سرینگر// اے آئی پی سربراہ اور ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید نے کولگام ، شوپیان اور کھڈونی میں فورسز کی طرف سے عام لوگوں پر تشدد ڈھانے اور سوپور میں طلباءاور طالبات پر طاقت کے بے جا استعمال کی شدید مذمت کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ نئی دلی نے بیک وقت کشمیریوں کے خلاف کئی محاذ کھولے ہیں ۔اننت ناگ میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے تبادلہ خیال کے دوران انجینئر رشید نے الزام لگایا کہ جہاں دامنی کے قتل اور عصمت ریزی میں ملوث مجرموں کو سزائے موت دینے کی سپریم کورٹ نے تصدیق کر دی وہاں بھارتی فورسز کی طرف سے سوپور اور دیگر مقامات پر کشمیری طالبات کے خلاف بے تحاشا طاقت کے استعمال کرنے والوں کی قومی میڈیا پر خوب ستائش کی جا رہی ہے ۔ انجینئر رشید نے کہا ©کہ جسطرح بینک لوٹنے کی وارداتیں رونما ہوتی ہیں اور ہندوستانی میڈیا کے علاوہ سرکاری ایجنسیاں کوئی وقت ضائع کئے بغیر جنگجوﺅں پر ان وارداتوں کو انجام دینے کا الزام لگاتی ہیں وہ الزامات خود ہی نئی دلی کے بہت سارے بڑے دعوﺅں کی قلعی کھول دیتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ اس سے بھی بڑا سوال یہ ہے کہ اگر پاکستان ہزاروں پتھر پھینکنے والوں کی مالی امدادی کرتا ہے تو بھلا وہ چند سو عسکریت پسندوں کی مالی ضروریات پوری کیوں نہیں کرتا ہوگااور عسکریت پسندوں کو کیونکر بینکوں پر ڈاکہ ڈالنے کی ضرورت در پیش آ سکتی ہے ۔ ظاہر ہے کہ عسکریت پسند ویسے بھی بینکوں پر ڈاکہ ڈالکر اپنے لئے کوئی بدنامی مول لینا پسند نہیں کریں گے،جو لوگ عسکریت پسندوں کو بچانے کیلئے اپنی زندگیاں داﺅ پر لگاتے ہیں وہ عسکریت پسندوں کی بھر پور مالی مدد کیوں نہیں کر سکتے اگر انہیں پیسوں کی ضرورت درکار ہو گی۔ “ انجینئر رشید نے کہا کہ نر بھیا کی عصمت ریزی اور قتل میں ملوث چاروں مجرمین کی سزائے موت کو جس طرح ہندوستان کی سپریم کورٹ نے بر قرار رکھا ہے کشمیری یہ پوچھنے کا حق رکھتے ہیں کہ وہی میڈیا اور دیگر ادارے کیونکر کنن پوشہ پورہ کے سانحہ میں ملوث فوجی اہلکاروں کے سنگین جرم کو قومی مفاد کے تحفظ کا نقاب پہنا کر انہیں شاباشی دیتے آئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جس قدر ہندوستانی ادارے کشمیریوں کے حقوق کو روندھتے چلے جائیں گے اور حقائق کو توڑ مروڑ کو پیش کرتے رہیں گے اس قدر ہندوستان کے مفادات کشمیر میں مزید کمزور پڑتے جائیں گے۔