلاف ہیں بلکہ بیماری کیخلاف لڑنا ہے ۔کسی نے بھی اپنی مرضی یا خوشی سے اس انفیکشن کو دعوت دے کر نہیں لایا اور نہ کوئی لاسکتا ہے ۔جو اس عفونت میں مبتلا ہوا،وہ نادانستہ طور ہی ہوا اور نادانستہ طور ہی مبتلا ہوتے رہیں گے ،تاہم اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ اب جو کورونا سے متاثر ہوگیا ہے ،تو وہ اچھوت بن گیا ہے یا اُس نے کوئی جرم کیا ہے۔وہ بھی اسی سماج کا حصہ ہیں اور وہ ہماری شفقت وہمدردی اور دلجوئی کے مستحق ہیں۔ان کا حوصلہ بڑھانے کی ضرورت ہے ۔آج وہ اس بیماری کی لپیٹ میں آئے ،کل کو ہم بھی انکی جگہ ہوسکتے ہیں۔ہم اس قدر کٹھور کیسے بن گئے کہ ہمیں اب اپنوںکا درد بھی محسوس نہیں ہورہا ہے۔
کورونا سے فوت ہونے والوںکی شرح نہ ہونے کے برابر ہے اور 98فیصد مریض صحت یاب ہوتے ہیںجس کا مطلب یہ ہے کہ چند ایک معاملات کو چھوڑ کر بحیثیت مجموعی سبھی کورونا مریض شفایاب ہوتے ہیں اور وہ معمول کی زندگی بسر کرتے ہیں تو ایسے میں کورونا سے شفایاب ہونے والے مریضوں سے بے اعتنائی کی کوئی گنجائش نہیں رہتی ہے۔کورونا مریضوں یا شفایاب مریضوں کے ساتھ عوامی سطح پر بے اعتنائی کورونا مخالف جنگ کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے کیونکہ ہم کورونا مریضوں کو تنہائی سے دوچار کرکے انہیں حالات کے رحم پر چھوڑ رہے ہیں۔
  ہمیں یہ سمجھ لینا چاہئے کہ کورونا کی لہر جس رفتار سے جاری ہے ،اس کی زد میں ہم سب آسکتے ہیں اور ویسے بھی ماہرین کا خیال ہے کہ شاید ہی کوئی گھر اس بیماری سے اچھوتا رہ سکتا ہے ۔ایسے میں ہمیں سمجھ لیناچاہئے کہ اگر آج کوئی اور اس بیماری کی لپیٹ میں ہے تو کل ہم بھی ہوسکتے ہیں اور ہمیں بھی دوسروں کی شفقت اور مروت کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔موجودہ ماحول میں کورونا مریضوںاور ان کے اہل خانہ کو ہماری دلجوئی اور عملی تعاون کی ضرورت ہے ۔انہیں قطعی یہ احسا س نہیںہونا چاہئے کہ جس سماج کے کل تک وہ حصہ تھے ،آج اسی سماج نے انہیں تنہا چھوڑ دیا ہے ۔
یہ رجحان اس لئے بھی خطرناک ہے کہ سماجی تنہائی کے ڈر سے اب لوگ اپنا مرض ظاہر کرنے سے بھی ہچکچارہے ہیں اور وہ گھر بیٹھے ہی علاج کرنے پر آمادہ ہوچکے ہیں۔مشاہدے میں آیا ہے کہ آج کل لوگ محلوں میں قائم دواخانوں میں نزلہ ،زکام اور کھانسی و بخار کا دھڑلے سے علاج کرارہے ہیں اور جب اُن سے کہاجاتا ہے کہ وہ ہسپتال کیوں نہیں جاتے تو اُن کا جواب ہوتا ہے کہ وہاںکورونا ٹیسٹ کرینگے اور اگر ٹیسٹ مثبت آیا تو طعنے سننے پڑیں گے اور پھر تنہائی مقدر بن جائے گی ۔یہ انتہائی خطرناک صورتحال ہے اور انسانی سماج میں اس طرح کی صورتحال قطعی اطمینان بخش قرار نہیں دی جاسکتی ہے بلکہ یہ سماجی پسماندگی کا مظہر ہے۔
 ضرورت ا س امر کی ہے کہ ہم کورونا کے خوف سے ابھر آئیں اور وسوسوں پر قابو پاکر ان توہمارت کو چھوڑ دیں جو اس سے منسلک کردی گئی ہیں۔ کورونا بے شک ایک متعدی مرض ہے تاہم اس سے گھبرا نے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اس کے خلاف صف آراء ہونا لازمی ہے اور صف آراء اس طرح نہیں ہوسکتا ہے کہ ہم اس وائرس کے متاثرین کو ہی مرنے کیلئے چھوڑ دیں اور شفایابی پانے والوںکی طعنہ زنی کرکے انکی زندگی اجیرن بنادیں۔اس سے سماجی توازن بگڑ سکتا ہے جو تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے ۔اس لئے ضروری ہے کہ ہم بھی اپنے ہوش و حواس برقرار رکھیں اور انسانیت کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیں اور وسوسو ںکی دنیا سے نکل کر حقیقت سے روبرو ہوجائیں جہاں کورونا قابل تسخیر ہے اور اس کے ستائے لوگ ہماری ہمدردی اور دلجوئی کے مستحق۔
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

جموں وکشمیر میں دوہرا نظامِ ِحکومت ملک کیلئے سود مند نہیں:ڈاکٹر کمال
تازہ ترین
لداخ کو ریاست کا درجہ دینے اور آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت شامل کرنے کے مطالبہ تمام اسٹیک ہولڈرس کے ساتھ وسیع پیمانے پر مشاورت شروع کریں گے :کویندر گپتا
برصغیر
وزیر اعظم نریندر مودی کے ہاتھوں میں ملک محفوظ ،سال 2047تک وکست بھارت کا خواب پورا ہوگا: امیت شاہ
برصغیر
ریاستی درجے کی بحالی کا مناسب وقت آگیا ہے: تنویر صادق
تازہ ترین

Related

اداریہ

! چلڈرن ہسپتال بمنہ خودعلاج کا محتاج

July 16, 2025
اداریہ

! ٹریفک حادثا ت کا نہ تھمنے والا سلسلہ

July 15, 2025
اداریہ

! خستہ حال سڑکیں اورحکومتی دعوے

July 14, 2025
اداریہ

! پانی کی قلت اور ناصاف پانی کا استعمال

July 13, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?