جموں//کنٹریکچول لیکچراروں کی سلسلہ وار بھوک ہڑتال اوراحتجاج161ویں دن بھی جاری رہا۔پیرکے روز بھوک ہڑتال پربیٹھے کنٹریکچول لیکچراروں نے احتجاج کرتے ہوئے حکومت پر کنٹریکچول لیکچراروں کے مسئلے کوحل کرنے کے تئیں غیر سنجیدگی برتنے کاالزام لگایا۔اس دوران مظاہرین نے نعرے بازی کی کہ شکشاکاشوشن کرنا بندکرو بندکرو، جے اینڈکے گورنمنٹ ہائے ہائے۔ ڈپٹی چیف منسٹرہائے ہائے۔گٹھ بندھن سرکارہائے ہائے۔ لائیں لائیں گے ہم کرانتی لائیں گے، کنٹریکچول لیکچرار وں کی پکار ہمیں ریگولرائز کرے ریاسی سرکار ۔ریگولرائز کرو گے تو وکاس ہوگا نہیں تو پتہ صاف ہوگا۔اس دوران کنٹریکچول لیکچراروں کی احتجاجی ریلی پریس کلب سے نکل کر براستہ جیول چوک سے ہوتے ہوئے ڈوگرہ چوک پہنچی جہاں پرمظاہرین نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی ۔اس دوران مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ارون بخشی نے مطالبہ کیاہے کہ حکومت کے آرڈر نمبر 1584 edu آف 2003 اور آرڈر نمبر 1328 آف جی ا ے ڈی کے تحت تعینات کئے گئے عارضی لیکچراروں کی خدمات نیاحکمنامہ جاری ہونے تک جاری رکھی جائیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت تعلیم یافتہ نوجوانوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کررہی ہے۔سراپااحتجاج خواتین لیکچراروں نے کہاکہ حکومت پیارکی زبان نہیں بلکہ پتھرکی زبان سمجھتی ہے۔مظاہرین نے کہاکہ یہ کیسی حکومت ہے جوایک طرف عالمی یوم خواتین منانے کیلئے تقاریب کااہتمام کرتی ہے اورساتھ ہی بیٹی۔بچائو۔بیٹی پڑھائو سکیم کے تحت لڑکیوں کی ترقی کے دعوے کرتی ہیں لیکن دوسری طرف لڑکیوں کواپنے حقوق کیلئے سڑکوں پرآکر احتجاج کرنے پرمجبورکیاجارہا ہے۔ارون بخشی اورلیکچرارفورم کے دیگر عہدیداران نے کہاکہ ہمارے کچھ ساتھی گذشتہ 14 فروری سے فاسٹ ان ٹو ڈیتھ بھوک ہڑتال پر بیٹھاہوا ہے لیکن ابھی تک حکومت کی طرف سے کوئی بھی نمائندہ کنٹریکچول لیکچراروں کی خبرگیر ی کرنے نہیں آیاہے جوکہ باعث تشویش بات ہے۔ اس موقعہ پر سلسلہ واربھوک ہڑتال پربیٹھنے والے کنٹریکچول لیکچراروں میں محمداقبال، اشان مینی ، شفقت حسین شاہ، راکیش کھجوریہ، سریندرکمار، شپل سنگھ، کنچن بالا، ریوارانی، مادھوی شرما، سروج بالا، شلپارینہ ودیگران شامل ہیں۔