اوڑی // 2روز قبل کمل کوٹ سیکٹر میں دولانجہ کے مقام پر مارے گئے دو جنگجوئوں میں سے ایک کی شناخت اوڑی کے رہنے والے کی بطور کی گئی ہے جو 27سال کے بعد واپس آرہا تھا۔اسکے لواحقین نے حکام سے تحریری درخواست دی ہے کہ لاش کو انکے حوالے کیا جائے تاکہ وہ اسکی تدفین عدم شناخت قبرستان کے بجائے مقامی قبرستان میں کریں۔کمل کوٹ میں مارے گئے دونوں جنگجوئوں کی لاشوں کو پیر کے روز اوڑی پولیس کے حوالے کیا گیا جس کے بعد انکی تدفین ٹی وی ٹاور کے نزدیک عدم شناخت جنگجوئوں کے لے مخصوص قبرستان میں کی گئی۔منگل کو کمل کوٹ اوڑی کے رہنے والے محمود احمد چارہ ولد اکبر دین چارہ نے اس بات کا دعویٰ کیا کہ فوج کے ہاتھوںمارے گئے جنگجوئوں میں سے ایک ان کا چاچا تھا جو جنگجو نہیں بلکہ پاکستانی زیرانتظام کا شہری تھا۔انہوں نے کشمیر عظمیٰ کیساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا چچا معظم الدین چارہ ولد گلہ چارہ ساکن کملکوٹ سال 1990 میں اپنی اہلیہ افسرا بی کیساتھ سرحد عبور کر گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ ان کا چچا مظفر آباد میں نیلی کیمپ کے نزدیک رہتا تھا اور آج انکے4 لڑکیوں سمیت 7بچے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منگل کی صبح ان کی چاچی افسرا بی ، جو مظفر آباد میں رہتی ہیں ،نے انہیں فون کے ذریعے بتایا کہ مارے گئے افرادمیں ایک میرا چچا بھی ہے۔محمود چارہ نے تحریری طور سب ڈویژنل مجسٹریٹ اوڑی سے استدعا کی ہے کہ ان کے چچا کی لاش ان کے حوالے کی جائے تاکہ وہ اسے اپنے آبائی گائوں میں دفن کر سکیں۔