سرینگر// محکمہ تعلیم میں مشروط ادائیگی( کنٹیجینٹ پیڈ) پر کام کرنے والے عارضی ملازمین نے احتجاج کرتے ہوئے انکے ماہانہ مشاہرے میں اضافے کا مطالبہ کیا۔ پریس کالونی میں پیر کوکنٹیجنٹ پیڈ ورکر جمع ہوئے اور نصف دن تک دھرنا دیا۔عارضی ملازمین نے انہیں ایس آر او 520 مستقل پالیسی میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا اور لیفٹننٹ گورنر انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ ریگولرائزیشن سمیت ان کے مطالبات کو پورا کریں۔ انہوں نے کہا کہ مختلف سرکاری اسکولوں کے خاکروبوں، چوکیدار اور باورچی کے طور پر کام کرنے والے’ سی پی ڈبلیو ‘کئی دہائیوں سے اسکولوں میں کام کر رہے ہیں۔ کنٹیجینٹ پیڈ ورکروں نے کہا کہ وہ 2017 سے مشکلات کا شکار ہیں۔ان کا کہنا تھا’’ہمیں ایس آر ائو-308 کے تحت 50 فیصد کوٹہ مل رہا تھا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم نے گزشتہ سال ایک آرڈر جاری کیا تھا جس کے ذریعے انہوں نے متعلقہ چیف ایجوکیشن افسراںکو ’سی پی ڈبلیو ڈی‘کے زیر التوا’ ڈی پی سی‘ کو جاری کرنے کے لیے بطور چیئرمین بنایا تھا۔ تاہم انہوں نے کہا، متعلقہ چیف ایجوکیشن افسر اجرت کے اجرا کے بجائے صرف کمیٹیاں بنا رہے ہیں اور یکے بعد دیگرے تصدیق کر رہے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ سکولوں میں ماہانہ پانچ سو روپے کی معمولی تنخواہ پر ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں۔مظاہرین میں شامل ایک بزرگ نے کہا’’ 1987 میں جب میں اس سروس میں شامل ہوا تو میری تنخواہ 20روپے تھی اور اب مجھے 1000روپے ملتے ہیں‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ لیفٹیننٹ گورنر کی قیادت والی انتظامیہ ان کے مطالبات پر غور کرے گی اور کم از کم اجرت ایکٹ کے مطابق مشاہرے جاری کرے گی۔