جموں//کنٹریکچول بنیادوں پر کام کر رہے لیکچراروںنے جمعہ کے روز احتجاجی ریلی نکالنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے اسے کامیاب نہیں ہونے دیا اور انہیں واپس پریس کلب کی جانب جانے پر مجبور کر دیا۔ پولیس اور احتجاجی مظاہرین کے درمیان دھکا مکی بھی ہوئی تاہم جب خواتین لیکچرار زمین پر لیٹ گئیں تو کچھ عرصہ کے لئے جیول چوک علاقہ میں گاڑیوں کی آمد و رفت بھی متاثر ہوئی تاہم ما بعد ٹریفک بحال ہو گئی۔اس موقعہ پر مقررین نے کہا کہ سیما راجپوت نامی خاتون لیکچرار 12مارچ سے مرن برت پر ہے اور اس کی حالت دن بدن بگڑتی جارہی ہے ، جب کہ کنچن بالا، سروج بالا، امرت پال اور وجے کمار بھی بھوک ہڑتال کر رہے ہیںلیکن سرکار کے کانوں پر جوں نہیں رینگ رہی ہے ۔اس دوران سراپااحتجاج عارضی لیکچرار خدمات کی مستقلی خصوصی قانون 2010 کے تحت کرنے کامطالبہ کررہے تھے۔انہوں نے کہاکہ اس قانون کے تحت سات سال مکمل کرچکے عارضی ملازمین کو مستقل کرنے کیلئے کہاگیاہے۔اس دوران مظاہرین نے گاڑیوں کے شیشے صاف کرتے ہوئے حکومت کے تعلیم یافتہ نوجوانوںکے تئیں رویے پرافسوس کااظہارکیا۔10+2 کنٹریکچول لیکچرارز فورم کے صدر ارون بخشی نے مطالبہ کیاہے کہ حکومت کے آرڈر نمبر 1584 edu آف 2003 اور آرڈر نمبر 1328 آف جی ا ے ڈی کے تحت تعینات کئے گئے عارضی لیکچراروں کی خدمات نیاحکمنامہ جاری ہونے تک جاری رکھی جائیں۔مظاہرین نے کہاکہ یہ کیسی حکومت ہے جوایک طرف عالمی یوم خواتین منانے کیلئے تقاریب کااہتمام کرتی ہے اورساتھ ہی بیٹی۔بچائو۔بیٹی پڑھائو سکیم کے تحت لڑکیوں کی ترقی کے دعوے کرتی ہیں لیکن دوسری طرف لڑکیوں کواپنے حقوق کیلئے سڑکوں پرآکر احتجاج کرنے پرمجبورکیاجارہاہے۔ ارون بخشی اورلیکچرارفورم کے دیگرعہدیداران نے کہاکہ ہمارے کچھ ساتھی گذشتہ 14 فروری سے فاسٹ ان ٹو ڈیتھ بھوک ہڑتال پر بیٹھاہوا ہے لیکن ابھی تک حکومت کی طرف سے کوئی بھی نمائندہ کنٹریکچول لیکچراروں کی خبرگیر ی کرنے نہیں آیاہے جوکہ باعث تشویش بات ہے۔ مقررین نے کہاکہ اگر حکومت نے ہماری مانگوں کوپورانہیں کیاتو بھوک ہڑتال پربیٹھے کسی بھی ساتھی کی صحت خرابی یاکوئی ناخوشگوارواقعہ ہونے کیلئے حکومت ذمہ دار ہوگی۔انہوں نے مطالبات پوری ہونے پرہی احتجاج ختم کرنے کے عزم کااعادہ کیا۔