نئی دہلی// وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ کوآپریٹیو کے ذریعے دیہی معیشت میں بڑی تبدیلی لائی جا سکتی ہے جس سے عام لوگوں کی زندگی کومحفوظ اور خوشحال بنایا جا سکتا ہے ۔مسٹر مودی نے یہاں زراعت سے متعلق وزارت اور انڈین کو آپریٹیو کی جانب سے منعقدلکشمن را¶ ایماندار جنم صدی تقریب اور کوآپریٹیو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گا¶ں کے ہر شعبے میں مشکلات ہیں جسے کوآپریٹیو تحریک کے ذریعہ ہی حل کیا جا سکتا ہے ۔ اس کے لیے نئی نسل کو نئی توانائی سے حوصلہ پانے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ کوآپریٹیو ملک کے مزاج کے موافق ہے ۔ اس کے لیے مل کر پہل کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسان اشیاءکو خوردہ میں خریدتا ہے اور ہول سیل میں فروخت کرتا ہے ، جبکہ اس کے ٹھیک برعکس کرنے کی ضرورت ہے ۔اگر کسان ہول سیل میں خریدے اور خوردہ میں فروخت کرے تبھی وہ بچولیوں سے بچ پائیں گے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ کوآپریٹیو کے ذریعے ڈیری کے شعبے بڑا انقلاب آیا ہے اور یہاں کسان ہول سیل میں خریدتا اور فروخت کرتا ہے جس سے اس کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے ۔مسٹر مودی نے کہا کہ نیم لیپت یوریا،شہد کی مکھیوں کو پالنے اور سیویڈ (سمندری گھاس)کی پیداوار میں کوآپریٹیو کے ذریعے انقلاب لایا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نیم لیپت یوریا بنانے کیلئے نیم کی پھلی کی ضرورت ہوتی ہے جسے کوآپریٹیو کمیٹیوں کے ذریعے سے دیہی خواتین آسانی سے جمع کر سکتی ہیں اور اپنی آمدنی میں اضافہ کرسکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کوآپریٹیو شعبے کو ڈیری کی طرح شہد کی مکھیوں کو پالنے کی روایت کو فروغ دے کر 'سویٹ روولیوشن' لانا چاہیے ۔ اس سے دیہی علاقے میں لوگوں کی کمائی سالانہ ڈیڑھ سے دو لاکھ روپے تک بڑھ سکتی ہے ۔ اس کے ساتھ ہی شہد کی مصنوعات بنائی جا سکتی ہیں جس سے بھی آمدنی میں بہت زیادہ اضافہ ہوسکتا ہے ۔ شہد کی مکھیوں کے پالنے کی وجہ سے فصلوں کی پیداوار میں بھی اضافہ ہوتا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ سمندر کے قریب رہنے والے ماہی گیروں کے خاندان کو خراب موسم اور کچھ دیگر وجوہات کی وجہ سے سال میں پانچ سے چھ: ماہ تک اپنی ماہی گیری کا کام بند کرنا پڑتا ہے ۔ اس دوران وہ سمندر میں سیویڈ (سمندری گھاس) کی پیداوار کر سکتے ہیں۔ فارماسیوٹیکل کے شعبے میں اس کا بہت زیادہ ڈیمانڈ ہے اور یہ 45 دنوں میں تیار ہوجاتا ہے ۔ سیویڈ سے اگر رس نکال لیا جائے اور کھیتوں میں اس کا چھڑکا¶ کیا جائے تو اس سے زمین کی پیداواری صلاحیت بڑھ جاتی ہے اور فصلوں کی بھرپور پیداوار ہوتی ہے ۔