راجا ارشاد احمد
سرینگر// کشمیر کے تلیل گریزسے تعلق رکھنے والے 6کشمیری مزدور جمعرات کی صبح اس وقت لقمہ اجل بن گئے جب وہ ہماچل پردیش کے کلو میں کرائے کے مکان پر مٹی کا تودہ گرنے سے ہلاک ہو گئے۔ایک لاش برآمد ہوچکی ہے جبکہ دیگر پانچ لاشیں ملنا ابھی باقی ہے جبکہ تین روز قبل بھی ایک کپوارہ کا مزور دب کر لقمہ اجل بن گیا تھا جس کی لاش ملنا ابھی بھی باقی ہے۔مہلوکین کی شناخت عبدالرشید شیخ (45سال) ولد جمال شیخ ساکن سرداب تلیل (بانڈی پورہ) ،حال کجپارہ، کنگن (گاندربل)، سجاد احمد وانی (35سال) ولد عبدالاحدساکن سرداب تلیل (بانڈی پورہ)حال اری گوری پورہ، کنگن،معراج الدین لون (28سال)ولد محمد شبیر ساکن سرداب تلیل بانڈی پورہ ،حال آری گوری پورہ کنگن گاندربل، گلزار احمد لون (48سال) ولد غلام محمدساکن سرداب تلیل (بانڈی پورہ)حال بابا نگری، کنگن (گاندربل)، محمد حسین لون( 42سال) ولد محمد سلطان ساکن سرداب تلیل بانڈی پورہ حال گونچھل محلہ اکہال کنگن اور طارق احمد شیخ( 29سال) ولد بشیر احمدساکن سرداب تلیل (بانڈی پورہ) شامل ہیں۔کلو میں عہدیداروں نے کہا کہ مسلسل بارش نے مٹی کے تودے کو متحرک کیا جو نجی رہائش گاہوں میں بہہ گیا جس سے بچنے کے لئے کوئی وقت نہیں بچا۔ ریسکیو ٹیموں نے گھنٹوں آپریشن کے بعدایک لاش نکالی جبکہ مکان مالک سمیت 5کشمیری مزدوروںکی لاشیں ہنوز ملبے تلے دفن ہیں۔پہاڑی کے ملبے کے نیچے دبے ایک نوجوان کےبھائی کنگن کے جاوید شیخ نے کشمیرعظمیٰ کو بتایا کہ اکھاڑہ بازار کلو ہماچل میں پچھلے تین دن سے یہ دوسرا واقعہ ہے۔انہوںنے کہا کہ تین روز قبل ایک مکان اچانک دھنس گیا جس کے نتیجہ میں کپوارہ کا ایک بائیس سالہ نوجوان ملبے کے نیچے دب گیا اور بھاری پتھروں کو تین دن سے نہیں ہٹایا جاسکا ہے اوراس کی لاش بھی نہیں نکالی جاسکی ہے۔انہوںنے مزید کہا کہ تازہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب فجر نماز کے بعد مزدوروںکا گروپ واپس آرہا تھا تو اوپر سے پہاڑی کھسک گئی جس کے نتیجے میں مکان مالک سمیت یہاں کرایہ پر رہ رہے 6کشمیری مزدور دب گئے ،ایک کشمیری مزدور کی لاش نکالی گئی جبکہ مکان مالک کے علاوہ5کشمیری مزدور ابھی دبے ہوئے ہیں۔جاوید شیخ نے کہا کہ کلو میں وہ بیس سے زائد مزدوروںکا گروپ ہے جو ہر سال یہاں مزدوری کیلئے آتا ہے لیکن اس سال بارشیں زیادہ ہوئیں ،پہاڑی راستے بند ہوگئے ہیںاور ان کیلئے کوئی روزگار کا وسیلہ نہیں ہے ۔جاوید شیخ نے کہا کہ پچھلے ایک مہینے سے بیس آدمیوں کا ان کا گروپ اپنے کمروں تک محدو ہو کر رہ گیا ہے۔
اظہارافسوس
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے لینڈ سلائیڈنگ کے افسوسناک واقعہ پر دکھ کا اظہار کیا ۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا”کلو، ہماچل پردیش میں مٹی کا تودہ گرنے کا واقعہ افسوسناک ہے۔ جموں و کشمیر کا ایک رہائشی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا، اور بہت سے دوسرے کے ملبے کے نیچے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔ سوگوار خاندان کے ساتھ میری گہری تعزیت ہے‘‘۔جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اس واقعہ پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ اپنے تعزیتی پیغام میں انہوں نے کہا کہ جانوں کے المناک نقصان سے پوری وادی میں غم کا سایہ چھایا ہوا ہے۔ وزیراعلیٰ کے دفتر نے تصدیق کی کہ وہ کلو میں مقامی انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہے اور متاثرہ خاندانوں کو ہر ممکن مدد فراہم کی جارہی ہے۔عمر عبداللہ نے کہا’’یہ ایک دل دہلا دینے والا واقعہ ہے۔ اپنی جانیں گنوانے والوں کے خاندانوں سے میری گہری تعزیت ہے۔ حکومت ہر ممکن مدد کو یقینی بنائے گی‘‘۔
جموں و کشمیر،ہماچل اور اتراکھنڈ سیلاب | سپریم کورٹ کا مرکز وریاستوں سے جواب طلب
عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی//جموں و کشمیر،ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ جیسی ریاستوں میں بڑے پیمانے پر لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کو دیکھتے ہوئے، سپریم کورٹ نے جمعرات کو مرکز، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور دیگر کا موقف طلب کیا، اور کہا “درختوں کی غیر قانونی کٹائی آفات کا باعث بنی”۔”ترقی اور ماحولیات” کے درمیان توازن برقرار رکھنے کا مشاہدہ کرتے ہوئے، چیف جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس کے ونود چندرن کی بنچ نے مرکزی وزارت ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی، نیشنل ہائی وے اتھارٹیز آف انڈیا(این ایچ اے آئی) کے ساتھ ساتھ ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، جموں اور کشمیر اور پنجاب کی حکومتوں کو بھی نوٹس جاری کیا۔چیف جسٹس نے کہا”ہم نے جموں و کشمیر، اتراکھنڈ، ہماچل پردیش اور پنجاب میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب دیکھے ہیں۔ میڈیا رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ سیلاب میں بڑی تعداد میں لکڑیاں بہہ گئی تھیں، پہلی نظر میں ایسا لگتا ہے کہ درختوں کی غیر قانونی کٹائی ہوئی ہے۔ اس طرح جواب دہندگان کو نوٹس جاری کریں،” ۔