! کوثر ناگ فطری حسُن کا شاہکار | روحانی سکون کا دل نشین مقام

Towseef
7 Min Read

سیاحت

سبدر شبیر

جب زندگی کی گہماگہمی تھکن میں بدل جائے، جب شہری شور دل کی دھڑکنوں پر حاوی ہو جائے، تو انسان فطرت کی گود میں پناہ ڈھونڈتا ہے۔ کشمیر کی زمین ایسی ہی پناہ گاہوں سے مالا مال ہے، مگر کچھ جگہیں ایسی ہیں جو محض فطری حسن نہیں بلکہ روحانی فیض کا سرچشمہ ہیں۔ انہی مقامات میں ایک دل نشین نام ہے ’’ کوثر ناگ۔‘‘

یہ جھیل نہ صرف قدرتی حسن کا شاہکار ہے بلکہ روحانی اور ثقافتی لحاظ سے بھی کشمیر کے اہم ترین خزانوں میں شمار ہوتی ہے۔ یہ جھیل صدیوں سے ان لوگوں کے دلوں کو کھینچتی آئی ہے جو سکون، وجدان اور خود سے

ملاقات کے متلاشی ہوتے ہیں۔

کوثر ناگ، جسے مقامی لوگ ’’کونسَر ناگ‘‘ بھی کہتے ہیں، ضلع کولگام کے بالائی علاقوں میں واقع ایک بلند پہاڑی جھیل ہے۔ یہ جھیل سطح سمندر سے 3,500 میٹر کی بلندی پر واقع ہے اور اس کا پانی اکثر سال کا بڑا حصہ برف میں ڈوبا رہتا ہے۔ پیر پنچال کے برف زار پہاڑوں میں واقع یہ جھیل ویشو ندی کا ماخذ ہے، جو آگے جا کر دریائے جہلم سے جا ملتی ہے۔

یہ جھیل اپنے نیلگوں پانی، برف پوش چوٹیوںاور قدرتی سکوت کے باعث صرف سیاحوں کے لیے نہیں بلکہ صوفیوں، زائرین اور فطرت پرستوں کے لیے بھی ایک کشش رکھتی ہے۔ یہ جھیل قدرت کا ایک ایسا خاموش مکالمہ ہے جو صرف سننے والوں کو سنائی دیتا ہے۔

آہربل آبشار سے آگے، کوثر ناگ کا راستہ ایک مکمل پیدل ٹریک ہے۔ مسافر کنگواٹن، ناندن سر اور مہی ناگ جیسے سرسبز چراگاہوں سے گزرتے ہوئے برفانی پہاڑوں کا سامنا کرتا ہے۔ یہ راستہ تقریباً 36 کلومیٹر پر محیط ہے اور تین دن میں مکمل ہوتا ہے۔ مگر یہ سفر محض جسمانی نہیں، بلکہ روحانی ہے۔ ہر قدم، ہر سانس، ہر منظر ایک نیا سبق دیتا ہے ۔ صبر کا، عاجزی کا اور خاموشی کا۔

راستے میں گڈریوں کی بانسری، ہوا کی سرگوشی اور پانی کی خنک لہریں انسان کو دنیاوی ہنگاموں سے الگ کر کے کسی صوفیانہ کیفیت میں لے جاتی ہیں۔ یہ سفر بدن کا تھکا دیتا ہے مگر روح کو تازگی بخشتا ہے۔
کوثر ناگ کی سب سے نمایاں خوبی اس کی خاموشی ہے۔ یہاں نہ بازار ہے، نہ شور، نہ ہجوم۔ صرف آسمان کی نیلاہٹ، برف کی سفیدی اور پانی کا شفاف گہرا رنگ۔ جب سورج کی روشنی برف سے ٹکرا کر جھیل پر پڑتی ہے، تو منظر کسی صوفی کے خواب جیسا معلوم ہوتا ہے۔ یہاں قدرت نے گویا ایک کتاب لکھی ہے، جو صرف وہی پڑھ سکتا ہے جو خاموشی کو سمجھتا ہو۔رات کے وقت ستاروں کا عکس جھیل کے پانی میں اترتا ہے تو محسوس ہوتا ہے جیسے کوئی درویش مراقبے میں ہو، اور ہر ستارہ ایک تسبیح کا دانہ ہو۔ یہاں خاموشی عبادت بن جاتی ہے، اور سکوت اذان۔

گزشتہ چند برسوں میں نوجوانوں میں کوثر ناگ ٹریک کا رجحان بڑھا ہے، جو خوش آئند ہے۔ مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی لازم ہے کہ ہم فطرت کے اس مقدس تحفے کی حفاظت کریں۔ یہاں کیمپنگ کرتے وقت صفائی، ماحول دوستی اور مقامی ثقافت کے احترام کو مقدم رکھنا چاہیے۔

محکمہ سیاحت کو چاہیے کہ یہاں کے لیے تربیت یافتہ گائیڈز، معلوماتی بورڈز اور بنیادی سہولیات فراہم کرے تاکہ نہ صرف سیاحت فروغ پائے بلکہ ماحول کو نقصان بھی نہ پہنچے۔
کوثر ناگ ایک علامت ہے ۔ اس سکون کی جو ہم شہروں میں کھو چکے ہیں، اس عاجزی کی جو ہمیں انسان بناتی ہےاور اس قربت کی جو ہمیں قدرت سے جوڑتی ہے۔ یہ جھیل ہمیں سکھاتی ہے کہ سادگی میں عظمت ہے، خاموشی میں حکمت ہےاور فطرت میں وہ جمال ہے جو کسی شاندار عمارت یا مصنوعی لائٹ سے حاصل نہیں ہو سکتا۔

یہ مقام ہمیں جھنجھوڑتا ہے کہ ہم زمین کے وارث ضرور ہیں، لیکن مالک نہیں۔ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ پانی، برف، درخت، چرواہے، چراگاہیں ۔ سب کی اپنی اپنی عبادت ہے اور ہم سب اس عبادت کے مسافرہیں۔
وہ لوگ جو کوثر ناگ جا چکے ہیں، جانتے ہیں کہ یہ جھیل انسان کو خالی ہاتھ واپس نہیں آنے دیتی۔ یہاں آ کر انسان کچھ نہ کچھ ضرور کھو دیتا ہے ۔ غرور، تھکن، دکھ، خودغرضی، اور بدلے میں پا لیتا ہے سکون، وقار، خلوص، اور خود شناسی۔

جب کوئی مسافر کوثر ناگ سے واپس لوٹتا ہے تو اس کی آنکھوں میں صرف مناظر نہیں بلکہ ایک نور ہوتا ہے۔ وہ نور جو انسان کو باہر سے نہیں، اندر سے روشن کرتا ہے۔ یہ وہی مقام ہے جو اپنے زائرین کو خالی ہاتھ واپس نہیں جانے دیتا ۔چاہے وہ زائرین جسمانی ہوں یا روحانی۔

کوثر ناگ ایک جھیل نہیں، بلکہ ایک تجربہ ہے۔ ایک خاموش مکالمہ ہے انسان اور فطرت کے درمیان۔ ایک جگہ ہے جہاں دل بولتا ہے اور دنیا خاموش ہو جاتی ہے۔
اگر محکمہ سیاحت، ثقافت اور مقامی رہنما مل کر اس جھیل کی معنوی اہمیت اور قدرتی حسن کو اجاگر کرنے کے لیے اقدامات کریں، تو کوثر ناگ نہ صرف ایک مشہور سیاحتی مقام بن سکتا ہے بلکہ روحانی سیاحت کا ایک معتبر مرکز بھی۔

یہ جھیل ہمیں یاد دلاتی ہے کہ سکون بلند پہاڑوں کے بیچ ہوتا ہے، نہ کہ بلند آوازوں میں اور کبھی کبھی، جھیلوں میں چھپے ہوتے ہیں وہ آئینے، جن میں انسان خود کو پہلی بار صاف دیکھتا ہے۔

Share This Article