لندن/اس میں کوئی شک نہیں کہ اسمارٹ فونز اور دیگر جدید ڈیوائسز کا استعمال اس قدر بڑھ چکا ہے کہ ایک ہی گھر میں رہنے والے افراد بھی ایک دوسرے سے بے خبر رہتے ہیں۔اب تک سامنے آنے والی متعدد تحقیقات میں بھی یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ اسمارٹ فونز اور جدید ڈیوائسز انسانی صحت اور خصوصی طور پر کم عمر، نوجوان اور بچوں کے ذہنوں پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اسمارٹ فونز کے منفی اثرات کے پیش نظر ہی امریکا کی مغربی ریاست کولاراڈو میں کم عمر افراد کو اسمارٹ فونز کی فروخت پر پابندی کی تجویز دی گئی ہے۔کولاراڈو کی 49 سالہ ڈاکٹر ٹموتھی جے فرامن نے ریاست کی اسمبلی میں ایک ڈرافٹ قانون سازی کے لیے بھیجا ہے، جس میں تجویز دی گئی ہے کہ ریاست میں 13 برس سے کم عمر افراد کی اسمارٹ فونز کی خریداری پر پابندی عائد کی جائے۔ٹموتھی جے فرامن نے یہ آئینی پٹیشن اس وقت جمع کرائی، جب انہوں نے اپنے 11 اور 13 سالہ بچوں کواسمارٹ فون استعمال کرنے کے بعد دیگر سرگرمیوں سے دور ہوتے دیکھا۔ٹموتھی جے فرامن نے سی این این کو بتایا کہ ان کے بچے ہمیشہ اسمارٹ فونز کے استعمال میں مصروف رہتے ہیں، جس وجہ سے وہ صحت کی بہتری کے لیے کھیلوں سمیت دیگر سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیتے۔ٹموتھی جے فرامن نے اس پٹیشن کی تیاری سے قبل رواں برس فروری میں چند دیگر ڈاکٹرز اور ہم ذہن افراد کے ساتھ مل کر ایک گروپ تشکیل دیا، جس کا نام پئرنٹ اگینسٹ انڈر ایج اسمارٹ فونز (پی اے یو ایس) رکھا۔اس گروپ نے مل کر ایک آئینی ڈرافٹ تیار کیا، جسے ریاستی اسمبلی کو بھجوا دیا گیا۔اس ڈرافٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ اسمارٹ فونز فروخت کرنے والے دکانداروں کو اس بات کا پابند بنایا جائے کی وہ 13 برس سے کم عمر بچوں کو فونز فروخت نہ کریں۔ڈرافٹ میں یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ اگر دکاندار اس کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو انہیں پہلے تحریری طور پر وارننگ دی جائے، دوسری مرتبہ ان پر 500 ڈالر کا جرمانہ، جب کہ تیسری بار ان کے خلاف دگنا جرمانہ کرنے سمیت سخت سزا دی جائے۔ڈرافٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دکانداروں کو اسمارٹ فونز خریدنے والے افراد کا ریکارڈ بنانے کا بھی کہا جائے۔خیال رہے کہ کولاراڈو کے قانون کے تحت وہاں کسی بھی ڈرافٹ پر اس وقت ہی قانون سازی کی جاسکتی ہے، جب اس ڈرافٹ کے حق میں ایک لاکھ افراد نے دستخط کر رکھے ہوں۔یہ ریاست کمپیوٹرائزڈ دستخط بھی قبول نہیں کرتی، اس لیے اب آئندہ ہفتے ٹموتھی جے فرامن اور اس کی ٹیم ڈرافٹ کے حق کے لیے ایک لاکھ کاپیاں کرانے کے بعد لوگوں سے اس پر ستخط کروانے کی مہم شروع کرے گی۔اگر یہ ڈرافٹ آئین بن گیا تو ریاست کولاراڈو دنیا کی پہلی ریاست ہوگی، جس میں اسمارٹ موبائل کی فروخت پرمحدود پابندی ہوگی۔