نئی دہلی// بھارت نے کہا ہے کہ وہ جاسوس قرار دئے گئے کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سے بچانے کیلئے کسی بھی حد تک جائے گا۔بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کلبھو شن کو ملک کا بیٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں پاکستانی حکومت کوخبردار کرتی ہوں کہ اگر وہ اس معاملے پر آگے جائے گی تو اسکے نتائج کیا آسکتے ہیں اسکے لئے بھی تیار رہے۔انہوں نے کہا کہ ہمسایہ ملک کا یہ اقدام دو طرفہ تعلقات کے لئے نقصان دہ ثابت ہوگا۔سیاسی جماعتوں کی جانب سے کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پر پاکستان کے خلاف سخت ایکشن کے مطالبے کے بعد راجیہ سبھا میں خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ اس کے والدین سے مکمل رابطے میں ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری پوزیشن بالکل صاف ہے کہ کلبھوشن یادیو پر لگائے گئے الزامات من گھڑت ہیں، اس بات کا کوئی ثبوت موجود نہیں کہ اس نے پاکستان میں کچھ غلط کیا۔انہوں نے کہا کہ اگر سزا پر عمل در آمد کیا گیا تو یہ منصوبہ بند قتل کے مترادف ہوگا۔سشما سوراج کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں سنائی گئی سزا کے فیصلے سے نمٹنے کے لیے بہترین وکیل فراہم کیے جائیں گے اور کلبھوشن یادیو کی حفاظت کے لئے کسی بھی حد تک جائیں گے۔پارلیمانی رہنماؤں کی جانب سے کئے گئے اس سوال میں کہ کیا بھارتی حکومت پاکستان کی عدالت عظمیٰ میں یہ مقدمہ لڑے گی، سشما سوراج کا کہنا تھا کہ ’ہم اس سے آگے جائیں گے اور پاکستانی صدر سے اس معاملے پر بات کریں گے‘۔بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’کلبھوشن یادیو ایران میں اپنا کاروبار کرتا تھا اور اسے اغواء کرکے پاکستان لایا گیا، بھارت نے قونصلر رسائی کا مطالبہ کیا تاہم اس سے انکار کردیا گیا‘۔سشما سوراج نے یہ بھی کہا کہ کلبھوشن یادیو بیگناہ ہے, پاکستان کلبھوشن کے ذریعے بھارت کو بدنام کرنا چاہتا ہے تاکہ دہشت گردی میں اپنے کردار کو مخفی رکھ سکے۔دوسری جانب بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے لوک سبھا میں اس معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا تھا حکومت کلبھوشن یادیو کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے گی۔راج ناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ 'کلبھوشن یادیو کے پاس بھارتی ویزا موجود تھا وہ جاسوس کیسے ہوسکتا ہے'؟یاد رہے کہ گذشتہ روز پاکستان کی جاسوسی اور کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔سزا کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد اپنے فوری ردعمل میں بھارت کا کہنا تھا کہ اگر کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پر عملدرآمد ہوا تو یہ ’پہلے سے سوچا سمجھا قتل‘ تصور کیا جائے گا۔دفتر خارجہ نے پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو طلب کرکے کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنائے جانے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے انہیں احتجاجی مراسلہ بھی دیا تھا۔