سرینگر//پولیس نے فراڈ دستاویزات کی بنیاد پر ایک بنک سے 10کروڑ روپے کے قرضے حاصل کرنے کا ایک سنسنی خیز اسکینڈل طشت از بام کرتے ہوئے دو افرادکو گرفتار کرلیا ہے۔یہ قرضے ایسے تجارتی یونٹوں کے نام پر حاصل کئے گئے تھے جن کا زمینی سطح پر کوئی وجود ہی نہیں ہے۔معاملے کی بڑے پیمانے پر تحقیقات شروع کردی گئی ہے اور بہت جلد مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ پولیس اسٹیشن مائسمہ کو کنارا بنک کے منیجر کی طرف سے تحریری طور ایک شکایت موصول ہوئی جس میں اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ بنک کے سابق منیجر نے7کاروباری یونٹوں کے نام قریب10کروڑ روپے کے قرضے فراہم کئے لیکن مذکورہ تجارتی ادارے یہ قرضہ واپس کرنے میں ناکام ہوگئے ۔ ذرائع کے مطابق شکایت کی بناء پر ایف آئی آر زیر نمبر40/2017زیر دفعہ420آر پی سی درج کرکے تحقیقات شروع کی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی چھان بین کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ کچھ افراد نے کنارا بنک کے سابقہ منیجر کے ساتھ ملی بھگت کے دوران فراڈ طریقے اور کاغذات میں قلم زنی کرکے ایسے بزنس یونٹوں کے حق میں قرضے منظورکروائے جو حقیقت میں موجود ہی نہیں تھے۔پولیس کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں دو جعلسازوں کو حراست میں لیا گیا ہے اور ان سے پوچھ تاچھ کی جارہی ہے۔پولیس نے ان کے نام رئیس احمد اور عرفان احمد کے بطور ظاہر کئے ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ معاملے کی بڑے پیمانے پر تحقیقات جاری ہے اوراس سلسلے میں عنقریب مزید گرفتاریاںمتوقع ہیں۔ (کے ایم این)