سرینگر//ریاستی گورنر کی صدارت میں منعقدہ کل جماعتی میٹنگ کے دوران جموں کشمیر کی اندرونی صورتحال،امن و قانون اور امرناتھ یاترا سمیت گورنر راج کے بعد پیدہ شدہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔سیاسی لیڈروں نے امن و قانون کی صورتحال کو زمینی سطح پر ٹھیک کرنے کیلئے اپنے نکتہ نگاہ سے آگاہ کیا۔تاہم انجینئر رشید نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں میٹنگ میں مدعو نہیں کیا گیا۔ذرائع کے مطابق ریاستی گورنر نے ریاست میں امن و آشتی کی بحالی کیلئے تمام فریقین سے تعاون طلب کیا،تاکہ ترقیاتی سرگرمیوں میں سرعت لائی جاسکے۔ ایوان گورنر کے ذرائع کے مطابق میٹنگ کے دوران این این ووہرا نے ریاست کو موجودہ صورتحال اور دلدل سے باہر نکالنے اور نوجوانوں کو بندوق کا راستہ چھوڑ کر تشدد کا راستہ ترک کرنے پر آمادہ کرنے کیلئے تمام لیڈروں پر زور دیا،تاکہ انہیں تعلیم سے منسلک کیا جائے۔ذرائع نے بتایا کہ اس موقعہ پر سیاسی لیڈروں نے کل جماعتی اجلاس کے دوران ریاست میں زمینی سطح پر امن و قانون کی صورتحال استوار کرنے پر زور دیتے ہوئے تجاویز پیش کیں۔سرکاری ذرائع کے مطابق انہوں نے یک آواز میں اس بات کی وکالت کی جموں کشمیر میں دائمی امن کے قیام کیلئے تمام طبقہ ہائے فکر کو اعتماد میں لیا جائے۔گورنرکواسبات کی جانکاری دی گئی کہ کشمیروادی کی سیاسی اورسلامتی صورتحال خرا ب ہے ،اسلئے کوئی بھی واقعہ چنگاری کاکام کرسکتاہے ۔مین اسٹریم پارٹیوں کے لیڈران نے میٹنگ کے دوران اظہارخیال کرتے ہوئے این این ووہراکوبتایاکہ کشمیری عوام میں عدم تحفظ پایاجاتاہے ،کیونکہ آئے دنوں کسی نہ کسی علاقہ میں زیادتی کاواقعہ پیش آجاتاہے ۔میٹنگ میں شریک ہوئے کچھ لیڈران نے بتایاکہ انہوں نے گورنرکوخبردارکیاکہ فوج اورفورسزکوچھوٹ دئیے جانے کے سنگین نتائج برآمدہوسکتے ہیں ،اسلئے جنگجوئوں یامظاہرین کیخلاف کارروائی عمل میں لاتے وقت معیاری ضابط کاری کی پاسداری کویقینی بنایاجائے ۔مین اسٹریم لیڈران کاکہناتھاکہ نوجوانوں میں ملی ٹنسی کے رُجحان کی ایک بڑی وجہ زیادتی ہے ،اسلئے سبھی سیکورٹی ایجنسیوںکوواضح ہدایت دی جائے کہ زیادتی اورہراسانی والے طریقہ کارکوترک کیاجائے ۔انہوں نے میٹنگ کے دوران کہاکہ کشمیروادی میں سیاحتی سیزن اورکچھ روزبعدشروع ہونے والی سالانہ امرناتھ یاتراکے پیش نظراحتیاط برتی جائے اورایسی کسی بھی کارروائی سے اجتناب کیاجائے جوحالات کومزیدبگاڑنے کاموجب بن سکتی ہے ۔بتایاجاتاہے کہ عمرعبداللہ سمیت کچھ لیڈران نے اسمبلی تحلیل کرنے پرزوردیتے ہوئے مطالبہ کیاکہ ریاستی اسمبلی کیلئے نئے انتخابات کرائے جائیں ۔میٹنگ میں شامل کچھ لیڈران کے بقول گورنراین این ووہرانے اسمبلی کوتحلیل کئے جانے کی مانگ سنجیدگی کیساتھ سنی تاہم انہوں نے اس مانگ پرمیٹنگ میں کوئی رائے زنی نہیں کی ۔انہوں نے کہاکہ میٹنگ کے دوران انتظامی اورعوامی مطالبات ومسائل سے جڑے کئی اہم معاملات بھی زیرغورلائے گئے ،جن میں ساٹھ ہزارسے زیادہ عارضی ملازمین کی مستقلی کامعاملہ بھی شامل ہے ،جس پرگورنرنے اسبات کی یقین دہانی کرائی کہ اُنکی انتظامیہ عوامی مسائل کوحل کرنے کی طرف فوری توجہ دینے کیساتھ ساتھ تعمیراتی اورترقیاتی روجیکٹوں پرجاری کاموں میں سرعت لائے گی ۔کل جماعتی میٹنگ میںعمرعبداللہ ،پی ڈی پی کے جنرل سیکرٹری محمدلائورمیر،ریاستی کانگریس کے صدرغلام احمدمیر، پیوپلز کانفرنس کے بشیر ڈار،بی جے پی کے ست شرما،سی پی آئی ایم کے ریاستی سیکرٹری غلام نبی ملک ،ڈیموکریٹک پارٹی نیشنلسٹ کے صدرغلام حسن میر،پی ڈی ایف سربراہ حکیم محمدیاسین،پنتھرس پارٹی کے ہرش دیو سنگھ کے علاوہ دیگرکچھ پارٹیوں کے لیڈران نے بھی شرکت کی ۔تاہم عوامی اتحادپارٹی کے مطابق پارٹی صدرانجینئرشیدکوکل جماعتی میٹنگ میں شرکت کیلئے مدعونہیں کیاگیا۔ میٹنگ میں ریاستی گورنر کے صلاح کاروں بی بی ویاس،کے وجے کمار،چیف سیکریٹری بی وی آر سبھرامنیم،گورنر کے پرنسپل سیکریٹری امن نرولا اور پرنسپل سیکریٹری ترقی و منصوبہ بندی روہت کنسل بھی موجود تھے۔