عظمیٰ نیوز ڈیسک
جھارکھنڈ//جھارکھنڈ میں مانسون کی انتہائی کم بارش نے لاکھوں کسانوں کی پریشانیوں کو بڑھا دیا ہے۔ سیزن کے پہلے 15 دنوں میں ریاست میں اوسط سے 50 فیصد کم بارش ہوئی ہے۔ کھیت خشک ہیں اور دھان کی کاشت ٹھیک سے شروع نہیں ہوئی ہے۔ گزشتہ سال بھی ریاست میں کم بارش کی وجہ سے حکومت نے 24 اضلاع کے 158 بلاکوں کو خشک سالی سے متاثرہ قرار دیا تھا۔ محکمہ زراعت کے مطابق ریاست میں 10 جولائی تک اوسطاً 265 ملی میٹر بارش ہونی چاہیے۔ 8 جولائی تک صرف 135 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ رانچی، چترا، مشرقی سنگھ بھوم، مغربی سنگھ بھوم، رام گڑھ، سرائیکیلا- کھرساواں، لوہردگا اور پاکوڑ اضلاع میں سب سے کم بارش ہوئی ہے۔کھیتوں کے خشک ہونے کی وجہ سے اب تک صرف تین فیصد دھان کی بوائی ہوسکی ہے۔ پوری ریاست میں 18 لاکھ ہیکٹر میں دھان کی کاشت ہوتی ہے، لیکن اس کے مقابلے میں اب تک صرف 58 ہزار ہیکٹر میں ہی دھان کی کاشت ہوئی ہے۔ ریاست میں کل قابل کاشت زمین کے 71 فیصد میں دھان کی کاشت کی جاتی ہے اور اس کے لیے کسانوں کا زیادہ تر انحصار مانسون کی بارشوں پر ہوتا ہے۔ چترا ضلع کے اٹخوری بلاک کے تحت پتیج کے رہنے والے کسان یوگیندر یادو کا کہنا ہے کہ کسانوں نے کسی نہ کسی طرح دھان کے بیج تیار کر لیے ہیں لیکن جب تک کھیتوں میں پانی جمع نہیں ہوتا، اس کی بوائی شروع نہیں ہو سکے گی۔ریاستی زراعت کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کمار تاراچند کا کہنا ہے کہ اگر اب بھی بارش ہوتی ہے تو بھی فصل کے سرکل میں کوئی تاخیر نہیں ہوگی۔ محکمہ موسمیات نے جولائی اور اگست میں اچھی بارشوں کی پیشن گوئی کی ہے۔ پچھلے سال جھارکھنڈ میں مانسون کی کم بارشوں کی وجہ سے تقریباً 15 لاکھ کسان متاثر ہوئے تھے۔ 2023 میں مانسون کے دوران ریاست کے صرف چار اضلاع میں معمول کی بارش اور 19 اضلاع میں معمول سے کم بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔