سرینگر//ریاستی حکومت نئی سرنڈر پالیسی متعارف کرنے جارہی ہے جس کے تحت ہتھیار ڈالنے والوں جنگجوئوں کو پاسپورٹ اور سرکاری نوکری حاصل کرنے کا حقدار قرار دیا جائیگا۔کنڈ قاضی گنڈ کولگام میں دو دن تک جاری رہنے والے آپریشن کے بارے میںکشمیر کے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) منیر احمد خان نے جمعرات کو سینئر فوجی اور سی آر پی ایف عہدیداروں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’ ریاستی سرکار اس بات کی خواہشمند ہے کہ ایک نئی سرنڈر پالیسی متعارف کرائی جائے جو نتائج سے پر ہو، اسکے لئے پولیس سے بھی تجاویز طلب کی گئیں ہیں اور پولیس نے تجاویز کی فہرست تیار کرنے کی شروعات بھی کی ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ نئی سرنڈر پالیسی صرف سرحد پار گئے نوجوانوں کے متعلق ہی نہیں ہے بلکہ ان جنگجوئوں کیلئے بھی ہے جو یہاں ہیں اور جو اپنے گھر والوں کیساتھ دوبارہ رہنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت جلد نئی سرنڈر پالیسی پر عمل در آمد شروع کیا جائیگا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ریاستی سرکار کی پالیسی ان جنگجوئوں کیلئے مرکوز ہوگی جو کم عرصہ قبل جنگجوئوں کی صف میں شام ہوگئے ہیں اور جو گھر واپسی کرنا چاہتے ہیں۔مرکزی وزارت داخلہ نے اس سلسلے میں ایک کمیٹی بنائی تھی جو اس بات کی تحقیقات کررہی ہے کہ سابق جنگجوئوں کو کیوں سماج سے الگ تھلگ کرنے کی پالیسی اپنائی گئی ہے حتیٰ کہ وہ کوئی سرکاری نوکری کیلئے فارم نہیں بھر سکتے یا پھر پاسپورٹ بھی حاصل کرنے کے حقدار نہیں قرار دیئے جاتے۔خان نے کشمیری جنگجوئوں سے اپیل کی ہے کہ وہ خودسپردگی کرکے اپنے خاندان والوں کیساتھ دوبارہ زندگی بسر کریں، پولیس ایسے جنگجوئوں کی باز آباد کاری کی ضمانت دے گی۔ انہوں نے کہا ’ہم نے ماضی میں جنگجوؤں کی صفوں میں شمولیت اختیار کرنے والے کشمیری نوجوانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مسلح تصادموں کے دوران بھی خودسپردگی اختیار کرسکتے ہیں‘۔ انہوں نے کہا ’ کنڈ قاضی گنڈ میںمسلح تصادم کے دوران سیکورٹی فورسز پر فائرنگ کے دوران ایک جنگجو زخمی ہوا۔ اپنا ایک ساتھی کھونے کے باوجود سیکورٹی فورسز کے اہلکار مذکورہ جنگجو کو اسپتال لے کر گئے‘۔ آئی جی پی نے کہا ’اس حقیقت کے باوجود کہ ہم نے اپنا ایک جوان کھو دیا، ہم نے آپریشن کے دوران تین جنگجوؤں کو زندہ گرفتار کرلیا‘۔ انہوں نے کہا کہ شمس الوقار جس نے رواں برس مئی میں لشکر طیبہ کی صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی، کو سیکورٹی فورسز نے وانگام میں ایک اے کے 47، کاربائن اور ایک پستول کے ساتھ گرفتار کیا۔ انہوں نے کہا ’وقار 6 مئی کو ملہ پورہ میں پولیس پارٹی پر حملے کے دن سے سرگرم تھا۔ وہ لشکر طیبہ سے وابستہ تھا۔ وہ دوسرے ایک جنگجو شکور ڈار کے ساتھ مختلف جنگجویانہ سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے‘۔ منیر خان نے کہا ’ لشکر طیبہ سے وابستہ دوسرے جنگجو عطا محمد ملک کو سیکورٹی فورسز نے مسلح تصادم کے مقام پر خون میں لت پت پایا۔ وہ ٹانگ میں گولی لگنے سے زخمی ہوا تھا۔ عطا محمد کو سیکورٹی فورسز نے فوری طور پر اسپتال منتقل کیا جہاں اب اس کی حالت خطرے سے باہر بتائی جارہی ہے‘۔ انہوں نے کہا ’اگر اسے اسپتال منتقل نہیں کیا گیا ہوتا تو وہ خون کی کمی کی وجہ سے جاں بحق ہوچکا ہوتا‘۔ خان نے کہا ’جن سیکورٹی فورس اہلکاروں پر اس نے فائرنگ کی، انہوں نے ہی اس کی جان بچالی‘۔ انہوں نے کہا کہ بلال شیخ نامی تیسرے ایک جنگجو کو سیکورٹی فورسز نے مسلح تصادم کے مقام پر گرفتار کرلیا۔ انہوں نے کہا ’’ پولیس چاہتی ہے کہ مقامی جنگجو، بشمول ماجد خان نامی فٹبالر،جس نے حال ہی میں ہتھیار اٹھائے، اپنے گھروں کو واپس آئیں،ہم اس بات کیلئے تیار ہیں کہ انہیں ہر قسم کی مدد فراہم کی جائے‘‘۔انکا کہنا تھا کہ جنوبی کشمیر میں بڑی تعداد میں نوجوانوں کو ہتھیار اٹھانے کی طرف مائل کیا جارہا ہے کیونکہ اس علاقے میں مقامی جنگجوئوں کی تعداد زیادہ ہے۔میرے پاس اس وقت ایسے نوجوانوں کے اعداد وشمار موجود نہیں ہیں۔ گذشتہ چار مہینوں کے دوران زیادہ سے زیادہ 16 سے 17 نوجوانوں نے جنگجوؤں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی ہے‘۔ تاہم انہوں نے امید ظاہر کی جب جنگجوئوں کے رشتہ دار اس بات کا تجزیہ کریں گے کہ ہم نے تین ہتھیار بند جنگجوئوں کو زخمی ہونے کے باوجود حراست میں لیا ہے،وہ خود اس بات پر قائل ہونگے کہ پولیس انکی زندگیاں بچانے کیلئے ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سوشل میڈیا کا استعمال کر کے جنگجوئوں کی ریکروٹمنٹ کررہا ہے۔
تلاشی آپریشن جاری
قاضی گنڈ میں اہلکار سے مس فائر
عارف بلوچ
قاضی گنڈ//کنڈقاضی گنڈمیں فوج کی جانب سے جمعرات کو بھی تلاشی کاروائی جاری رہی ۔ناسازگار موسم کے باوجود فوج نے علاقہ میں مشکوک جگہوں کی تلاشی عمل میں لائی ۔فوج کو شبہ ہے کہ معرکہ آرائی میں بھاگے3 جنگجو گائوں میں ہی چھپے ہوئے ہیں۔اس بیچ علاقہ میں فوجی جمائو کے سبب مقامی آبادی میں خوف وہراس پھیل چکا ہے ۔کئی لوگوں نے فوج پر مبینہ زیادتیوں کا الزام بھی عائد کیا ہے ۔ ادھر قاضی گنڈ میں سرینگر جموں شاہراہ پر تعینات فوجی اہلکار کی بندوق سے اچانک گولی نکلی جس کے سبب یہاں افراتفری مچ گئی تاہم بعد میں حالات معمول پر آگئے ۔ادھربانڈی پورہ میں فورسز کاآپریشن اختتام پذیر ہوگیا ۔ 13 آر آرکے علاوہ سی آرپی ایف اور پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ کے اہلکاروں نے گروورہ بانڈی پورہ کے ڈار محلہ کا محا صر ہ کیا۔ گیا رہ بجے کے قریب فورسز نے ان علاقوں کا محاصرہ ہٹالیا ۔فوج نے ان علاقوں کی طرف جانے والے تمام راستے انتہائی سختی کے ساتھ سیل کردئے تاہم تلاشی کارروائی کے باوجود کہیں پر بھی فورسز اور جنگجوئوں کا آمنا سامنا نہیں ہوا اور نہ کسی کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔