؎ سرینگر //مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے حکومت ہندوستان کی جانب سے این آئی اے کے دائرے کو دن بہ دن وسیع کرنے اور حریت قائدین ، ان کے عزیز و اقارب اور قریبی ساتھیوں اور تاجروں کے بعد انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگراور انجمن نصرۃ الاسلام جیسے خالصتاً دینی اور تعلیمی اداروںکے ذمہ داروں کو دلی طلب کرنے پر اپنی سخت برہمی اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری مسلمانوں اور ان کے مذہبی شعائر و مقامات کیخلاف یہ تازہ مہم جوئی کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہو سکتی اور اگر سلسلے پر فوری طور روک نہ لگائی تو اسکے نتیجے میں جو بھی صورتحال پیدا ہوگی اسکی ذمہ داری حکومت ہندوستان پر عائد ہوگی۔انہوں نے کہا ہے کہ قیادت اس بات پرسنجیدگی سے غور کررہی ہے کہ کوئی بھی کشمیری NIA کی نوٹس پر دلی نہیں جائیگا اور اس تفتیشی ادارے کو کسی سے اگر کوئی استفسار کرانا ضروری بھی ہوا تو یہ کام سرینگر میں انجام دے سکتا ہے جہاں اسکا ایک باضابطہ دفتر کام کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ دلی کے پالیسی سازNIA کو کشمیریوں کی پُر امن آواز کو دبانے اور قیادت کو ہراساں کرنے کیلئے ایک جنگی حربے کے طور پر استعمال کررہے ہیںاور وہ سیاسی عمل کے بجائے سازشیں رچاکر ہم کو خوفزدہ کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت ہندوستان کی جانب سے پورے ہندوستان میں کشمیریوں کے جذبات اور جائز مطالبات کیخلاف بھارت کے الیکٹرانک میڈیا کے ایک بڑے حصے کے ذریعہ جو زہریلا اور کشمیر مخالف پروپیگنڈا کرکے کشمیریوں کیخلاف نفرت پھیلائی جارہی ہے اُس سے ان لوگوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں جنہیں NIA کے ذریعہ دلی پوچھ گچھ کیلئے طلب کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ان لوگوں کی زندگیوں کو کوئی گزند پہنچی تو اسکی تمام تر ذمہ داری حکومت ہندوستان پر عائد ہوگی۔قائدین نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے دلی والوں کا یہ غیر عقل منطقی رویہ جاری رہا تو اسکے منفی نتائج برآمد ہونگے اور یہاں کی صورتحال ایک بار قابو سے باہر ہوگئی تو اس پر کسی کا بس نہیں چلے گا۔