نئی دہلی// شوپیاں میں امسال جنوری کے ماہ میں ہوئی ہلاکتوں کی تحقیقات پر سپریم کورٹ نے امتناع جاری کردیا ہے۔اس بیچ ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ میں واضح کیا کہ کیس میں فوج کے میجر کو ملزم نہیں بنایا گیا ہے۔ شوپیاں کے گنو پورہ میں 27جنوری کو فوج اور جنگجوئوں کے درمیان جھڑپ میں2عسکریت پسند جاںبحق ہوئے تھے،جبکہ پتھرائو کرنے والے مظاہرین پر فائرنگ کر کے3 عام شہریوں کو بھی ہلاک کیا گیا تھا۔ریاستی سرکار نے پہلے کہا تھا کہ شہری ہلاکتوں میں میجر آدتیہ کمار کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے،جس کے خلاف میجر کے والد لیفٹنٹ کرنل کرم ویر سنگھ نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ۔عدالت عظمیٰ میں اس کیس کی سماعت کے دوران ریاستی حکومت نے اس بات کو صاف کیا کہ ایف آئی آر میں میجر آدتیہ کمار کو ملزم نہیں بنایا گیا ہے۔سرکار کی طرف سے بیان کو قلمبند کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ریاستی سرکار کو ہدایت دی کہ24اپریل تک اس کیس میں کوئی بھی تحقیقات نہ کی جائے۔چیف جسٹس دیپک مشر، جسٹس ائے ایم خانویلکر اور جسٹس چندر چور پر مشتمل سپریم کورٹ کے بینچ نے کہا’’ اس معاملے کو24اپریل کیلئے حتمی شنوائی کیلئے رکھا جائے،اور دریں اثناء تب تک ایف آئی آر کی بنیاد پر کوئی بھی تحقیقات عمل میں نہ لائی جائے‘‘۔عدالت عظمیٰ نے12فروری کو جموں کشمیر پولیس کو ہدایت دی تھی کہ فوجی افسر بشمول میجر آدتیہ،جس کو پہلے اس کیس میں مبینہ طور پر ملزم قرار دیا گیا تھا کے خلاف کوئی بھی’’ تشدد آمیز قدم‘‘ نہ اٹھائے۔ شوپیاں کے گنوپورہ میں27جنوری کو3شہری جان بحق ہوئے تھے،جس کے بعد وزیر اعلیٰ نے اس کیس کی تحقیقات کا اعلان کیا تھا۔اس دوران فوج کی10 گڑوال کے خلاف دفعہ(قتل)302اور دفعہ307آر پی سی(اقدام قتل) کے تحت ایف آئی درج کی گئی تھی۔سماعت کے دوران جموں کشمیر ریاست کے وکیل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ میجر آدتیہ کو کسی بھی جگہ ملزم کے طور پر نامزد نہیں کیا گیا ہے۔