محمد بشارت
راجوری // سرکار کی جانب سے بہتر سڑک رابطوں کے بلند بانگ دعوؤں کے باوجود ضلع راجوری کے سب ڈویژن کوٹرنکہ میں سڑکوں کی خستہ حالی نے عوام کو شدید مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ محکمہ پی ایم جی ایس وائی کے تحت تعمیر و مرمت ہونے والی یہ سڑکیں سہولت پہنچانے کے بجائے انسانی جانوں کے لئے خطرہ ثابت ہو رہی ہیں۔ خاص طور پر کنڈی سے کھاہ جمولہ تک جانے والی سڑک اپنی بدترین حالت کی وجہ سے عوام کے لئے عذاب بنی ہوئی ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سڑک پر بڑے بڑے گڑھے موجود ہیں جن کی وجہ سے کسی بھی وقت بڑا حادثہ رونما ہو سکتا ہے۔ شیل سنگھ ٹھاکر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ یہ سڑک کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہے۔ ان کے مطابق تارکول کے نام پر ہر سال کروڑوں روپے کے ٹینڈرز نکالے جاتے ہیں، لیکن حقیقت میں سڑک کو صرف اوپری سطح پر معمولی پالش کر کے کام پورا کر لیا جاتا ہے۔مقامی عوام نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منتخب عوامی نمائندوں سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں کہ وہ دور دراز علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں کی مشکلات کم کریں گے، مگر حقیقت اس کے برعکس ثابت ہوئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سڑک کی بدترین حالت حکومت کے ترقیاتی دعوؤں پر سوالیہ نشان ہے۔لوگوں نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان لاوارث سڑکوں کی طرف توجہ دیں تاکہ عوام اور ڈرائیور دونوں کو راحت مل سکے۔ ایک مقامی شخص نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اس سڑک کا نام ’کنڈی۔جمولہ روڈ‘ کے بجائے ’پانچ سر یا جھیل روڈ‘ ہونا چاہیے کیونکہ یہ سڑک کم اور جھیل زیادہ لگتی ہے۔ڈرائیوروں کے مطابق اس سڑک پر گاڑی چلانا کسی عذاب سے کم نہیں۔ ایک مہینے کے اندر گاڑی کی مرمت پر اتنے اخراجات آتے ہیں جتنی گاڑی کی کمائی بھی نہیں ہوتی۔ شیل سنگھ ٹھاکر کے مطابق تقریباً 15 پنچایتوں کی عوام اس سڑک سے منسلک ہے اور وہ اس وقت حالات کے رحم و کرم پر ہیں۔مقامی لوگوں نے ایک بار پھر پرزور مطالبہ کیا ہے کہ اس سڑک کی فوری مرمت کی جائے اور محکمہ پی ایم جی ایس وائی کی کارکردگی کا سختی سے محاسبہ کیا جائے تاکہ عوام کو حقیقی معنوں میں بنیادی سہولت فراہم ہو سکے۔