طلباء معاشرے میں مثبت تبدیلیاں لانے کیلئے کام کریں
سرینگر//وزیر برائے صحت و طبی تعلیم، سماجی بہبود اور تعلیم سکینہ ِایتو نے آج کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے نوجوانوں میں معاشرے میں مثبت تبدیلیاں لانے کی بھرپور صلاحیت موجود ہے اور ایک ترقی یافتہ اور اِنصاف پسندمعاشرے کے قیام کے لئے انہیں رہنمائی اور تعاون کی ضرورت ہے۔اُنہوں نے اِن باتوں کا اِظہار اَمرسنگھ کالج میں کلسٹر یونیورسٹی سرینگر کی جانب سے منعقدہ ’وِکست بھارت یووا کنیکٹ پروگرام‘ کے اِختتامی سیشن سے خطاب کرنے کے دوران کیا۔وزیر موصوفہ نے اَپنے خطاب میں کہا کہ نوجوان مختلف سماجی مسائل جیسے منشیات کے استعمال، صحت اورحفظان کے حوالے سے بیداری پیدا کر کے معاشرے میں مثبت تبدیلی لا سکتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا،’’ہمارے نوجوان بے پناہ صلاحیتوں کے مالک ہیں اور یہ صلاحیت کلسٹر یونیورسٹی و دیگر تعلیمی اداروں کی جانب سے ’وِکست بھارت‘ کے تحت منعقدہ تقریبات اور سرگرمیوں میں بھی سامنے آئی ہے۔‘‘اُنہوں نے مزید کہا کہ نوجوان ملک کی تعمیر و ترقی میں کلیدی رول اَدا کر سکتے ہیں اور ان کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔وزیرسکینہ اِیتو نے کلسٹر یونیورسٹی کی مختلف تعلیمی اور ہم نصابی سرگرمیوں کو سراہا اور ’وِکست بھارت یووا کنیکٹ پروگرام‘ کے تحت پری ایونٹ سرگرمیوں کے کامیاب اِنعقاد پر یونیورسٹی کی کاوشوں کی ستائش کی جو نوجوانوں میں قیادت، شراکتی حکمرانی اور بات چیت کو فروغ دینے کے لئے ترتیب دیا گیا ہے۔اُنہوں نے نوجوانوں پر مرکوز پالیسیوں اور اقدامات کی سپورٹ میں حکومت کے عزم کا اعادہ بھی کیا اور یونیورسٹی کی جانب سے منعقدہ یووتھ پارلیمنٹ میں نوجوانوں کی کارکردگی کو سراہا۔اُنہوں نے مزید کہا کہ بہت سے طلباء کا سیاست میں روشن مستقبل ہو سکتا ہے تاکہ وہ معاشرے میں تبدیلی کے نمائندے بنیں۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری محکمہ اعلیٰ تعلیم شانت منونے اپنے خطاب میں ’یووا کنیکٹ‘ پروگرام کے پس منظر پر روشنی ڈالی اور اسے حب الوطنی کو فروغ دینے اور بھارت کو 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کے لئے نوجوانوں کو تیار کرنے کی ایک اہم کاوش قرار دیا۔اُنہوں نے کہا،’’نوجوان ہندوستان کی ترقی کی اصل طاقت ہیں اور ایسے پلیٹ فارمز ان کی توانائی کو تعمیری سمت میں لے جانے میں مدد دیتے ہیں۔‘‘اُنہوں نے ہندوستان کی ترقی میں نوجوانوں کی بھرپور شمولیت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے طلبأ سے اپیل کی کہ وہ ملک کی ترقی میں فعال رول اَدا کریں۔اِس سے قبل وائس چانسلر کلسٹر یونیورسٹی سرینگر پروفیسر محمد مبین نے اِستقبالیہ خطاب میں یونیورسٹی کی حالیہ کوششوں کا ذکر کیاجن میں اِختراعی کورسوں کا آغاز، تدریسی عملے کی بھرتی اور پی ایچ ڈی ریسرچ پروگراموںتعارف شامل ہیں۔اُنہوں نے بتایا کہ کلسٹر یونیورسٹی جو 2016 میں جموں و کشمیر حکومت کی جانب سے ملک میں پہلی بار قائم کی گئی، تعلیمی و تحقیقی ترقی کی نئی راہیں کھولنے کے لئے بنائی گئی تھی جہاں گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ سطح پر روزگار سے منسلک کورسز متعارف کئے گئے ہیں۔ پروفیسر مبین نے قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے اہداف و مقاصد کو حاصل کرنے میں یونیورسٹی کے کردار کو بھی اُجاگر کیا۔