بلال فرقانی
سرینگر // وادی میں دریائے جہلم سمیت ندی نالوں اور فلڈ چینلوںکے کناروں پر بڑے پیمانے پر تجاوزات کی نشاندہی ہوئی ہے، جس سے آبی وسائل متاثر ہو رہے ہیں اور ماحولیاتی توازن بگڑنے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ایک جائزے میں لاکھوں درختوں، کچے پکے ڈھانچوں اودیواروں کو غیر قانونی قبضے کے طور پر درج کیا گیا ہے۔سرکاری ریکارڈ کے مطابق اننت ناگ، کاکہ پورہ، سرینگر، سمبل، بارہمولہ اور اوڑی کے مقامات پر مجموعی طور پر 1884 کچے پکے ڈھانچے، 283 دیوارایں اور 6 لاکھ 32 ہزار 924 درختوں کی نشاندہی کی گئی جنہیں تجاوزات کے طور پر درج کیا گیا ہے۔محکمہ فلڈ کنٹرول و آبپاشی نے دعویٰ کیا ہے کہ 1233 ڈھانچے، 215 دیواریں اور 5 لاکھ 84 ہزار 153 درختوں کو ہٹایا گیا۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق سب سے زیادہ تجاوزات کا اندراج کاکہ پورہ، سرینگر اور سمبل علاقوں میں ہوا ہے جہاں لاکھوں درخت اور سینکڑوں ڈھانچے دریائے جہلم کے قدرتی بہاو میں رکاوٹ بنے ہوئے تھے۔ صرف سمبل ڈویژن میں ہی 4 لاکھ 79 ہزار سے زائد درختوں کی نشاندہی کی گئی جن میں سے 3 لاکھ 35 ہزار سے زائد درخت ہٹا ئے گئے ہیں جبکہ سرینگر میں 1107 ڈھانچے اور 52 ہزار سے زائد درخت غیر قانونی طور پر موجود پائے گئے جن میں سے محکمہ نے 903 ڈھانچے اور 52 ہزار درخت ہٹائے ۔کاکہ پورہ میں 213 ڈھانچے اور 90 ہزار سے زیادہ درخت تجاوزات میں شامل تھے جن کی مکمل صفائی کی گئی اور تقریباً 1 لاکھ 92 ہزار سے زائد درخت بھی ختم کیے گئے۔ ہائیڈرالک ڈویژن اوڑی میں 2062 درخت غیر قانونی طور پر موجود تھے جنہیں ہٹایا گیا۔بڑے نالوں اور فلڈسپِل چینلوں پر 1333 کچے وپکے ڈھانچے، 632دیوار اور 4,41,398 درختوں کی غیر قانونی موجودگی کی نشاندہی کی گئی ہے۔ محکمہ نے ان میں سے 412 ڈھانچوں، 301 دیواروں اور 3,35,704 درختوں کو ہٹانے کی کارروائی مکمل کر لی ہے۔کوہلوں اور نہروں کی صورتحال بھی کم تشویشناک نہیں ہے۔ وہاں 3145 ڈھانچے، 3438دیوار اور 3,57,839 درختوں کو تجاوزات کے زمرے میں لایا گیا ہے، جن میں سے 605 ڈھانچے، 1,185 دیوار اور 2,57,790 درختوں کو اب تک ہٹایا جا چکا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وادی میں آبی ذخائر اور نکاسی آب کے نظام کو ان تجاوزات سے سنگین خطرات لاحق ہیں۔ اکثر مقامات پر دریائوں اور نالوں کے اطراف غیر قانونی تعمیرات اور باڑکوکھڑا کر کے پانی کے قدرتی بہاو کو روکا جا رہا ہے، جس سے نہ صرف سیلاب کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے بلکہ زرخیز زمینیں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔محکمہ آبپاشی و فلڈ کنٹرول کے ایک سابق سینئرانجینئر نے نام ظاہر نہ کرنے کی بنیاد پر بتایا ’’جب ندی نالوں کی صفائی نہ ہو اور ان پر غیر قانونی قبضے ہوں تو بارش کی صورت میں پانی کی نکاسی بند ہو جاتی ہے جس کا انجام تباہ کن ہو سکتا ہے‘‘۔ محکمہ آبپاشی اور فلڈ کنٹرول کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ کارروائی مسلسل جاری ہے تاہم مقامی سطح پر بعض اوقات رکاوٹیں بھی درپیش آتی ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ہم نے ایک بڑی تعداد میں تجاوزات کو ہٹایا ہے اور باقی ماندہ تجاوزات کو بھی مرحلہ وار ختم کیا جائے گا‘‘۔ماہرین ماحولیات نے لاکھوں درختوں کی کٹائی پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تجاوزات کے خاتمے کے ساتھ ساتھ شجرکاری کی بھرپور مہم چلانا ناگزیر ہے تاکہ ماحولیاتی نقصان کی تلافی کی جا سکے۔